تنقید سے ہی معاشرے کی سلامتی ممکن، شرجیل امام کی ضمانت کے لیے دلیل

0
Image: Jansatta

نئی دہلی(ایجنسی):سال 2020 میں قومی دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں جے این یو کے ایک طالب علم شرجیل امام کی طرف سے ضمانت کی درخواست پر دلائل پیش کیے گئے تھے۔ اس دوران شرجیل کے وکیل تنویر احمد میر نے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے چیف جسٹس این وی رمن کے بیان کا حوالہ دیا۔ ایڈووکیٹ تنویر احمد نے سیشن جج امیتابھ راوت کے سامنے اپنی درخواست میں یاد دلایا کہ کس طرح چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ غداری کا قانون ہمارے جمہوری معاشرے میں فٹ نہیں ہے۔
میر نے مزید کہا کہ امام نے اپنی تقریروں میں صرف شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی اور یہ کسی بھی طرح سے غداری نہیں ہو سکتی جس کا تصور جمہوری معاشرے میں کیا جا سکتا ہے۔ میر نے کہا کہ امام نے اپنی تقریروں میں کہا تھا کہ ہم لوگوں کو پتھر نہیں مارتےہیں ، ہمیں کسی کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ ہم لوگوں کو صرف سڑک بلاک کرنی ہے تاکہ حکومت جو قبول نہیں کر رہی اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔
میر نے کہا کہ امام کسی کالعدم تنظیم کا رکن یا دہشت گرد تنظیم کا حصہ نہیں ہے۔ وہ صرف ایک طالب علم ہے۔ چونکہ وہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہے اس لیے اسے کٹر بتا کرغیر آئینی قرار دیا جا رہا ہے۔ میر نے کہا کہ ہمیں اپنے اتحاد پر فخر ہے نہ کہ کسی قسم کی اکثریت پر۔ انہوں نے کہا کہ ایک معاشرہ بنانے کے لیے کچھ اہم عناصر کا ہونا ضروری ہے۔ اگر تنقید مر جائے تو معاشرہ مر جائے گا۔ جمہوریت میں وقار اور انصاف کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
بتادیں کہ اس معاملے میں دہلی پولیس کی چارج شیٹ میں شرجیل امام کو شاہین باغ کا ماسٹر مائنڈ بتایا گیا ہے۔ امام پر الزام ہے کہ اس نے 15 دسمبر کی سہ پہر میں جامعہ کے طلباء کی مدد سے شاہین باغ میں کالندی کنج روڈ نمبر 13 کو بند کر دیا۔ میر نے عدالت کو بتایا کہ شرجیل کو شرائط پر رہا کیا جا سکتا ہے، اگر وہ چاہے تو وہ عدالت کو تحریری طور پر دینے کے لیے بھی تیار ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS