مظفرنگر فسادات معاملے میں درج مقدمات واپس
مظفرنگر (ایجنسیاں) : مظفر نگر میں فسادات کا سبب بنی 7ستمبر 2013 کو ہوئی نگلہ مندور مہاپنچایت کے سلسلے میں درج مقدمہ واپس ہوگیا ہے۔ ریاستی انتظامیہ کی ہدایت پر استغاثہ کی جانب سے ڈی جی سی کے ذریعہ دی گئی درخواست پر ضلع کے اسپیشل ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے اس مقدمہ کو واپس لینے کی اجازت دے دی ہے۔اس معاملے میں ریاست کے وزیر سریش رانا، رکن اسمبلی سنگیت سوم، سابق رکن پارلیمنٹ بھارتیندو سنگھ اور سادھوی پراچی سمیت بی جے پی کے 12 لیڈر ملزم ہیں۔ ڈی جی سی راجو ورما نے مقدمہ واپسی کی اجازت ملنے کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل 51لوگوں کے خلاف درج مقدمات واپس لیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 27 اگست 2013 کو مظفر نگر کے ملک پورہ علاقے میں ممیرے بھائیوں سچن اور گورو کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس کے خلاف ننگلہ مندوڑ میں مہاپنچایت ہوئی تھی۔ اس پنچایت کے بعد ہی ضلع میں فساد بھڑکا تھا۔ پولس نے اس مہاپنچایت میں شامل سریش رانا جو ابھی بی جے پی حکومت میں وزیر برائے گنّا ہیں، سردھنا سے بی جے پی رکن اسمبلی سنگیت سوم، بجنور کے سابق رکن پارلیمنٹ بھارتیندر سنگھ، سادھوی پراچی اور شیام پال کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کا مقدمہ درج کیا تھا۔اتر پردیش میں بی جے پی کی یوگی حکومت نے اسی سال کے شروع میں کابینہ وزیر سریش رانا، رکن اسمبلی سنگیت سوم اور کپل دیو کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کی منظوری دے دی تھی۔
اس کے بعد سرکاری وکیل راجیو شرما نے مظفر نگر واقع اے ڈی جے کورٹ میں سی آر پی سی کی دفعہ 321 کے تحت درخواست داخل کی تھی تاکہ عدالت سے ان مقدمات کو ختم کیا جا سکے۔ اسی درخواست پر آج اپنا حکم سناتے ہوئے عدالت نے دونوں لوگوں کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا فیصلہ صادر کر دیا۔