کورونا ٹیکہ :افواہ سے دور رہیں

0

کورونا ویکسین کے حوالے سے ہندوستان میں ایک خوشگوار تبدیلی یایوں کہیں کہ مثبت پہل کا آغاز ہوا ہے۔ٹیکہ کاری کے سلسلے میں عوام کے تحفظات اور گردش کررہی مختلف افواہوں کو دور کرنے کیلئے ملکی قائدین نے خود پہل کی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی کے بعد صدر جمہوریہ ہندڈاکٹر رام ناتھ کووند نے کورونا کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کیلئے ٹیکے لگواکر عوام کو یہ تاثر دیا ہے کہ اس وباسے جنگ میں وہ خود پہلی صف میں کھڑے ہیں۔ایک ایسے وقت میں جب حکمراں طبقہ پر عوام سے بے نیازی اور اپنے اقتدار کو تسلسل بخشنے میں مصروف رہنے کا الزام لگایاجاتارہاہو، اعلیٰ قیادت کا یہ عمل بلاشبہ قابل ستائش کہاجائے گا۔
ایک ایسی وبا جس نے پوری دنیا کو سرکے بل کھڑا کردیا ہو،اس کے انسداد کی سمت میں کسی بھی کارروائی کانہ صرف خیرمقدم کیا جانا چاہیے بلکہ مثبت سوچ کے ساتھ اس میں ہاتھ بٹانا چاہیے تھالیکن ہندوستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ حکمرانوں کی پے درپے چکر بازی اور مسلسل جھوٹ کی وجہ سے عوام اب ہر کام کو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔کورونا ویکسی نیشن کے حوالے سے بھی عوام کے ایک بڑے طبقہ میں طرح طرح کی بدگما نیاں گھر کر گئی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین انسان کامردانہ جوہر ختم کردے گی توکچھ احمقوں کو اس ویکسین میں ذہن کو قابو میں کرنے والا چپ نظرآرہاہے جب کہ کچھ سیانے اس ویکسین میں لحم خنزیر دیکھ رہے ہیں۔خاص کرمسلمانوں کے چند ایک طبقہ میں اس افواہ کو مذہبی عناصر کی طرف سے بھی ہوا دی جارہی ہے اور کورونا کے خلاف ٹیکہ لگوانے کے سلسلے میں مسلمانوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔کہاجارہاہے کہ ویکسین کی تیاری میں لحم خنزیر سے استفادہ کیا گیا ہے نیز اس ویکسین کو محفوظ رکھنے کیلئے جولسدارمادہ تیار کیاگیا ہے، اس میں بھی ممنوعہ اور حرام جانوروں کے جزئیات استعمال کیے گئے ہیں۔ویسے بھی مسلمانوں کا تعلق دنیا کے کسی بھی خطہ سے ہووہ جذباتی ہوتے ہیں لیکن ہندوستان کے مسلمانوں میں جذباتیت کے ساتھ ساتھ حساسیت بھی کچھ زیادہ ہی ہے۔ ہر نئی چیزسے استفادہ سے قبل وہ اس میں سازش اور اسلام دشمنی کاپہلو تلاش کرنے لگتے ہیں۔قدرت کی طرف سے انسان میں رکھے گئے حسن ظن او ر مثبت ردعمل کے داعیہ کے خلاف نری جذباتیت کا اظہار ہمیشہ ہی نقصان کا سبب بنتا ہے اور یہ رویہ کسی بھی لحاظ سے درست نہیں کہاجاسکتا ہے۔
دو دہائی قبل جب ہندوستان میں پولیو کے خلاف ٹیکہ کاری مہم شروع کی گئی تھی تو اس وقت بھی اسی طرح کی افواہوں کا بازار گرم تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ پولیو کے ٹیکہ نے معجزہ دکھایا اور انسانیت کو لنگ کردینے والا یہ مرض آج فنا کے گھاٹ اتار دیاگیا ہے۔ اس وقت یہ بھی دعوے سچائی سے خالی تھے اورآج بھی ان دعوئوں کے ساتھ کوئی عقلی دلیل نہیں ہے۔دو دہائی قبل کیے گئے بے بنیاد دعوئوں کے نتیجہ میں مسلمان بچوں کی ایک خطیر تعداد آج جوان ہوکرجسمانی لنگ کی صورت میں پولیو کے ٹیکوں سے محرومی کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔اگرکورونا ٹیکہ کے حوالے سے بھی عوام بالخصوص مسلمانوں نے اپنی بدگمانیاں دور نہیں کیں تو اس وبا پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔
ہندوستان میں کورونا کے خلاف جاری جنگ اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب ملک کاہرشخص بغیر کسی ہچکچاہٹ اور تعصب کے ٹیکہ کاری کا حصہ بنے۔ ملک کی مجموعی آبادی کو اس کا فیض پہنچانے کیلئے حکومت ہر طرح کا انتظام کررہی ہے۔ وقت کی پابندی بھی ختم کرتے ہوئے 24گھنٹے ٹیکہ کاری جاری رکھنے کا انتظام کیاگیا ہے۔آبادی کے تناسب سے ویکسین دستیاب کرانے کی بھی کوششیں ہورہی ہیں، اب تک مرکز کی جانب سے مختلف ریاستوں کو5کروڑ سے زیادہ ویکسین بھیجی جاچکی ہیں جن میں سے تقریباً پونے دو کروڑ ٹیکے کا استعمال بھی ہوچکا ہے۔ملک بھر کے 27ہزار مراکز کے علاوہ پرائیویٹ اسپتالوں کو بھی ٹیکہ کاری مہم میں شامل کرکے اس کا دائرہ بڑھادیاگیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے یہ بھی کہاگیا ہے کہ ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے اور ٹیکہ کاری کی رفتار بڑھاکر جلد سے جلد پوری آبادی کو اس میں شامل کرلیاجائے گا۔ماہرین صحت اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ افواہوں کو تج کر لوگوں کو اس ٹیکہ کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ کورونا کے نئے پیٹرن اور اس کے انفیکشن کا دائرہ توڑنے میں مدد ملے۔ وزیراعظم اور دوسرے قائدین نے خو د ٹیکہ لگوا کر عوام کو حوصلہ بخشا ہے۔اس لیے اب عام آدمی کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی طرح کی افواہ پر دھیان دیے بغیر کورونا ویکسی نیشن میں شامل ہو۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS