پھر سے کورونا!

0

آج سے تین سال قبل کورونا وائرس ایک سنگین چیلنج بن کر ابھرا تھا۔ اس موذی وائرس نے عالمی سطح پر موت کا وہ منظر تخلیق کیا کہ آج بھی اس کے بارے میںتصور کرکے روح تک کانپ اٹھتی ہے۔ کروڑوںافراد کو اس نے اپنے دام ستم میں گرفتار کیا، دنیا بھر میں تقریباً 70لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ یہ سمجھاجارہاتھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ وائرس بھی قصۂ پارینہ بن جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یہ وائرس بار بار اپنی شکل بدل بدل کر سامنے آ رہا ہے۔بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا سے کورونا وائرس کاکبھی خاتمہ ہوا ہی نہیںتھا اور نہ مستقبل قریب میںاس کے خاتمہ کی کوئی امید ہی ہے۔اس شبہ کو اس لیے بھی تقویت ملتی ہے کہ ابھی بھی دنیا بھر میں ہر ہفتہ چار لاکھ سے زیادہ کورونا کے معاملات سامنے آرہے ہیں، سب سے زیادہ خراب صورتحال روس کی ہے،اس کے بعد سنگاپور اور اٹلی کا مقام ہے۔چین میں جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا معاملات تشویشناک حد میں داخل ہوچکے ہیں تو اس کا پڑوسی ہونے کے ناطے ہندوستان بھی اس سے اچھوتا نہیں ہے۔
نئے سال کے آغاز سے پہلے ہی اس کے بڑھتے معاملات نے تشویش پیدا کردی ہے۔ چونکہ اس بار یہ دوسری شکل میں آیا ہے اورابھی تک اس سے متاثر یا اسپتال میں داخل ہونے کے معاملات زیادہ نہیں ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس کی وجہ سے اموات اور اسپتال میں داخل ہونے کی تعداد میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جیسا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کے وقت ہوا تھا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ کورونا وائرس نیا ویرینٹ جے این 1دھیرے دھیرے غالب ہوتا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ قابل منتقلی ہے اور بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس کی اہم علامات مسلسل یا وقفے وقفے سے ہلکی سے اوسط درجہ کی کھانسی کے ساتھ بخار، سانس لینے میں تکلیف، تھکاوٹ،پٹھوں اور جسم میں درد کے ساتھ ساتھ سر درد،گلے میں خراش، ناک بہنا یا بند ہوجانا شامل ہیں۔ یہ علامات اتنی عام ہیں کہ لوگ انہیں جلدی سمجھ نہیں پاتے۔
اس انفیکشن پر تازہ ترین تحقیق نے بھی سب کو حیران کر دیا ہے۔ نیا ویرینٹ گلے کو بری طرح متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے آواز ختم ہوسکتی ہے۔ اب ڈاکٹرز کہہ رہے ہیں کہ اس انفیکشن کی وجہ سے ذائقہ اور بو کے ساتھ ساتھ آواز کے ضائع ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ ایک 15 سالہ لڑکی اس وائرس کی وجہ سے اپنی آواز سے محروم ہوگئی ہے، جس کے بعد ڈاکٹرز کافی سنجیدہ ہیں۔ ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ یہ نیا ویرینٹ جے این1 تین گنا تیزرفتاری سے اپنی وسعت میں اضافہ کرسکتا ہے۔
اس موذی وائرس کے مزید 6کیس آج رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد ملک میں جے این 1 کیسز کی تعداد بڑھ کر 69 ہوگئی ہے۔جن میں گوا سے 34، مہاراشٹر سے9، کرناٹک سے 8، کیرالہ سے 6، تمل ناڈو سے 4 اور تلنگانہ سے 2کیس شامل ہیں۔اس کے ساتھ ہی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ 19 کے 628 نئے کیس رپورٹ ہوئے اور زیر علاج مریضوں کی تعداد بڑھ کر 4,054 ہوگئی۔دوسری جانب سے کورونا کی ایک اور شکل ایڈینو وائرس بھی ہندوستان پر حملہ آور ہوچکی ہے اوراس کا زور مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں تیزی سے بڑھ رہاہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کولرا اینڈ اینٹرک ڈیزیز(این آئی سی ای ڈی) کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق ایڈینو وائرس کیلئے 3 ہزار 115 افراد میں سے مجموعی طور پر ایک ہزار 257 کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جن میں سے 40 افراد میں یہ انفیکشن مہلک تھا جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔
یہ صورتحال تقاضا کررہی ہے کہ ہم لاپروائی اور بے فکری کی تین سال پہلے والی غلطی کا اعادہ نہ کریں بلکہ چوکنا اور بیدار رہ کر اس موذی وائرس کے پھیلائو کو محدود کریں۔حفظان صحت کے تمام اصولوں پر عمل آوری کو اپنی عادت بنالیں اور حکومت کی جانب سے دیے جانے والے مشوروں کی بھی پابندی کریں۔ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو کچھ عجب نہیں کہ تین سال پہلے والے حالات آجائیں اور ہمیں صحت کے ساتھ ساتھ معاشی محاذ پر بھی اس کاخمیازہ بھگتنا پڑے اور خدانخواستہ اس موذی وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے لاک ڈائون لگا دیاگیا تو پھر جو ہوگا، اس کا تصور بھی محال ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS