مذاکرات نیک فال مگر پرجوش ہونا ٹھیک نہیں!

0

ہندوستان کے سلجھے ہوئے تجزیہ کاروں میں انل چمڑیا کا نام بے حد اہم ہے۔ وہ جذبات کو ایک طرف کر کے اپنی بات رکھتے ہیں اور تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے حقائق کو نظرانداز نہیں کرتے۔ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات استوار کرنے کی پہل کے سلسلے میں ’ماس میڈیا‘ اور ’جن میڈیا‘ جیسے دو اہم رسالوں کے مدیر انل چمڑیا کا کہنا ہے کہ ’پہلے تو ہم کو پوری دنیا کے حالات سمجھنا چاہیے، پوری دنیا کی اقتصادی حالت پر غور کرنا چاہیے، ان حالات کے مدنظر ہی بنگلہ دیش اور ہندوستان کے مابین گفتگو ہو یا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان رشتہ استواری کی پہل ہو، ان کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہندوستان اور پاکستان کے مابین گفتگو کا شروع ہونا نیک فال ضرور ہے۔ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ مذاکرات کا سلسلہ بالکل ختم ہو جانے کی جو صورت حال تھی، وہ بدلی ہے مگر اس پر بہت پرجوش ہونا ٹھیک نہیں۔ یہ گفتگو کوئی مضبوط منصوبے کے ساتھ شروع نہیں ہوئی ہے۔ ایک ملک کی ضرورت ہے ، دوسرابحران میں ہے۔ مذاکرات سے امید تب باندھی جاتی جب جو اصل متنازع ایشوز تھے، تلخی پیدا کرنے والے ایشوز تھے، ان پر مذاکرات کی شروعات کی جاتی، انہیں سلجھانے یا حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو بات الگ تھی، امید بندھتی۔ ہندوستان اور پاکستان کے باہمی مسئلے دونوں ملکوں میں اندرونی سیاست کے کام آتے ہیں۔ ہندوستان میں کوئی پارٹی پاکستان کا مسئلہ اچھال کر سیاسی فائدے اٹھاتی ہے تو پاکستان میں ہندوستان یا کشمیر کے ایشو کے بغیر سیاست آگے نہیں بڑھ پاتی۔ ایسی صورت میں پڑوسی ملکوں کے مابین تعلقات پیچیدہ اور گنجلک ہو جاتے ہیں۔ ہند-پاک تعلقات بھی پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ اسی لیے رشتہ بہتر بنانے کی موجودہ پہل تھوڑے وقت کے لیے لگتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ دونوں ممالک پھر پرانی ڈگر پر لوٹ جائیں گے۔‘ انل چمڑیا کا ماننا ہے کہ ’مسئلوں کو ختم کرنے کے لیے اور رشتہ بہتر بنانے کے لیے بنیادی سطح پر کام کرنا ہوگا۔ دونوں ملکوں کے لوگوں کے بیچ جب میل جول بڑھے گا، تعلقات میں پہلے جیسی گرماہٹ آئے گی اور پھر حکومت کی سطح پر گفتگو ہوگی تو یہ اطمینان بخش بات ہوگی کہ دونوں ممالک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کیونکہ ہم آگرہ اجلاس کی مثال دیکھ چکے ہیں۔ اس نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے کی بہت امید بندھائی تھی مگر اجلاس اچانک ختم ہو گیا اور امیدوں پر پانی پھر گیا۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS