ستیش سنگھ
ہندوستان مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے۔ یہاں تہواروں کوجشن کی طرح منانے کا رجحان ہے۔ تہوار لوگوں کی زندگیوں میں خوشیوں کے رنگ بھردیتے ہیں، ساتھ ہی ملک کی معیشت کو بھی مضبوط کرنے کا کام کرتے ہیں۔ یہ روزگار پیدا کرنے کے بھی ذرائع ہیں۔ تہواروں سے مستقل روزگار پیدا نہیں ہوتے ہیں، لیکن مقامی ورکروں، فنکاروں اور کاریگروں کو عارضی طور پر کچھ دنوں یا کچھ مہینوں کے لیے ضرور روزگار مل جاتا ہے۔ اس سے پرسنل فائنل کنزمشن میں اضافہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے طلب اور رسد میں بہتری آتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مختلف شعبوں میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
26؍دستمبر سے درگا پوجا کا آغاز ہوگیا ہے جس کا اختتام 5؍اکتوبر کو ہوگا۔ مغربی بنگال اور مشرقی ہندوستان کے بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں یہ تہوار خاص طور پر منایا جاتا ہے۔ حالاں کہ کم و بیش یہ تہوار ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس پوجا کے دوران مورتی بنانے والے کمہار، درگا ماں کے زیور بنانے والے فنکار، ڈرامہ کرنے والے فنکار، ناچ گانے، ہوٹل، ریستوراں، سیاحت وغیرہ صنعتوں کو فروغ ملتا ہے۔
یونیسکو نے2021میں درگا پوجا کو ’’جذباتی ثقافتی وراثت‘‘ قرار دے دیا ہے، جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ہر سال پوجا کے دوران سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوگا، جس میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد زیادہ رہے گی۔ کولکاتہ کے مکینوں نے کارنیوال کا اہتمام کرکے یونیسکو کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اس سال یکم اکتوبر سے 5؍اکتوبر کے دوران بھی کولکاتہ میں ملک اور بیرون ملک سے درگا ماں کے عقیدت مند اس تہوار میں شامل ہوکر لطف اندوز ہوں گے۔
سال2019میں مغربی بنگال میں تقریباً 43,000 درگا مورتیاں تیار کی گئیں، جس سے کاروبار کو زبردست فروغ حاصل ہوا۔ سال 2019 میں درگا پوجا کے دوران ہوئے کاروبار پر برٹش کونسل کی طرف سے کیے گئے ایک مطالعہ کے مطابق، سال 2019 کے دوران درگا پوجا میں 32,377 کروڑ روپے کا کاروبار ہوا، جو مغربی بنگال کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 2.58فیصد تھا۔اس رقم میں خردہ شعبہ کی حصہ داری 27,364کروڑ روپے کی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال ملک میں درگا پوجا کے دوران تقریباً 1.25 سے1.5لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہونے کا اندازہ ہے۔
اس سال 40000سے زیادہ پوجا پنڈال کولکاتہ میںبنے ہیں۔ ممتا دیدی کی حکومت نے پنڈال کی تعمیر کے لیے تمام پوجا کمیٹیوں کو60,000روپے کی گرانٹ دی ہے۔ اس کے علاوہ پوجا کے دوران استعمال ہونے والی بجلی پر60فیصد ڈسکاؤنٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ چونکہ اب کورونا وبا کا خوف ختم ہوگیا ہے، اس لیے مغربی بنگال میں اس سال درگا پوجا لوگ بڑے جوش و خروش سے منا رہے ہیں، حقیقت میں، اس سال پوجا میں 40 سے 45 ہزار کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ ہے۔
بہار کی راجدھانی پٹنہ میں3000سے زیادہ پنڈال بنائے گئے ہیں۔ مورتیوں، پنڈال اور لائٹنگ پر 125کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوئے ہیں۔ پنڈالوں کی تعمیر پر ڈھائی لاکھ سے10لاکھ روپے تک خرچ کیے گئے ہیں۔ چھوٹے پنڈالوں کی تعداد 1600ہے، درمیانے پنڈالوں کی تعداد 1100 اور بڑے پنڈالوں کی تعداد300 ہے۔ پنڈال، لائٹنگ اور پوجا کے سامان میں تقریباً25 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ پھر بھی پوجا کمیٹیوں نے پورے جوش و خروش کے ساتھ درگا پوجا کا اہتمام کیا ہے۔ جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں اس سال درگا پوجا پر 386کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ ہے، کیونکہ جھارکھنڈ میں درگا پوجا کے دوران نئی گاڑیاں خریدنے کا رواج ہے۔ رانچی میں اس سال پوجا کے دوران3000سے زیادہ دو پہیہ گاڑیاں فروخت ہونے کا اندازہ ہے۔
کورونا کے بعد درگا پوجا کے لیے فنڈزکا سب سے اہم ذریعہ اسپانسرشپ ہے۔ بینکوں سے لے کر روزمرہ کے استعمال میں کاروبار کرنے والی کمپنیاں، صارفین کی اشیا سے وابستہ کمپنیوں نے اس سال درگا پوجا کو اسپانسرڈ کیا ہے۔ معروف پوجا پنڈال، پنڈال کے دروازے، کھمبے، بینرز اور اسٹال اسپانسر شپ کے لیے مہیا کرواتے ہیں۔ اشتہارات سے بھی درگا پوجا کے لیے پیسے آتے ہیں۔
اس سال دیوالی پورے ملک میں 24اکتوبر کو دھوم دھام سے منائی جائے گی۔ دیوالی میں لکشمی ماں کی پوجا کی جاتی ہے، جنہیں دھن کی دیوی مانا جاتا ہے۔ اس تہوار میں دوستوں اور رشتہ داروں کے درمیان مٹھائیوں کا لین دین کیا جاتا ہے۔ کمہار دیے اور کھلونے بناتے ہیں۔ لوگ پٹاخے جلا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جس کی وجہ سے پٹاخوں کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ حالاں کہ، آہستہ آہستہ اس تہوار میں دیسی کے بجائے چین میں بنے دیے، کھلونے اور لکشمی ماں کی مورتیوں نے ہندوستانی بازار پر قبضہ کرلیا ہے۔ دیوالی سے دو دن قبل دھن تیرس کا تہوارمنایا جاتا ہے۔ اس دن سونا، چاندی اور دھات کے برتن خریدنے کا رواج ہے۔ نئی گاڑیاں بھی اس تہوار میں خوب خریدی جاتی ہیں۔
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس(سی اے آئی ٹی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وبا کے باوجود سال2021میں دیوالی کے دوران 1.25لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار کیا گیا تھا، جو گزشتہ10برس کا ریکارڈ تھا۔سی اے آئی ٹی کے مطابق ملک بھر میں چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جانے کی وجہ سے چین کو سال 2019 میں تقریباً50ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا اور مقامی کاریگروں، کمہاروں وغیرہ کی کمائی میں تیزی آئی تھی۔
ای-کامرس کمپنیاں بھی اس سال دیوالی میں زبردست کاروبار ہونے کی توقع کر رہی ہیں۔ سی اے آئی ٹی کے تخمینے کے مطابق دیوالی میں کل کاروبار1.5سے1.75لاکھ کروڑ روپے کی حد کو عبور کرسکتا ہے، کیونکہ گزشتہ2سالوں سے عام لوگ کورونا وبا کی وجہ سے پریشان تھے اور اس سال وہ خود کو جشن کے رنگ میں شرابور کرنا چاہتے ہیں۔
ہندوستان تنوع سے بھرا ملک ہے اور یہاں ہر12کوس پر بولی،رہن سہن، زبان اور پانی بدل جاتا ہے، لیکن اس تبدیلی کو تہوار ایک رنگ میں رنگ دیتے ہیں۔ انسان کی زندگی میں بہت سی مشکلات آتی ہیں جن کی وجہ سے وہ اکثر گھبرا جاتا ہے۔ تہوار ہمیں مشکلات کے درمیان جینا سکھاتے ہیں۔ ساتھ ہی، ہمیں معاشی طور پر مضبوط بنانے کا کام بھی کرتے ہیں۔
rvr