آئینی اصلاحات نے سعودی خواتین کو فعال طبقہ بنا دیا

    0
    Image:Time Magazie

    ریاض: امریکہ میں خادم الحرمین الشریفین کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان نے کہا ہے کہ مملکت کی دانش مند قیادت کی زیرنگرانی ہونے والی آئینی اور قانونی اصلاحات کے نتیجے میں خواتین کو ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور انہیں معاشرے کا فعال طبقہ بنانے کا موقع ملا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مملکت میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ آزاد اور با اختیار بنانا ویڑن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔ اس ویژن کی روشنی میں ہونے والی اصلاحات نے خواتین کو آگے بڑھنے کا موقع دیا اور ریاستی اداروں میں خواتین کے کردار کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں خواتین اب ہمارے معاشرے کا فعال طبقہ بن چکی ہیں۔ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر ایک بیان میں امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب خواتین کی ترقی، بہبود اور ان کی مدد کے اصول پرکاربند ہے۔ مملکت میں خواتین کو معاشری مساوات فراہم کرنے کے لیے بھرپور اصلاحات کی گئی ہیں جن کا مقصد ملک کی تعمیرو ترقی میں خواتین کو حصہ ڈالنے کے قابل بنانا ہے اور ان کی خدمات سے استفادہ کرنا ہے۔ شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ کرونا کی وبا نے مملکت میں خواتین کے طبقے پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ کورونا وبا کی وجہ سے خواتین اقتصادی اور سماجی مشکلات سے دوچار ہوئیں۔ وبا نے مردوں کی نسبت خواتین کو زیادہ متاثر کیا۔ شہزادی ریما نے اپنے مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر ہیں جنہیں امریکہ میں سفیر مقرر کیا گیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو با اختیار بنانے کے کے لیے وسیع تراصلاحات کی جا رہی ہیں۔ اگست 2016 کو انہیں کھیلوں کی جنرل اتھارٹی کی سربراہ مقررکیا گیا اور 17 جولائی کو 2020 وہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS