آشوب چشم:اسباب و تدارک

0

ڈاکٹر اخلاق احمد
بی آئی ایم ایس ( دہلی)

ایک عام بات ہے کہ موسم برسات میں بہت سی بیماریاں جنم لے لیتی ہیں۔ جن میں نمایاں طور سے اگر کہا جائے تو آشوبِ چشم یعنی آنکھیں دُکھنا ہے۔ جسے عُرفِ عام میں پِنک آئی کہا جاتا ہے۔ برسات کے موسم میں گرمی اور نمی پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے بیماری پیدا کرنے والے بہت سے اسباب جیسے گرمی، نمی اور ہمیوڈیٹی جمع ہو جاتے ہیں۔ اگر کہا جائے تو ان ہی میں سے ایک آشوبِ چشم (Conjunctivitis)کی بیماری ہے۔ جس کی وجوہات تو موسم برسات کے علاوہ اور بھی ہیں۔ مثلاً برسات کا پانی ، شیمپو سے سر دھویا، یا تیز صابن کا استعمال کیا یا پھر پرفیوم اسپرے کیا اور ان کاآنکھوں میں اتفاقیہ چلا جانا ، دھول مٹی اور دھوئیں وغیرہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے لیکن یہاں میرا مقصد وبائی طور سے چل رہی آنکھوں کی بیماری کے متعلق گھر یلو احتیاط اور اس سے بچنے کی تدابیر بتانا ہے۔
اس بیماری میں ہوتا کیا ہے؟ متاثرہ آنکھ کھولنے میں پریشانی ، آنکھوں میں چمک لگنا، کھٹک ہونا، آنکھ سے پانی بہنا اور آنکھ میں کچھ گر جانے کا ہر وقت احساس ہونا۔ متاثر آنکھ کے پپوٹے پر ورم آ جانا اور آنکھ سرخ ہو جانا۔ آنکھ کے پپوٹوں اور پلکوں پر چپکنے والے مادہ کا جمع ہو جانا وغیرہ(دیکھئے آنکھ میں سرخی کی اور بھی وجوہات ہیں جو میں مختصراً بتا دیتا ہوں۔ مثلاً ہائی بلڈ پریشر رہنا۔ آنکھوں پر تھکن یازیادہ زور پڑنا۔) آنکھیںبھی کئی طریقہ سے دکھنے آتی ہیں۔ آنکھوں میں حساسیت (الرجی) ہو جائے ۔ آنکھوں پر جراثیمی حملہ (بیکٹیریل) ہو جائے۔ یا پھر وائرل اثر ہو جائے یا کوئی چیز آنکھ میں چلی جائے۔وجوہات کے حساب سے آنکھوں کے معالج علیحدہ علیحدہ طریقوں سے علاج کرتے ہیں۔
یہاں ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم گھریلو طریقہ سے کیسے آنکھوں کی کھجلی اور درد وغیرہ سے راحت محسوس کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلے آنکھوں پر دبائو ڈالنے والے کاموں سے بچیں۔ مثلاً مووی دیر تک دیکھنا۔ ویڈیو گیم دیر تک کھیلنا، رات کو جاگنا وغیرہ سے بچیں۔اور جہاں تک ہو سکے اسکریننگ ٹائم کو کم کریں، آنکھوں کو صاف ستھرے رومال یا کپڑے کو گیلا کر کے صاف کرتے رہیں۔ آنکھیں صاف کرنے والے کپڑے کی صابن سے دھونے اور صفائی کاخاص خیال رکھیں۔ آنکھوں میں کپڑا گیلا کر کے رکھنے سے سکون ملتا ہے تو ایسا کر سکتے ہیں۔ چمک کی طرف دیکھنے سے بچیں۔ ترش اور مرچ مصالحہ والی چیزیں اور زیادہ ٹھنڈی چیزیں نہ استعمال کریں۔ یہ آشوبِ چشم احتیاط اور صفائی ستھرائی رکھنے سے خود بھی چند دنوں میں ختم ہو جاتی ہے۔
دراصل ہم لوگ سخت طریقہ سے حفظانِ صحت کے اصولو ںپر پابندی کے عادی نہیں ہیں اسی وجہ سے ہر بیماری سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری خود بھی 7سے 14یا15دن میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔ احتیاطی طور سے بغیر دُھلے ہاتھوں سے اپنی آنکھوں کو نہ چھوئیں۔آشوب چشم کے مریض سے ہاتھ وغیرہ ملانے میں احتیاط برتیں۔ بہت سی ایسی چیزیں جن کو مشترکہ طور سے ہم استعمال کر لیتے ہیں۔ اُن کے استعمال سے بچیں۔ مثلاً سوتے وقت اپنا تکیہ علیحدہ استعمال کریں۔ صابن ، تولیہ کنگھا وغیرہ علیحدہ رکھیں۔ آنکھوں میں ڈالنے والا ڈراپ شیئر نہ کریں۔ آج کل فیشن زدہ ماحول میں Contact Lences بھی استعمال ہوتے ہیں لہٰذا ان کو شیئر نہ کریں۔ نہ ہی ان کو رکھنے والے Cases کو شیئر کریں۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ پہلے ایک آنکھ دُکھتی ہے پھر انفیکشن دوسری آنکھ کو بھی پکڑ لیتا ہے۔ اور یا آنکھ دُکھنے کی حالت بد سے بدتر ہوتی چلی جاتی ہے۔ آنکھ کو ملئے یا رگڑیئے مت۔ ایک آنکھ کو رگڑ کر اُسی ہاتھ سے دوسری آنکھ کو مت چھوئیں۔ گھر پر ہی آرام کی کوشش کریں۔ کم از کم ۸ گھنٹہ نیند لینا بھی ایسی حالت میں بہتر ہوتا ہے بھیڑ بھاڑ کے علاقوں اور کثیف علاقوں میں جانے یا جہاں یہ بیماری چل رہی ہے اُس جگہ جانے سے حتی الامکان بچیں۔ اپنے بچوں کو بھی خاص طور سے اُن جگہوں پر جانے سے روک دیں۔ جہاں آنکھیں دکھنے کی بیماری پھیلی ہوئی ہو۔
دھیان رکھیں کہ کبھی کبھی آنکھوں میں صابن کا پانی، برسات کا خراب پانی ، اور شیمپو وغیرہ کے چلے جانے سے بھی آنکھیں دکھ جاتی ہیں۔اگر قدرتی طور سے یعنی احتیاط اور پرہیز سے آنکھوں کی تکلیف دور ہو جاتی ہے تو یہ بہت اچھا ہے۔قدرت نے ہماری آنکھوں کی حفاظت کے لئے اس میں تری پیدا کرنے کے واسطے ایک قدرتی سیال مادہ کا اہتمام کیا ہے جسے ہم آنسو کہتے ہیں۔آنکھوں میں بار بار آئی ڈراپس غیر ضروری طور سے ڈالنے کی وجہ سے یہ سیال غیر معتدل ہو سکتا ہے۔
آنکھیں دکھنا یا آنکھوں کی سرخی، کھٹک وغیرہ کے لئے ماہر امراض چشم سے رابطہ کریں اوراُن کے بتائے ہوئے مشورہ پر عمل کریں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS