کانگریس کا بحران

0

کانگریس کااندرونی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔ ابھی وہ پارٹی میں کنہیا کمار کی شمولیت کا جشن بھی نہیںمناپائی تھی کہ اگلے ہی لمحے پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے استعفیٰ دے دیا۔ گوا سے بھی خبر آئی کہ سابق وزیراعلیٰ لوئیزنہو فلیرو بھی پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔اس سے پہلے پنجاب میں وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ بھی پارٹی سے ’عزت ‘نہ ملنے کاشکوہ کرتے ہوئے پارٹی قیادت کے خلاف کھڑے ہوگئے جس کے نتیجہ میں انہیں وزارت علیا کے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا اور آج وہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس سے دو ہفتے پہلے ہی آسام سے کانگریس کی لیڈر سشمتادیب بھی پارٹی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوئیں اور آج وہ مغربی بنگال سے راجیہ سبھا کی ممبر منتخب ہوچکی ہیں۔پنجاب سے گوا اور دہلی سے آسام اور بنگال تک کانگریس کے لیڈروں میں سنگین قسم کی رسہ کشی اور اٹھاپٹخ جارہی ہے۔ راجستھا ن، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ کانگریس میں بھی یہی صورتحال ہے۔ مغربی بنگال میںتو خیر سے کانگریس کا وجود ہی ختم ہوچکا ہے۔
پنجاب میںآج ہونے والا تازہ واقعہ تو اپنے آپ میں حیرت انگیز کہاجاسکتا ہے کیوں کہ نوجوت سنگھ سدھو نے آگے آنے کیلئے کافی ’محنت ‘ کی تھی۔ان کی اس ’ محنت ‘ کا ہی نتیجہ تھا کہ کانگریس کی کارگزار صدر سونیاگاندھی نے جولائی کے مہینہ میں اچانک پنجاب میں سنیل جاکھڑ کو ہٹاکر نوجوت سنگھ سدھو کوپارٹی کا نیا ریاستی صدر مقرر کردیا ۔ اس کے ساتھ ہی سدھو کے ہی چار ساتھیوں کو کارگزار صدر بھی بنایا گیا۔ لیکن نوجوت سنگھ سدھو کی نظر پارٹی صدر کے عہدہ پر نہیں بلکہ وزیراعلیٰ کے عہدہ پر تھی۔لیکن اس وقت کیپٹن امریندر سنگھ سے کرسی لینا آسان نہیں لگ رہا تھا۔ لیکن سدھوکی سیاسی چالبازی کامیاب ہوگئی اور کیپٹن کو وزیراعلیٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ 18 جولائی کو نوجوت سنگھ سدھو کو ریاستی کانگریس کا صدر بنایا گیا اور دو ماہ بعد 18 ستمبر کوکیپٹن امریندر سنگھ کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ لیکن سدھو ایک بار پھر وزیراعلیٰ بننے سے محروم رہے۔ پارٹی نے ’ایک شخص ایک عہدہ‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے سدھوکو وزیراعلیٰ کا عہدہ دینے سے انکار کردیا اور چرنجیت سنگھ چنی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنادیا۔ ویسے نئے وزیراعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی بھی سدھو کی ہی پسند ہیں اور ریاستی کابینہ کی توسیع میں بھی سدھو کی پسند کا پارٹی نے خیا ل رکھا،اس کے ساتھ ہی پنجاب کانگریس کے انچارج ہریش راوت نے یہ بھی اعلان کیا کہ سدھو کی قیادت میں ہی کانگریس اگلا اسمبلی انتخابات لڑے گی۔ لیکن اس کے باوجود سدھو اندر ہی اندر سلگتے رہے اور آج انہوں نے ’ سمجھوتہ نہیں کرسکتا ‘ کہتے ہوئے عہد ہ صدارت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سونیا گاندھی کو لکھے ہوئے اپنے استعفیٰ میں سدھو نے کہا ہے کہ وہ سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں، سمجھوتہ کرنے سے ان کی شخصیت ختم ہوجائے گی۔۔۔‘‘اب سدھو کس سے کس طرح کے سمجھوتے کی بات کررہے ہیں یہ تو وہی بتاپائیں گے لیکن پنجاب کی سیاست پر نظررکھنے والوں کا کہنا ہے کہ چنی کابینہ میں وزرا کے درمیان ہونے والی محکموں کی تقسیم سے سدھو خوشی نہیں تھے نیز کئی افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے معاملات میں بھی ان کی سفارش کو نظرانداز کردیاگیاتھا جس کی وجہ سے وہ اند ر ہی اندر خفا تھے۔یہ وہی شکایتیں ہیں جو پارٹی قیادت سے کیپٹن امریندر سنگھ کو بھی تھیں، کیپٹن نے استعفیٰ دینے سے پہلے یہی کہاتھا کہ پارٹی میں ان کی عزت نہیں ہے اورا ن کی باتوں پر دھیان نہیں دیاجاتا ہے۔دراصل پنجاب کانگریس میں کیپٹن امریندر سنگھ اور نوجوت سنگھ سدھو میں عرصہ سے رسہ کشی چل رہی ہے۔ رسی کے ایک سرے پر کیپٹن ہیں تو دوسری طرف سدھو بھی اپنا زور لگائے ہوئے تھے۔ ان دونوں کی رسہ کشی میں نقصان کانگریس کا ہوا۔جہاں تک پارٹی قیادت کی جانب سے نظر انداز کرنے کی بات ہے تو بظاہر ایسا لگتا نہیں ہے کہ کیپٹن امریندر سنگھ کو کانگریس نے پنجاب میں دو دو بار وزیراعلیٰ بنایا، ایک بار 2002 میں اور دوسری بار2017میں۔ نوجوت سنگھ سدھو پر بھی پارٹی کی جانب سے نوازشات کی کوئی کمی نہیں ہوئی اور وزیراعلیٰ سے کم کسی چیز پر راضی ہی نہیں ہورہے ہیں۔ پنجاب میں اسمبلی الیکشن ہونے میں فقط پانچ چھ ماہ رہ گئے ہیں، ایسے وقت میں پارٹی کے اندر اس طرح کی رسہ کشی اور ٹوٹ پھوٹ کانگریس کیلئے مزید بحران کا سبب بنے گی۔ پنجاب میں اس صورتحال کا سب سے زیادہ فائدہ عام آدمی پارٹی اور شرومنی اکالی دل اٹھائیں گی جنہیں بالواسطہ یا براہ راست بی جے پی کی حمایت بھی حاصل ہوجائے گی۔گوا میں بھی اگلے سال فروری مارچ میں انتخاب ہونے ہیں، وہاں بھی کانگریس کے اندر جوتیو ں میں دال بٹ رہی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ لوئیزنہو فلیرو بھی پارٹی سے بغاوت کرچکے ہیں اور امروز و فردا میں وہ ترنمول کانگریس کا جھنڈا تھام لیں گے۔ا ن حالات میں کانگریس کو تو نقصان ہوگا ہی ساتھ ہی بھارتیہ جنتاپارٹی کے خلاف اپوزیشن اتحاد بنانے کا خواب بھی چکناچور ہوجائے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS