3 برسوں میںGDP میں صرف 3 فیصد اضافہ:کانگریس

0

نئی دہلی، (یو این آئی) : کانگریس نے مودی حکومت پر معیشت کے بندوبست میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت جو بھی تشہیر کر لے ، سچائی یہ ہے کہ ملک کی معیشت میں گزشتہ تین سال کے دوران تین فیصد سے زیادہ سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ کانگریس کے ترجمان گورو ولبھ نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر ہم تین سالوں کے دوران ملک کی معیشت میں کسی طرح کا اضافہ تسلیم بھی کر لیں تو بھی اس مدت کے دوران مجموعی جی ڈی پی میں صرف 3 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے واضح ہے کہ حکومت معیشت کے اعداد و شمار میں پھیر بدل کرنے میں لگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ ملکی معیشت تین سال میں تین فیصد سے بھی کم بڑھی ہے ۔ اس کے باوجود ان کا پبلسٹی ڈیپارٹمنٹ ملک کے معاشی منظر نامے کے بارے میں حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کر رہا ہے ۔ جی ڈی پی کی ترقی کے بارے میں جاری تشہیری مہم کے درمیان، سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کی معیشت پچھلے تین سالوں سے 1.26 فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ رفتار کسی بھی ملک کے ’وشو گرو‘بننے کےلئے ناکافی ہے ۔کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں موجودہ مالی سال کےلئے اقتصادی شرح نمو کی پیش گوئی کو پہلے کے مقابلے میں کم کیا گیا ہے۔ اگر ہم مالی سال 2022-23 کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کا موازنہ 2019-20کی اسی مدت کے اعداد و شمار سے کریں تو جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے واضح ہے کہ ہندوستان کی جی ڈی پی میں 3سالوں میں صرف 3فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپیہ کی حالت بھی پتلی ہوچکی ہے اور آج ایک ڈالر 80 روپے کا ہو گیا ہے ۔ اگست میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد درج ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈر نے پوچھاکہ اب سوال یہ ہے کہ کیا ملک کی معیشت صرف 3 فیصد ہی بڑھے گی؟ اگر نہیں، تو مودی حکومت اس پہلو پر آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اس حکومت سے سوال یہ بھی ہے کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر اس کی کیا حکمت عملی ہے اور حکومت کے اعلان کے مطابق ملک 50 کھرب ڈالر کی معیشت والا کب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی شعبے میں شرح ترقی اچھی نہیں ہے ۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سالانہ شرح ترقی صرف دو فیصد ہے اور یہ شرح مودی حکومت کے ترقیاتی ماڈل کا ہی نتیجہ ہے ۔ حکومت کی اسی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد پر ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ اگر ہم موجودہ قیمتوں کی بنیاد پر جی ڈی پی کی شرح نمو کو دیکھیں تو 2022-23 کی پہلی سہ ماہی میں اس جی ڈی پی کا حجم 36.8 لاکھ کروڑ تھا جو کہ مالی سال 20-2019 میں یہ 35.85 لاکھ کروڑ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے پاس کوئی ٹھوس اقتصادی پالیسی نہیں ہے اور اقتصادی ترقی میں یہ گراوٹ اس کی پالیسیوں میں گڑبڑی کا نتیجہ ہے ۔ مودی حکومت کے اقتصادی ماڈل کے مطابق ریزرو بینک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو 16 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن سرکاری اعداد و شمار میں یہ گھٹ کر 13.50 فیصد پر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر اپنے عروج پر ہے اور خوردہ افراط زر کی شرح ریزرو بینک کے 6 فیصد کے ہدف سے اوپر رہی ہے اور حکومت اس شرح کو نیچے لانے میں ناکام رہی ہے ۔ حکومت کی پالیسیوں کی کوئی ٹھوس معاشی بنیاد نہیں ہے ، اس لیے معیشت کی حالت ابتر ہوچکی ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS