370اور35اے کی تنسیخ کے 2سال مکمل

0
money control

بی جے پی نے منایا جشن،ریاستی پارٹیوں نے کی فیصلے کی مخالفت
سری نگر (صریر خالد،ایس این بی) : جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والی ،آئینِ ہند کی، دفعہ 370 کی تنسیخ کے دو سال مکمل ہونے پر جمعرات کو دو ایک معمولی واقعات کو چھوڑ کر وادیٔ کشمیر میں دن معمول کے مطابق گذرا۔ سرینگر میں حالانکہ کہیں کہیں دکانیں بند رہیں تاہم مجموعی طور پر کاروبارِ زندگی عام دنوں کی ہی چلتا رہا۔
اس دوران بی جے پی کے کئی کارکنوں نے مختلف علاقوں میں جمع ہوکر دفعہ 370کو ختم کردینے کے فیصلہ پر2 سال مکمل ہونے پر خوشی منائی تاہم سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی۔محبوبہ نے آج کے دن کو جموں کشمیر کی تاریخ کا ’’سیاہ ترین‘‘دن قرار دیا۔ مذکورہ فیصلے کی مخالفت کرنے والی دیگر کئی جماعتوں نے بھی اسی طرح کے بیانات دئے۔ واضح رہے کہ
بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار نے 5اگست2019کو جموں وکشمیر کو ’خصوصی حیثیت‘دلانے والی،آئینِ ہند کی، دفعہ 370 اور جموں کشمیر کی زمین کو یہاں کے پْشتینی باشندوں کیلئے محفوظ کرنے والی دفعہ35A کو انتہائی رازداری کے ساتھ ہٹا دیا تھا۔اس فیصلے سے قبل سرکار نے نہ صرف جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کیا تھا بلکہ علیٰحدگی پسند قائدین و کارکنان کے علاوہ 3 سابق وزرائے اعلیٰ سمیت مین اسٹریم کے درجنوں لیڈروں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
مرکز کی اس فیصلہ کی پہلی برسی پر گزشتہ سال وادیٔ کشمیر میں ہڑتال رہی تھی جبکہ نقصِ امن کے اندیشے کے سبب سرکار نے سکیورٹی کا بھی خاص بندوبست کیا تھا۔ تاہم جمعرات کو اس واقعہ کی دوسری برسی کے موقعہ پر سیکورٹی کا کوئی غیر معمولی بندوبست نہیں دیکھا گیا بلکہ چیزیں عام دنوں کی ہی طرح چلتی رہیں۔ حالانکہ سرینگر کی سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل معمول سے کچھ کم ضرور تھی اور لال چوک و دیگر علاقوں کی بیشتر دکانیں بند تھیں تاہم کسی کی طرف سے مکمل ہڑتال کی نہ کوئی کال تھی اور نہ ہی کہیں پر مکمل ہڑتال ہوتے دیکھی گئی۔جو دکانیں کھلی تھیں وہ معمول کے مطابق کام میں مصروف تھیں۔سرینگر سے باہر سے بھی کہیں سے مکمل ہڑتال رہنے یا کسی ناخوشگوار واقعہ کے پیش آنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
جنوبی کشمیر کے کھنہ بل میں بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے جمع ہوکر ایک مختصر جلوس نکالنے اور ترنگا لہرانے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کے ایک سابق ایم ایل سی یوسف صوفی اور ایک خاتون کارکن نے دو الگ الگ مقامات پر سیکورٹی کے بندوبست کے بیچ ’’جلوس‘‘نکالے اور خوشی کا اظہار کیا۔ یوسف صوفی نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370کی تنسیخ کے بعد جموں کشمیر میں غیر معمولی بدلاؤ آیا ہے ۔سرینگر میں پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے کارکنوں کو لیکر ایک احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی تاہم اْنہیں ریذیڈنسی روڑ پر واقع پارٹی ہیڈکوارٹر سے کچھ دور ہی پولیس نے روکا اور لال چوک پہنچنے کی اجازت نہیں دی۔ بعدازاں محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آج کا دن جموں کشمیر کی تاریخ میں ’’سیاہ ترین‘‘ دن ہے۔
5اگست2019 کے مرکز کے فیصلے کے خلاف قائم فاروق عبداللہ کی قیادت والے سیاسی اتحاد ’’پیوپلز ایلائنس فار گْپکار ڈیکلریشن‘‘ ،یا جی اے ڈی پی، نے بھی اسی طرح کا بیان جاری کیا ہے۔ پی اے جی ڈے نے دوپہر کو فاروق عبداللہ کے گھر ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شریک رہیں ۔ اتحاد کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی نے ’’نیا کشمیر‘‘بنانے کا جو نعرہ دیا تھا وہ محض ایک مذاق بن کے رہ گیا ہے۔ بیان میں درج ہے کہ مرکز کے فیصلے کو رد کروانے کیلئے پی اے جی ڈی کی طرف سے قانونی طورپر لڑائی جاری رکھی جائے گی۔ یاد رہے کہ یہ معاملہ سْپریم کورٹ میں ہے اور پی اے جی ڈی عدالتی فیصلے کے تابع رہنے کی بات کرتا آرہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS