تالہ بندی کے دوران چھ ماہ بعد سرینگر کا سول سکریٹریٹ جُزوی طور کھل گیا

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    جموں کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر میں آج چھ ماہ کے بعد سول سکریٹریٹ ’’جُزوی طور‘‘ کھل گیا تاہم اس موقعہ پر روایتی گارڈ آف آنر پیش ہوا اور نہ ہی کوئی بڑی تقریب۔ البتہ ملازمین کو ’’سینیٹیشن ٹنلوں‘‘ سے گذر کر تھرمل سکریننگ کے مراحل سے گذرنے کے بعد ہی سیکریٹریٹ میں داخلہ ملا۔
    جموں کشمیر کی کئی ’’خصوصیات‘‘ میں ایک یہ بھی ہے کہ یہاں کی،جموں اور سرینگر، دو راجدھانیاں ہیں  اور سرکار باری باری دونوں شہروں میں دربار سجاتی ہے۔سردیاں شروع ہونے پر اعلیٰ سرکاری دفاتر چھ ماہ کیلئے جموں منتقل ہوجاتے ہیں اور گرمی آنے پر واپس سرینگر منتقل ہوتے ہیں۔ سال میں دو بار ہونے والی اس منتقلی کو دربار مو کہا جاتا ہے جو سابق ریاست میں مہاراجہ دور میں شروع کردہ روایت ہے۔
    اس بار سرکار نے کووِڈ 19-کے بہانے دربار کو فی الحال جموں میں روکے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم سکریٹریٹ کے چند ایک دفاتر کو جُزوی طور سرینگر میں کام شروع کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور باضابطہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ جو ملازم جہاں ہو وہ وہیں ڈٰوٹی جوائن کرلے۔سرکار کا کہنا ہے کہ باضابطہ دربار مو اگلے ماہ کیا جائے گا۔
    آج جب سرینگر کے سکریٹریٹ کو جُزوی طور کھولا گیا تو روایت کے برعکس کوئی خاص تقریب منعقد نہ ہوئی۔حالانکہ لیفٹننٹ گورنر جی سی مرمو نے یہاں کا دورہ ضرور کیا ۔سکریٹریٹ کھل جانے پر یہاں سب سے زیادہ کووِڈ 19-کی احتیاطی تدابیر کو ترجیح ملتے دیکھی گئی۔سرینگر میونسپل کارپوریشن نے دو دو گلیارے بنائے ہوئے تھے جن میں سے ملازمین کو گذار کر ان پر چھڑکاؤ کیا گیا جبکہ اسکے بعد انہیں تھرمل سکریننگ کے مرحلے سے بھی گذرنا پڑا۔ محکمہ صحت کے ایک افسر نے کہا کہ سکریٹریٹ کے ملازمین کی سکریننگ کیلئے خاص انتظام کیا گیا ہے اور ان سبھی کا سکریٹریٹ میں داخل ہونے سے قبل درجۂ حرارت لیا جائے گا اور دیگر جانچ کی جائے گی تاکہ کووِڈ 19-کے مزید پھیل جانے کی تدابیر کی جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن نے سکریٹریٹ کے داخلہ پر دو گلیاری بنائے ہیں جن کے اندر ملازمین پر چھڑکاؤ کیا جائے گا۔
    سکریٹریٹ کے ایک ملازم کے بقول اب کے سب کچھ بدلا بدلا لگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاتر کا ریکارڈ جموں میں رہنے کی وجہ سے سرینگر سکریٹریٹ میں مؤثر طریقے پر کام نہیں ہوسکے گا۔واضح رہے کہ سرکار کی جانب سے فی الحال سکریٹریٹ کو جموں میں روکے رکھنے اور سرینگر میں جُزوی طور کام شروع کرنے کا اعلان کئے جانے پر سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی یہ سوال پوچھا تھا کہ ریکارڈ کے جموں میں رہنے کے دوران سرینگر میں کس طرح کام کیا جاسکے گا؟

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS