مغربی بنگال کی عالی مرتبت وزیراعلیٰ ممتابنرجی ایک بالغ نظر اور روشن خیال سیاست داں ہیں۔ ان کے اپنے نظریات اور خیالات ہیں، جن پر وہ کوہ گراں کی طرح قائم ہیں۔مخالفت کی تند وتیزآندھی بھی ان کے پائے استقلال میں جنبش نہیں لاپاتی ہے۔ ان کے نظریات کا جائزہ پھر کبھی سردست معاملہ امور ریاست کا ہے۔ جس طرح ممتا بنرجی اپنے نظریات میں منفرد ہیں،اسی طرح سماجی اور معاشرتی معاملات میںان کی سوچ بھی دوسرے سیاسی زعما سے الگ ہے۔ امور ریاست چلانے میں بھی وہ یکتا ہیں اور زمانہ سے جداالگ ہی قرینہ رکھتی ہیں۔لاینحل اور پیچیدہ مسائل حل کرنے میںانہیں خصوصی دلچسپی بھی ہے۔ اپنی ان ہی خوبیوں کے طفیل وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے ریاست میں روزگار، تعلیم، نظم و نسق اور صحت کے شعبہ میں ایسا شارٹ کٹ متعارف کرایا ہے جس پر قدم رکھ کر ایک جست میں ہی مسائل کی بھاری فصیل کے اس پار اترا جاسکتا ہے۔
کالجوں میں اسسٹنٹ پروفیسر کی جگہ اسٹیٹ ایڈیڈ کالج ٹیچر کی تقرری کرکے جہاں حکومت کے خزانہ پر بھاری بوجھ کوکم کردیا ہے وہیں علم و دانش کاخزانہ لٹانے کیلئے ایسے ایسے صاحبان علم و فضل کی تقرری کی گئی ہے جن کی کج کلاہی طلبا کو کلاس روم تک پھٹکنے ہی نہیں دیتی۔ باون گز کے ان کالج ٹیچروں کا ساراوقت اپنا روزگار سلامت رکھنے کیلئے پرنسپل اور مستقل پروفیسروں کی خوشنودی میں گزرجاتا ہے۔ حالانکہ کالجوں اورا سکولوں میں ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں لیکن ان پر مستقل بحالی کو کارزیاں سمجھ کر اس جانب توجہ ہی نہیں دی جارہی ہے۔اسی طرح انتظامیہ بالخصوص محکمہ پولیس میں مستقل بنیادوں پر بھرتی کرنے کے بجائے سوک والنٹیئرکے نام سے پارٹی پسند اور من چاہے رضاکاروں کا پورا بریگیڈ داخل کردیا ہے جو سڑکوں پر ٹریفک سنبھالنے کے ساتھ ساتھ ’انسداد جرائم‘ کا بار بھی اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی بھرتی کے نام پر جوکچھ کیاگیا اس سے پوری دنیا واقف ہے، آج صورت حال یہ ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے بہ یک قلم36ہزار پرائمری ٹیچروں کی نوکریاں منسوخ کرتے ہوئے انہیں اسکول سے نکالنے کا فرمان جاری کردیا ہے۔
ان سب کے درمیان،خاتون وزیراعلیٰ جو ریاست میں محکمہ صحت کا بار بھی سنبھالتی ہیں،نے ایک اور لاثانی تجویز پیش کرکے میڈیکل کی دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔وزیراعلیٰ نے تجویز پیش کی ہے کہ ڈاکٹر بننے کیلئے ضروری اور لازمی 5سال کی ایم بی بی ایس کی ڈگری کے بجائے تین سال کا میڈیسن ڈپلومہ کورس کیاجاناچاہیے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی اس ’گراں قدر تجویز‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لڑکے ڈاکٹر بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں گے نیز اس سے ریاست میں بہت زیادہ روزگار بھی وضع ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے یہ تجویز کسی سیاسی جلسہ میں نہیں بلکہ ریاستی سکریٹریٹ نوانو میں انتظامی اجلاس کے دوران پیش کی۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح انجینئرنگ میں ڈپلومہ کورس ہوتا ہے، اسی طرح میڈیسن میں بھی ڈپلومہ کورس شروع کیا جا سکتا ہے۔ اپنی تجویز پیش کرنے کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے سکریٹری صحت کو ایک کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت جاری کی۔وزیراعلیٰ کی انفرادیت یہیں تمام نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سینئر نرسوں کو ترقی دے کر وہ ’ سیمی ڈاکٹر ‘ بھی بنائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر صرف نسخے دیتے ہیںجب کہ نرسیں ہی سب کچھ کرتی ہیں۔وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں وقت ضائع کیے بغیر فوری کارروائی کی جائے۔
امور ریاست چلانے میں وزیراعلیٰ ممتابنرجی کی اس انفرادیت اور ’شارٹ کٹ‘ نے مغربی بنگال کا اب تک جو حال کیا ہے وہ کسی چھپا ہوا نہیں ہے۔نرسنگ ہوم اور نجی اسپتالوں کو ’سواستھ ساتھی‘ کارڈ قبول کرنے میں اجتناب ہے،سرکاری اسپتالوں میں خدمات ہی دستیاب نہیں ہیں۔ ایمبولینس نہ مل پانے کی وجہ سے باپ اپنے بیٹے کی لاش تھیلے میں بھر کر اپنے گھر لے جانے پر مجبور ہے۔پولیس میں بحالی نہ ہونے کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہے۔اساتذہ کی کمی نے اسکولوں اور کالجوں میں تعطل پیدا کردیا ہے۔ہر محکمہ میں کارکنوں کی کمی ہے۔وزیراعلیٰ ممتابنرجی12برسوں سے بنگال میں برسر اقتدار ہیں لیکن ان اسامیوں پر مستقل بحالی کی کوئی صورت نکالنے کے بجائے وہ ٹھیکہ پر ریاست کا کام چلارہی ہیں تاکہ بھرتی کے سخت قوانین کی گرفت میں آئے بغیر پارٹی کارکنوں کو کھپاسکیں۔ٹیچر تقرری معاملہ میں یہ ساری دنیا نے دیکھ لیا ہے۔ٹیچروں کی نوکریاں بیچنے والے بورڈ کے چیئرمین، ارکان اسمبلی اوروزرااپنے دن جیل میں کاٹ رہے ہیں۔اب میڈیکل کے شعبہ میں وزیراعلیٰ یہی تجربہ دہرانا چاہتی ہیں۔میڈیکل کا کام لوگوں کی زندگیوں سے وابستہ ہے اور صرف تین سالہ ڈپلومہ کورس میں میڈیسن کی مکمل تعلیم کاتجربہ مغربی بنگال میں پہلی بار کیاجائے گااورڈاکٹر وں کے بجائے عطائیوں کاریوڑ وجود میں آئے گا۔اگر وزیراعلیٰ اپنی تجویز نافذ کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو پھر ریاست کے لوگوں کی صحت کا بھی خداہی حافظ ہوگا۔
[email protected]
وزیراعلیٰ ممتابنرجی کا ’شارٹ کٹ‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS