چندا ماما دور کے؟

0

انجینئر خالد رشید علیگ
یہ لوری شمالی ہندوستان کے تقریبا سبھی بچوں نے سنی ہوگی
چندا ماما دور کے پوڑے پکا ئیں بور کے
آپ کھائیں تھالی میں منے کو دیں پیالی میں
لیکن یہ لوری 22 اگست تک ہی سچی تھی23 اگست کی شام 6،بجکر 4 منٹ پر ISRO کے تجربہ کار سائنس دانوں نے اس وقت اس لوری کو جھوٹا ثابت کر کے ایک نئی تاریخ رقم کردی جب چندر یان 3 کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر اتارا گیا تو ہر ہندوستانی کو چاند سے دوری اچانک کم محسوس ہونے لگی جسکو وہ اب تک وہ دور سمجھتا تھا اس کے ساٹھ ایک ایسی تاریخ رقم ہو گئی جس پر ملک انے والے کئی سالوں تک فخر کریگا اس کار عظیم سے جو بیش قیمت فوائد ہوں گے ان کا ابھی صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے سب سے پہلا فایدہ تو یہ ہوا ہے کہ تمام عالم نے ہندوستان کی خلائی صلاحیتوں کا لوہا مان گ لیاہے وہ ہندوستان جسے اب تک دنیا جادو ٹونے کا دیش سنجھتی ٹھی دنیا کہ چار ایسے ممالک میں شامل ہو گیا جنکو چاند پہ رسائی حاصل ہے اس کے ساتھ وہ تمام قیاس آرائیاں بھی ختم ہو گئی ہیں جو چندر یان دو کی ناکامی کے بعد شروع ہو گئیں تھیں چندریان 3نہ صرف چاند کی سطح پر اترا بلکہ چاند کی جنوبی سطح پہ اترا جہاں ابھی بتک کوئی ملک نہیں پہنچپایا تھاکیونکہ یہ علاقہ چاند کے شمالی علاقہ کی بنسبت زیادہ دشوار گزار اور تاریک ہے یہی وجہ تھی کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے ہندوستان کو اس کامیابی کے لئے مبارک بعد کے پیغام بھیجنا شروع کیے جنمیں امریکہ کے نامور ادارے NASA کی مبارک بعد قابل ڈکر ہے دوسرے یہ کہ اس کامیابی نے ملک کے سائنس دانوں کو جو ولولہ عطا کیا ہے اس سے ترقی کے نئے ابواب کا اظافہ ہوگا اور باگیشور بابا کا چمتکاری ملک سائنس اور ٹکنولوجی کے میدان میں اپنا نام درج کرانے میں کامیاب ہوگا عوام کو سائنس کی اہمیت کا احساس ہوگا اور ملک کے عوام سائنٹیفک ریسرچ اور اسکے فوائد سے مزید فائدہ اٹھا سکیں گے خلاء سے جو معلومات فراہم کرائی جائیں گیں انکی مدد سے بارش سیلاب زلزلوں اور سمندری طوفانوں کی پیشگی اطلاع ملنے سے ان سے ہونے والے نقسان کو کم کیا جا سکیگا اور ملک مستقبل میں مزید کامیابیوں کا خواب بھی دیکھ سکے گا کیونکہ یہ کامیابی اس سفر کا انجام نہیں آغاز ہے ہے جو سفر اج سے 70 سال پہلے پنڈت جواہر لال نہرو کی دور اندیشی تفکیر سے شروع ہوا تھا اور وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں جاری ہے جسکو اندرا گاندھی نے بھی خاص توجہ دی اور اٹل نہاری جی نے بھی اور موجودہ حکومت بھی ISRO کے ارتقاء میں اپنا کردار اداء کر رہی ہے حکومتیں بدلتی رہیں گی لیکن ترقی کا یہ سفر اسی طرح جاری و ساری ہے ابھی اس سفر کو بہت سے مراحل طے کرنے ہیں بقول علامہ اقبال
ستاروں سے اگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
لیکن اس حقیقت سے کوئی منکر نہیں ہو سکتا کہ ملک کی خلائی کہانی میں ہندوستان کی کامیابی کا یہ سنہری باب شامل کرنے میں ملک کے ان گنت سائنس دانوں نے ایک اہم کردار اداء کیا جسکو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا خاصکر اس وقت جب اس سفر کو جاری رکھنا ملک کی ضرورت ہو اس لیے اس موقع پر وکرم سارا بھائی اور انکے جاں نشین سائنسدانوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ضروری ہے جنکی سربراہی میں ISRO قائم ہوا تھا اور انکی مہنت اور لگن کے نتیجہ میں ترقی کی منازل طے کرتا گیا 1971مین وکرم سارا بھائی کے انتقال کے بعد جن لوگوں نے انکے خواب کو شرمندء تعبیر کرنے کے لیے اپنی راتیں سیاہ کیں ان میں MKG MENON, SATEESH DHAWAN, UR RAO کے علاوہ بھی بہت سے نام شامل ہیں جنہوں نے ISRO ارتقاء میں بلا امتیاز مذہب و ملت اپنا کردار اداء کیا سوشل میڈیا پر علیگڑھ برادری اپنی کمر ثھپ ثھپا رہی ہے کے اسکے سپوتوں نے بھی اس کامیابی میں اپنا کردار اداء کیا دوسرے مقامات سے بھی ایسی ہی خبریں ا رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ کامیابی ملک کی کامیابی ہے اس عظیم کامیابی کا جو عظیم میسیج ہے وہ یہ ہے کہ اتحاد لگن اور مسلسل محنت سے کوئی بھی دشوار گزار مرحلہ طے کیا جا سکتا ہے کوئی بھی کٹھن راستہ عبور کیا جا سکتا ہے یقینا سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی شروع ہو گئی ہے کہ اس کار عظیم کا کریڈٹ کس کو دیا جائے کانگریس کے لوگ نہرو اور اندرا گاندھی کے سروں پر اس کامیابی کا سہرہ باندھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور بھاجپا اور سنگھ کے لوگ اس کامیابی کے لیے واجپئی اور مودی جی کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کے خلائی پروگرام اور سائنس کی ترقی میں ملک کی سبھی حکومتوں نے اپنا اپنا کردار ادا کیا اسی طرح ملک کے تمام لوگوں نے اسرو ٹیم کا حصہ بنکر اپنا اپنا کردار نبھایا اور یہ ثابت کردیا کہ ترقی کے مراحل اسی وقت عبور کئے جا سکتے ہیں ISRO کی اس بے مثال کامیابی میں بد اعتمادیوں سے جوجھ رہے معاشرہ کے لئے جو واضع پیغام ہے وہ یہ کہ جب پورا ملک Team ISRO کی طرح مثحد ہو جا ئے تو مشکل سے مشکل مرحلہ آسان ہو سکتا ہے TEAM ISRO میں ہندو مسلمان سکھ عیسائی سبھی شامل ہیں لیکن کیا کوئی ایک گروہ یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ یہ کامیابی اسکی وجہ سے ممکن ہو سکی؟ جس طرح ٹیم اسرو نے اتحاد اور یک جہتی کا مظاہرہ کیا وہ ہم سب کے لیے مثال لاجواب ہے اگر ہم زندگی کے ہر شعبہ میں اسی طرح اتحاد اور یک جہتی اور حب الوطنی کا مظاہرہ کریں تو یقینا ہم مشکل ترین مسائل کا حل آسانی سے تلاش کر سکتے ہیں ISRO کی یہ کامیابی کئی لحاظ سے بہت اہم ہے پہلا تو یہ کہ اس نے بہت کم خرچ کے ساتھ یہ ہدف حاصل کیا چندریان 3 کی کل لاگت تقریبا 600 کروڑ روپے انکی گئی ہے جو نہ صرف دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت کم ہے بلکہ اس لاگت سے بھی کم ہے جو چند ریان 2 میں ملک کو ادا کرنی پڑی تھک اگر چند ریان دین کا مقابلہ روس کے مون مشن 25 سے کیا جائے تو چند ریان تھری کی لاگت روس کے مون مشن 25 سے تقریبا ادھی ہے دوسری اہم بات یہ کہ چندریان 3 نے چاند کے جنوبی حصہ پہ لینڈنگ کی جو تکنیکی لہاز سے نہایت مشکل کام تھا اس لیے امید کی جا رہی ہے کہ چندریان جو معلومات فراہم کریگا وہ دنیا کے تمام تر تحقیقی اداروں کے لئے بہت کارگر ثابت ہونگی اور مجموعی طور پر زندگی کو بہتر بنانے میں اہم رول اداء کریں گیں ایک بار ھپر ہم ان تمام خبراء کو سلام پیش کرتے ہیں جنکی کاوشوں کے نتیجہ میں یہ خواب شرمندء تعبیر ہو سکا۔qqq ٰٓڑ ً۔qqqq

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS