دہلی میں موجود سفارت کاروں کو کشمیر لے جانے کی دعوت

0

اطلاعات کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے دہلی میں متعدد سفارت کاروں سے رابطہ کیا ہے، جن میں مشرق وسطیٰ اور او آئی سی کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ دورہ  آج سے شروع ہوسکتا ہے۔
مرکزی حکومت نے اگست میں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے ریاست کے تمام بڑے لیڈروں کو نظر بند کر دیا تھا، اور کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی اور  انٹرنیٹ پر بھی پابندی عائد کی۔
خیال ہے کہ مودی حکومت نے کشمیر پر عالمی تشویش زائل کرنے کے لیے ان اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے ابھی تک ایسے کسی دورے کی تصدیق نہیں کی تاہم سرکاری میڈيا میں اس سے متعلق خبریں شائع ہوئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس دورے پر کچھ سفارت کاروں نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
یورپی یونین کے بعض سفارت کاروں نے حکومت ہند سے پوچھا ہے کہ کشمیر کے دورے میں انہیں آزادنہ لوگوں سے ملنے کی اجازت ہوگي یا نہیں۔ حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس دورے میں سفارت کاروں کو سکیورٹی فورسز اور مقامی افسران زمینی حالات سے آگاہ کریں گے۔ 
دہلی میں انسٹیٹوٹ فار کانفلیکیٹ مینیجمنٹ کے ڈائریکٹر اجے ساہنی کا کہنا ہے، ’سوال یہ ہے کہ سفارت کاروں کو عام لوگوں تک رسائی کتنی ہوگي تاکہ وہ خود اپنی رائے قائم کر سکیں؟ سفارت کار تو گيلانی اور اپوزیشن لیڈروں سے بھی ملنا چاہیں گے، تو کیا حکومت ملنے دے گی؟ لوگ بیوقوف نہیں ہیں، وہ خود چیزوں کو دیکھنا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں حکومت ہند نے یوروپی یونین کے تقریباً دودرجن ارکان پارلیمان کو کشمیر کا دورہ کروایا تھا۔ اس گروپ میں بیشتر ارکان کا تعلق سخت گیر دائیں بازو کی جماعتوں سے تھا۔ انہیں کشمیر سیاحوں کی طرح لے جایا گيا اور سول سوسائٹی سے ملنے نہیں دیا گيا، جس کے بعد میں حکومت پر سخت نکتہ چینی ہوئی تھی۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS