سی بی آئی نے پریش چندر ادھیکاری کو مسلسل تیسری بار طلب کیا

0

کولکاتہ: (یو این آئی) مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ہفتہ کو مغربی بنگال کے وزیر تعلیم پریش چندر ادھیکاری کوان کی بیٹی کی سرکاری امداد یافتہ اسکول میں تقرری میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں مسلسل تیسری بار طلب کیا۔ پریش چندر ادھیکاری سے سی بی آئی نے جمعہ کو تقریباً ساڑھے نو گھنٹے اور جمعرات کو تقریباً تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی کومسٹر ادھیکاری کے بیانات میں کئی تضادات ملے ہیں۔ سی بی آئی نے مسٹر ادھیکاری سے پوچھا کہ وہ فارورڈ بلاک سے ترنمول کانگریس میں کب شامل ہوئے اور شامل ہونے کے دوران انہوں نے حکمران پارٹی میں کس سے رابطہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ ان کی بیٹی کو نوکری کیسے ملی اور کس نے اسے نوکری دلانے کے لیے اثرورسوخ استعمال کیا۔ مسٹر ادھیکاری پرالزام ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے اور اثر و رسوخ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنی بیٹی انکیتا ادھیکاری کو بغیر امتحان دلائے ٹیچر کی نوکری دی ہے۔
ملزم وزیر مزید پوچھ گچھ کے لیے آج صبح تقریباً 10.40 بجے نظام پیلس پہنچے۔ اس درمیان کلکتہ ہائی کورٹ کی نئی ہدایت میں مسٹر ادھیکاری کی بیٹی کو نوکری سے برخاست کرنے کا حکم دیا گیا۔ ہائی کورٹ نے پریش چندرادھیکاری کو اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے منگل کی شام 8 بجے تک سی بی آئی کے سامنے حاضر ہونے کا حکم دیا تھا، لیکن وہ سی بی آئی کے دفتر نہیں پہنچے۔ اس کے بعد پریش چندر ادھیکاری 36 گھنٹے سے زیادہ وقت تک سی بی آئی کے رابطے میں نہیں رہے تھے۔ مسٹر ادھیکاری عدالت کے حکم کے بعد سی بی آئی کی طرف سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد کل سہ پہر 3.30 بجے سی بی آئی کے دفتر پہنچے تھے۔
سی بی آئی حکام نے کل سی بی آئی حکام نے کل مسٹر ادھیکاری سے تقریباً تین گھنٹے یعنی شام 7.30 بجے تک پوچھ گچھ کی تھی۔
دریں اثنا، عدالت نے جمعہ کو اپنے حکم میں محترمہ ادھیکاری کے اسکول میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور انہیں (محترمہ انکیتا) کو اپنی 43 ماہ کی تنخواہ دو قسطوں میں واپس کرنے کا حکم دیا۔جج نے اپنے حکم میں کہا کہ محترمہ انکیتا کی طرف سے واپس کی گئی تنخواہ ہائی کورٹ کے رجسٹرڈ جنرل کے دفتر میں جمع کرائی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ عرضی گزار محترمہ ببیتا سرکار کی طرف سے دائر نئی عرضی پر جج ابھیجیت گنگوپادھیائے اس معاملے کی سماعت کر رہے ہیں۔ محترمہ سرکار نے الزام لگایا ہے کہ مسٹر ادھیکاری کی بیٹی محترمہ انکیتا ادھیکاری کو سال 2018 میں میرٹ لسٹ میں مجھ سے کم نمبرملنے کے باوجود شمالی بنگال میں واقع ایک سرکاری امداد یافتہ اسکول میں ٹیچر کی نوکری ملی تھی۔ ادھیکاری سے تقریباً تین گھنٹے یعنی شام 7.30 بجے تک پوچھ گچھ کی تھی۔ دریں اثنا، عدالت نے جمعہ کو اپنے حکم میں محترمہ ادھیکاری کے اسکول میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور انہیں (محترمہ انکیتا) کو اپنی 43 ماہ کی تنخواہ دو قسطوں میں واپس کرنے کا حکم دیا۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ محترمہ انکیتا کی طرف سے واپس کی گئی تنخواہ ہائی کورٹ کے رجسٹرڈ جنرل کے دفتر میں جمع کرائی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ عرضی گزار محترمہ ببیتا سرکار کی طرف سے دائر نئی عرضی پر جج ابھیجیت گنگوپادھیائے اس معاملے کی سماعت کر رہے ہیں۔ محترمہ سرکار نے الزام لگایا ہے کہ مسٹر ادھیکاری کی بیٹی محترمہ انکیتا ادھیکاری کو سال 2018 میں میرٹ لسٹ میں مجھ سے کم نمبرملنے کے باوجود شمالی بنگال میں واقع ایک سرکاری امداد یافتہ اسکول میں ٹیچر کی نوکری ملی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS