ذات برادری پر مبنی مردم شماری،بہار کے سیاستدانوں کی مودی سےملاقات

0
Image: The Quint

نئی دہلی:(یو این آئی) بہار میں حکمراں اور اپوزیشن کی دس بڑی سیاسی جماعتوں نے آج سیاسی نظریات سے اوپر اٹھ کر یہاں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں ملک بھر میں ذات برادری پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کیا گیا اور ان لوگوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نے ان کی باتیں بغورسنیں۔بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ریاستی حکومت میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو کی قیادت میں 10سیاسی جماعتوں کے قائدین نے مسٹر مودی سے یہاں ساؤتھ بلاک میں وزیر اعظم آفس میں ملاقات کی اور دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے ان کے مطالبات سے انکار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالہ سے فیصلہ وزیر اعظم کو کرنا ہے۔
مسٹر کمار نے کہا کہ ریاست میں سال 1931 میں ذات برادی کی بنیاد پر مردم شماری کی گئی تھی ، یہ اعداد و شمار اب بہت پرانے ہو چکے ہیں۔ معاشرے کے غریب طبقات کو مناسب سہولیات فراہم کرنے اور اسکیموں کے مناسب نفاذ کے لیے نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک میں ذات برادری کی بنیاد پر مردم شماری کرانے کی ضرورت ہے۔
مسٹر کمار اور مسٹر یادو کے علاوہ وفد میں وزیر وجے کمار چودھری ، بی جے پی لیڈر جنک رام ، کانگریس لیڈر اجیت شرما ، ہندوستانی عوامی مورچہ کے جتین رام مانجھی ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ایم ایل اے اجے کمار ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما سورج کانت ، وی آئی پی پارٹی لیڈر مکیش ساہنی ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے اختر امام شامل تھے ۔
مسٹر کمار نے کہا کہ وزیر اعظم کو ذات برادری کی مردم شماری کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس مردم شماری سے درج فہرست ذات ، درج فہرست قبائل ، دیگر پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے حوالے سے صحیح صورتحال حاصل کی جائے تو مناسب فیصلے کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار قانون ساز اسمبلی نے 2020 اور 2021 میں ذات کی مردم شماری کے حوالے سے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درمیان میں ایک وزیر نے ذات کی مردم شماری کے حوالے سے بیان دیا تھا ، اس کے رہنما بے چین ہونے لگے ہیں۔ بعد میں وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے ایک خط بھیجا گیا اور انہیں اجازت مل گئی۔
مسٹریادو نے کہا کہ اگر مردم شماری ذات کی بنیاد پر کرائی جائے تو یہ ملک کے مفاد میں زیادہ تاریخی ہوگا۔ اس سے غریبوں کو فائدہ ہوگا اور ترقی اور فلاحی اسکیموں پر عمل درآمد میں مدد ملے گی۔ تقریبا 11فیصد بڑے کسان 90 فیصد زمین رکھتے ہیں جبکہ 10 فیصد زمین چھوٹے کسانوں کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ منڈل کمیشن سے پہلے ملک میں لوگ ذاتوں برادری سے واقف نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب جانوروں اور درختوں اور پودوں کو شمار کیا جاسکتا ہے تو پھر انسانوں کیوں نہ نہیں۔ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی مردم شماری بھی ہوتیہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات کی فہرست تیار کرنے کا حق اب ریاستی حکومتوں کو دیا گیا ہے ، یہ ایک اچھی بات ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری اشتعال کا سبب نہیں بنے گی کیونکہ یہ پہلے بھی مذہبی بنیادوں پر کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی اضافی رقم خرچ نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان کی باتوں کو سنجیدگی سے سنا ہے اور وہ اپنے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS