گجرات،مہاراشٹر ،دہلی میں شوگر کے مریضوں میں’بلیک فنگس‘کے کیسز

0

نئی دہلی:کورونا سے صحتیاب ہونے والے مریضوں اور دیگر بیماریوں سے متاثرہ مریضوں میں اب ایک ’بلیک فنگس‘انفیکشن دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ جسم کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس طرح کے فنگس کے کیسز گجرات، مہاراشٹر اور دہلی میں دیکھے جا رہے ہیں۔ 
ایسٹ دہلی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر پارس گنگوال نے یو این آئی کو بتایا کہ اس بیماری کو’مِیوکورمائیکوسِسس‘کہا جا تا ہے اور یہ فنگس جسم کے اندرونی حصوں میں جاکر وہاں کے اعضاء کو خراب کرنے لگتا ہے۔ اس سے وہ عضو بری طرح متاثر ہوتا ہے اور وائرس زیادہ ہوجانے پر اس حصے کو کاٹنا پڑ سکتا ہے۔ 
ڈاکٹر گنگوال نے بتایا کہ فنگس ماحول میں عام طور پر موجود رہتا ہے لیکن جن لوگوں کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے تو ان میں یہ وائرس زیادہ ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں کو شوگر، عضو کی پیوندکاری، دیگر اعضاء کی بیماریاں ہیں اور ان کی قوت مدافعت کم ہے تو یہ انھیں آسانی سے اپنا شکار بنا لیتا ہے۔ 
یہ فنگس جو مٹی میں پائے جاتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ منھ، ناک کے راستے اور صحت مند افراد کے بول و براز میں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ فنگس اعلیٰ۔گلوکوز،اعلیٰ آئرن اور تیزابیت کے ماحول میں زیادہ برھتا ہے اور ایڈوتھیلِیَل خلیات کے حملے کو فروغ دیتا ہے۔ یہ فنگس سانس کے ذریعے ناک کی خلیات تک پہنچتا ہے اور زیادہ انفیکشن کی صورت میں یہ ناک کی سنگین بیماری(سائینوسائیٹِس) کو بڑھاتا ہے،آنکھوں اور دماغ کی خلیات کے علاوہ ہڈیوں میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ 
ڈاکٹر گنگوال نے یو این آئی کو بتایا کہ کورونا کے مریضوں میں یہ انفیکشن زیادہ دیکھنے میں آ رہا ہے کیونکہ ایسے مریضوں کے جسم کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور انھیں اسٹیرایَڈ دوائیں دی جاتی ہیں۔ اگر ایسے مریضوں کو پہلے ہی شوگر ہے تو ان دواؤں کو دیے جانے پر ان کا شوگر لیول برھ جاتا ہے۔ جسم میں دیگر وائرس کو ٹھیک کرنے کے لیے دی جانے والی اینٹی بایوٹِک دواؤں سے بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں لیکن جسم کے اندر اس فنگس کو پھلنے، پھولنے کا پورا موقع مل جاتا ہے۔ ایسے میں یہ فنگس جسم کے دوسرے حصوں میں اپنا اثر دکھانے لگتا ہے۔ 
اس سے بچنے کے لیے عوام کو قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بہترین کھانے پینے اور نیوٹریشن رکھنا ضروری ہے جن میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو، وِٹامنس کی کمی کو وِٹامن سپلیمنٹ سے پورا کیا جا سکتا ہے۔ 
علاوہ ازیں بلڈ شوگر کو علاج کے ذریعے کنٹرول میں رکھا جائے اور ڈاکٹر کی صلاح سے اس کا لیول خالی پیٹ 100 سے 125 کی رینج میں اور کھانے کے بعد 150 سے 170 کی رینج میں رکھا جائے۔ اگر آپ اسٹیرایَڈس کا استعمال کر رہے ہیں تو ان کی درست مقدار کا تعین وقت وقت پر اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے مستحکم کیا جائے اور سب سے ضروری بیدار رہنا، الرٹ رہنا۔ 
اگر آپ کی ناک بند رہتی ہے یا اس حصے میں درد محسوس ہوتا ہے،ناک سے کالے رنگ کی کرسٹ اگر آتی ہے،آپ کی آنکھوں کے ایریا میں مسلسل پین ہوتا یا آنکھ میں کوئی سوجن بڑھتی ہوئی نظر آتی ہے وہاں ہاتھ لگانے پر کوئی درد ہوتا ہے،آپ کو مسلسل سر درد ہو رہا ہے اور یہ مسئلہ دن بہ دن بڑھتا معلوم ہورہا ہے تو آپ کو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے اس پر مناسب صلاح و مشورہ کرنا ضروری ہے۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS