سہکاری بینک سبھی دستاویز دستیاب کرائے: ہائی کورٹ
نئی دہلی (ایس این بی) دلی ناگرک سہکاری بینک میں فرضی دستاویز اور انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر کروڑوں کے لون دینے کے معاملے میں ہائی کورٹ نے رجسٹرار آف کوآپریٹو سوسائٹی سے سبھی مشتبہ دستاویز مہیا کرانے کے لیے کہا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں سوسائٹی کے رجسٹرار کو معاملے سے جڑے سبھی دستاویز 8ہفتے کے اندر اقتصادی کرائم برانچ (ای ڈبلیو او) کو دستیاب کرانے کا حکم دیا ہے۔ اس بابت جسٹس پرتیک جالان نے کہا کہ 8ہفتے کے بعد مذکورہ دستاویزات کو دوبارہ رجسٹرار کے پاس بھیج دیا جائے۔جج نے یہ حکم اس معاملے کی جانچ کررہی ای ڈبلیو او کی عرضی پر دیا۔ ای ڈبلیو او نے دستاویزات کی مانگ کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ ان دستاویزات کو 8ہفتے کے لیے اسے دیا جائے اور جانچ کے بعد وہ دستاویز واپس کردیے جائیںگے۔ اس نے اس کے لیے 8ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ انہوںنے کہا کہ یہ دستاویز رام ویر سنگھ نامی ایک شخص کو 12فروری 2011 کو دیے گئے 5لاکھ روپے سے جڑا ہے۔ اس عرضی پر عرضی گزار انل کمار گور اور ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں کیاگیا۔
اس سے پہلے عدالت نے آربی آئی کی ایک خفیہ رپورٹ سے غیرمطمئن ہوکر معاملے میں دوبارہ جانچ کے احکامات دیے تھے۔ اس سلسلہ میں دلی ناگرک سہکاری بینک کے ممبر اور عرضی گزار انل کمار گور نے 2016 میں عرضی دائر کی تھی۔ عرضی گزار کا الزام ہے کہ سہکاری بینک میں فرضی دستاویز اور انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر 2011 سے 2014 کے بیچ تقریباً 50کروڑ کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ سرکاری نوکری کے فرضی دستاویز کی بنیاد پر بھی لون دیے گئے۔ کچھ لوگوں نے ٹیچر ہونے کا دعویٰ کرکے لون لیا۔ جانچ میں پتہ چلا کہ وہ سرکاری ٹیچر نہیں ہیں۔ معاملے میں 2018 میں امر کالونی تھانہ میں رپورٹ درج کی گئی تھی۔
انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر 50کروڑ کے گھوٹالے کا معاملہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS