’غیر قانونی شوہروں‘ کے خلاف مہم

0

آسام کی بی جے پی حکومت ایک بار پھر تیغ بے نیام لیے میدان میں اتر آئی ہے۔ اس بار نشانہ ’’ غیر قانونی شوہر‘‘ ہیں۔ گزشتہ پانچ دنوں میں 2500سے زیادہ غیر قانونی شوہروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تھانے اور حوالات میں گنجائش نہیں رہنے کے بعدمختلف اسٹیڈیم اور کیمپوں کو عارضی جیلوں میں تبدیل کردیاگیا ہے۔تھوک کے حساب سے کی جانے والی ان گرفتاریوں کا سلسلہ اگلے کئی ہفتوں تک جاری رہے گا۔وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پولیس نے فی الحال چار ہزار ناموں کی فہرست تیار کی ہے اور ریاست بھر میں بیک وقت چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ آدھی رات کو گھرکا گھیراؤ کیا جا رہا ہے اور ’غیرقانونی شوہر‘ کو کسی گھناؤنے مجرم کی طرح نیند سے اٹھاکر کھینچتے ہوئے باہر نکالا جا رہا ہے۔جن افراد کو گرفتار کیا جا رہا ہے، وہ تمام انتہائی غریب، یومیہ مزدور اور اپنے کنبہ کے واحد کفیل ہیں۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ان میں سے اکثریت مسلمانوں کی ہے۔گرفتاری کے بعد سیکڑوں گھروں کے چولھے بجھ گئے ہیں۔ پریشان حال بیوی، بچے اور بوڑھے والدین تھانے کے سامنے احتجاج کررہے ہیں، رات بھر بیٹھے روتے رہتے ہیں، لیکن ان کی ان بے بسی پر نہ حکومت ترس کھارہی ہے اورنہ کوئی سماجی فلاحی ادارہ ہی سامنے آرہاہے۔
اس ظالمانہ اور تباہ کن صورتحال کے باوجود وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ وہ آسام کی زمین پر ایک بھی ’غیرقانونی شوہر‘کو آزاد نہیں رہنے دیں گے۔ضرورت پڑی تو یہ مہم اگلے ریاستی اسمبلی الیکشن2026تک جاری رکھی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ وہ ان گرفتاریوں سے قانون کی حکمرانی قائم کر رہے ہیں۔
یہ تو وزیراعلیٰ ہیمنت بسواسرماہی بتاپائیں گے کہ کون ساقانون حکومت کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ ہزاروں افراد اور گھر کے کفیل کو گرفتار کرکے جیلوں میں ٹھونس کران کے بیوی بچوں کو بھوکوں مرتا چھوڑدے تاہم گرفتاریوں کے سلسلے میں جوتاویل تراشی گئی ہے، وہ انسداد چائلڈ میرج ایکٹ ہے۔ یعنی کم عمری کی شادی کے خلاف کارروئی کا قانون۔ یہ قانون2006میں بنایا گیا تھا، اس کے بعد آسام میں کانگریس کی حکومت رہی اور آج بی جے پی کی یہ دوسری حکومت بھی اپنادوسرا سال مکمل کرنے والی ہے یعنی بی جے پی حکومت کو سات برسوں کے بعد یہ خیال آیا ہے کہ کم عمری کی شادی کرنے والوں کے خلاف قانون موجود ہے اوراس کاآسام میں نفاذ کیاجاناچاہیے۔صرف قانون کے نفاذ کی بات ہوتی تو اسے تسلیم کیاجاسکتا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ قانون کے نفاذ کے پردہ میں بی جے پی کی ہیمنت سرما حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی تجاوزات کے خلاف مہم کے پردہ میں مسلمانوں کو اجاڑا گیا تھا، پھر آسام کے مدارس پر یلغار کی گئی اوراب کم عمری کی شادی کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو گرفتار کرکے ان کے بیوی بچوں کو بھوکوں مرنے پر مجبور کیا جا رہاہے۔
ہیمنت بسواسرما عملاً ایک ناکام ریاست کے سربراہ ہیں جوا پنی ناکامی کا داغ دھونے کیلئے کم عمری کی شادی کے خلاف گرفتاریوں کا عالمی ریکارڈ بنارہے ہیں۔آسام میں آج مجموعی صورتحال اور انسانی ترقی کا اشاریہ آخری پائیدان ہے۔یہاں کی 80 فیصد آبادی زیادہ تر وقت بے کار رہتی ہے۔17فیصد خواتین غیر زرعی کاموں میں مصروف ہیں۔15 سے 49 سال کی عمر کے 20فیصد لوگوں نے کبھی اسکول کا منہ نہیں دیکھاہے۔ صرف 30 فیصد نے سیکنڈری تک تعلیم حاصل کی ہے۔ خواتین کے حقوق کے معاملے میں بھی آسام ملک کی بدترین ریاست ہے جہاں زچگی کے دوران خواتین اور بچوں کی موت کی شرح بہت زیادہ ہے۔ صحت مند بچوں کے معاملے میں یہ ملک میں سب سے نچلی پائیدان پر ہے۔
یہ درست ہے کہ کم عمری کی شادی غلط ہے اوراس کے خلاف قانون بھی موجود ہے لیکن اس مسئلہ کا حل تھوک کے حساب سے گرفتاریاں اور خاندانوں کو بے سہارا کرکے سڑک پر لاکھڑا کرنانہیں ہے۔اس کاحل سماجی اور معاشرتی اصلاح اورلوگوں میں بیداری لانا ہے۔کم عمری کی شادی کوئی امن و امان کا بھی مسئلہ نہیں ہے کہ اسے پولیس فورس کے ذریعہ گرفتاریوں سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ یہ سماجی اور معاشرتی مسئلہ ہے جو ناخواندگی اور غربت کی کوکھ سے جنم لیتا ہے، اس مسئلہ کا حل تعلیم، روزگاری اور سماجی ومعاشرتی اصلاحات میں ہی پنہاں ہے۔لیکن بی جے پی حکومت دراصل مسئلہ کا حل نہیں چاہتی ہے بلکہ ان گرفتاریوں اور خاص کرمسلمانوں کی گرفتاریوں سے ایسا لگ رہاہے کہ وہ ریاست میں بدامنی پھیلا کر فرقہ وارانہ تقسیم کو تیز کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اگر ہیمنت بسواسرما واقعی کم عمری کی شادی کو روکنا چاہتے ہیں تو انہیں پولیس کارروائی اور غریب مزدوروںکو گرفتار کرنے کے بجائے ان کیلئے سماجی و اقتصادی ترقی اور شعور کی نشوونما کا پروگرام مرتب کرنا چاہیے۔
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS