نئی دہلی (ایس این بی) :ایک شخص نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ بیوی اور کچھ دوسری خواتین کو نوکری دینے کے نام پر یرغمال بنایا جا رہا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے اس کی بیوی سمیت دیگر خواتین کو زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔ ان کے سامنے پیش کیا جائے۔ جسٹس سنجیو نرولا اور جسٹس نینا بنسل کرشنا کی بنچ نے دہلی پولیس سے اس معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے کہا ہے، ساتھ ہی سماعت 7 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔درخواست گزار نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ خواتین کو کوٹھے میں قید کر کے رکھا گیاہے۔ خواتین کا اغوا، غیر قانونی طورپر یرغمال، جسم فروشی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار نظر آتی ہیں۔ دہلی حکومت کے وکیل نے پولیس انسپکٹر کے حوالے سے کہا کہ تحقیقات کے مطابق درخواست گزار کی بیوی عمان میں ہے لیکن اسے کوئی نوکری نہیں ملی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل لوکیش اہلاوت نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی بیوی کو اپریل میں اس کے موبائل پر کال موصول ہوئی تھی اور اسے پہاڑ گنج کے ایک ہوٹل میں نوکری کی پیشکش کی گئی تھی۔ شروع میں جوڑے نے اسے فرضی کال سمجھ کر نظر انداز کر دیا لیکن جب ایک ہی نمبر سے اور ایک ہی فرد کی طرف سے بار بار فون آئے تو انہوں نے پیشکش قبول کر لی۔ درخواست گزار نے کہا کہ وہ غریب ہیں اور فون کرنے والے نے کہا کہ بیوی کو پہلے نوکری ملے گی اور اس کے لیے اسے دہلی آنا پڑے گا۔ کچھ عرصے بعد شوہر کو بھی نوکری دے دی جائے گی۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 29 مئی کو خاتون بہار سے دہلی آئی اور اپنے شوہر کو فون کرکے بتایا کہ اسے پہاڑ گنج کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد اس کا فون بند ہوگیا۔ پھر 8 جون کو اس کی بیوی نے فون کر کے بتایا کہ اسے ایک بڑے کمرے میں رکھا گیا ہے، کئی خواتین کے ساتھ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور دن میں صرف ایک بار کھانا دیا جا رہا ہے۔ اس نے 10 جون کو دہلی پولیس کمشنر سے شکایت کی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
خواتین کو یرغمال بنانے کا معاملہ: ہائی کورٹ نے پولیس سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS