’پی ایم-شری‘ اسکول اسکیم اورریلوے لینڈ لیز میں ترمیم کو منظوری

0

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : مرکزی کابینہ نے بدھ کو ’وزیراعظم اسکولس فار رائزنگ انڈیا‘ (پی ایم -شری) اسکیم کو منظوری دے دی جس کے تحت ملک بھر میں 14,597 اسکولوں کو ماڈل اسکول کے طورپر فروغ اور بہتر کیا جائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت منعقدہ مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس سے متعلق تجویز کو منظوری دی گئی۔ میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان اور انوراگ ٹھاکر نے یہ جانکاری دی۔
مرکزی وزیر تعلیم نے بتایا کہ پی ایم-شری اسکول اسکیم کو 2022-27 تک 5 برسوں کی مدت میں نافد کیا جائے گا۔ اس پر27,360 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے جس میں مرکز کی حصہ داری 18,128 کروڑ روپے ہوگی۔ اس سے 18 لاکھ طلبا کو فائدہ ہوگا۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ سبھی اسکول سرکاری ہوں گے جن کا انتخاب ریاستوں کے ساتھ مل کر کیا جائے گا۔ اس اسکیم کے تحت سرکار ہر ایک بلاک کی سطح پر کم از کم ایک ماڈل اسکول فروغ کرنا چاہتی ہے۔ اس کی نگرانی کےلئے پائلٹ پروجیکٹ کی بنیاد پر ’پی ایم-شری‘ اسکولوں میں ’ودیا سمیکشا کیندر‘ (تعلیمی جائزہ مرکز) کا آغاز کیا جائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے یوم اساتذہ کے موقع پر 5 ستمبر کو اس کی جانکاری دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یوم اساتذہ پر میں ایک نئی پیش رفت کا اعلان کر رہا ہوں۔ وزیراعظم اسکولس فار رائزنگ انڈیا (پی ایم-شری) کے تحت ملک بھر میں 14,500 اسکولوں کو فروغ اور بہتر کیا جائے گا۔ یہ سبھی ماڈل اسکول بنیں گے اور ان میں قومی تعلیمی پالیسی کا پورا جذبہ پوشیدہ ہوگا۔‘ وزیراعظم نے کہا تھا کہ پی ایم -شری اسکولوں میں تعلیم فراہم کرنے میں ایک جدید، تبدیلی لالنے والا اور جامع طریقہ ہوگا اور ان میں تلاش پر مبنی اور سیکھنے کو مرکز میں رکھ کر تعلیم فراہم کرنے کے طریقے پر زور رہے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’اس میں جدید ترین تکنیک، اسمارٹ کلاس، کھیل اور جدید ڈھانچے پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔‘ وزیراعظم نے کہا تھا کہ قومی تعلیمی پالیسی نے تعلیم کے شعبے میں وسیع پیمانے پر تبدیلیا لائی ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ’پی ایم-شری‘ اسکول ملک بھر کے لاکھوں طلبا کو فائدہ پہنچائیں گے۔ ماڈل اسکول میں سبھی طلبا کےلئے ایک محفوظ، حوصلہ افزا تعلیمی ماحول میں سیکھنے اور متنوع تجربات فراہم کرنے والا اچھا ڈھانچہ جاتی نظام اور مکمل وسائل کی دستیابی یقینی بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں اسکولوں میں حاضری بڑھانااور بنیادی خواندگی و شماریات کے علم کی حوصلہ افزائی پر زور دیا جائے گا اور تعلیم تک رسائی آسان بنا کر اسکول درمیان میں ہی چھوڑنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ یہ اسکول قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) پر عمل درآمد کرنے میں مدد کریں گے اور اپنے اپنے علاقوں میں ایکسلینس کے قابل تقلید اسکولوں کے طور پر ابھریں گے۔ ان اسکولوں میں اپنائے جانے والا تعلیمی نظام زیادہ تجرباتی، جامع، یونیفائیڈ، حقیقی زندگی کے حالات پر مبنی، جستجو اور طالب علم پر مرکوز ہوگا۔ ان میں اسمارٹ کلاس، لائبریری، اسکل لیباریٹری، کھیل کا میدان، کمپیوٹر تجربہ گاہ، سائنس تجربہ گاہ وغیرہ سبھی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔
دریں اثناکابینہ کی میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکرنے بتایا کہ میٹنگ میں کابینہ نے ریلوے کی زمین کی لیز میں تبدیلی کوبھی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے لیز کی مدت 5 سال سے بڑھا کر 35 سال کرنے کی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ ریلوے کی اراضی کی ریلوے لینڈ لیز (LLF) کی فیس میں کمی کا فیصلہ کیا گیا۔ ریلوے کی زمین کے ایل ایل ایف میں بڑی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لینڈ لائسنس فیس 6 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کر دی گئی ہے۔ اب زمین کی مارکیٹ ویلیو پر 1.5 فیصد لیز فیس وصول کی جائے گی۔ اس میں ایک روپیہ فی مربع فٹ کے حساب سے فیس ادا کرنی ہوگی۔ انوراگ ٹھاکر نے بتایا کہ پی ایم گتی شکتی فریم ورک کو لاگو کرنے کےلئے ریلوے کی زمین کی لیز میں ترمیم کی گئی ہے۔ اگلے 5 سالوں میں 300 سے زیادہ پی ایم گتی شکتی ٹرمینل بنائے جائیں گے۔ اس سے 1.25 لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس زمین کو پی پی پی موڈ پر اسکولوں کی عمارتوں اور اسپتالوں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سولر پلانٹ بنانے کےلئے کم قیمت پر زمین دستیاب کرائی جائے گی۔ لیز کی طویل مدت کے ساتھ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS