سی اے اے ،این آر سی ،این پی آر:ایک ماہ بعد بھی لوگوں میں وہی جوش و جذبہ 

0

نئی دہلی:شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے جاری ہےں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں آج 34 دن سے دھرنا مسلسل جاری ہے۔جامعہ ملیہ اور شاہین باغ دھرنا میں شرکت کرنے کےلئے دہلی اور بیرون دہلی سے عوام بھاری تعداد میں آرہے ہیں۔جامعہ میں سونی پت سے درجنوں لوگ آئے تھے اور انھوں نے یہاں پر سی اے اے ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔اس موقع پر پروفیسر محمد سلیمان صدر انڈین نیشنل لیگ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی لڑائی بہت لمبی لڑائی ہے۔ ہم لوگوں کو بہت حکمت عملی سے اس کو لڑنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ حکومت اب دباو¿ میں آرہی ہے، اس کا تازہ مثال یوپی کے بستی ضلع کا ہے، جہاں یوپی سرکار لوگوں کو پُرامن احتجاج کی اجازت دے دی ہے۔ کرشن سوامی نے کہاکہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ہندو،مسلم ، سکھ اور عیسائی کو منظم طور پر لڑائی لڑنی ہوگی، ورنہ ملک برباد ہوجائے گا۔ محترمہ شیوانی نے کہاکہ آپ نے جس لڑائی کا آغاز کیا ہے، اس کےلئے میں آپ لوگوں کا تہہ دل سے شکر گزارہوں۔انھوں نے کہاکہ یہ دھرنا اور احتجاج شہریت ترمیمی ایکٹ ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف ہی نہیں، بلکہ فرقہ پرستوں کے بھی خلاف ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ صرف مسلمانوں اور دلتوں کا ہی دشمن نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ملک کا دشمن ہے۔ ان کا اقتدار میں بنے رہنا ملک کےلئے خطرناک ہے۔ انھوں نے کہاکہ جب ہم تعلیم اور روزگار کے آواز اٹھاتے ہیں، ہماری آواز دبانے کےلئے نئے نئے حربے استعمال کرتے ہیں ۔ شہریت ترمیمی ایکٹ ، این آرسی اور این پی آر بھی اس کی ایک اہم کڑی ہے۔انھوں نے مزید کہاکہ یکم اپریل سے این پی آر رجسٹریشن کےلئے فارم بھرنے کا آغاز ہوگا۔ آپ لوگوں سے اپیل ہے کہ ہم سب لوگ سیول نافرمانی کریں گے اور کوئی فارم نہیں بھریں گے۔
اترپردیش کے ضلع پریاگ راج کے روشن باغ علاقے کے منصور علی پارک میں شہریت (ترمیمی)قانون(سی اے اے)،این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری احتجاج جمعہ کو لگاتار چھٹے دن بھی جاری رہا۔رک رک کر ہورہی بارش اور ٹھنڈ بھی مظاہرین کے حوصلوں کو پست نہ کرسکی۔ گزشتہ اتوار کو این آر سی،این پی آر اور سی اے اے کے خلاف منصور علی پارک میں محض دس خواتین کے ذریعہ شروع ہونے والے غیر معینہ احتجاج نے دیکھتے ہی دیکھتے بڑی شکل اختیار کرلیا۔ آج بارش کے درمیان بھی ہزاروں کی تعداد میں خواتین،طلبا وطالبات ،بزرگ و نوجوان اپنے حق کی لڑائی میں شدید ٹھنڈ کو شکست فاش دیتے ہوئے برسراحتجاج رہے ۔جن میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔جمعہ کے پیش نظر کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے نپٹنے کےلئے پارک کے چاروں طرف کثیر تعداد میں پی اے سی اور پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے۔ نماز کے وقت پولیس کے اعلی افسران بھی موقع پر موجودرہے ۔ خواتین پولیس کے پارک کے اندر داخلے کو لے کر خواتین پولیس اور خاتون مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ابھی تک دفعہ 144کی خلاف ورزی کے الزام میں 200 سے زیادہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔باوجود اس کے احتجاج کرنے والوں کے حوصلے بلند ہیں۔سی اے اے کے خلاف سراپا احتجاج خواتین کے مطابق ’ہم ہندوستانی ہیں اور کسی بھی گیدڑبھبکی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ سی اے اے اور این آر سی ملک کو جوڑنے والا نہیں، بلکہ توڑنے والا ہے‘۔ ملک کو اس وقت متعدد دیگر مسائل درپیش ہیں۔حکومت کو پہلے انہیں حل کرنا چاہئے۔ مہنگائی،جرائم پر کنٹرول،بے روزگاری کے مسائل کو حل کرنا چاہئے۔ملک کی آبادی میں ویسے اضافہ ہورہا ہے، اس میں مزید لوگوں کو تحفظ دے کر اپنے ہی لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی جارہی ہے۔
 بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں سی اے اے این آرسی ، این پی آر کے خلاف دھرنا اور احتجاج آج چھٹے دن بھی جاری ہے۔سی اے اے کے خلاف ریاست کے دیگر مقامات پر بھی دھرنا و مظاہر ہ شروع ہوگیا ہے۔ پٹنہ سٹی ، عالم گنج ، پھلواری شریف ، سیوان ، دربھنگہ ، مظفر پور سمیت ریاست کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں بھی لوگ سی اے اے ، این آر سی اور این پی کے خلاف دھرنا پر بیٹھ گئے ہیں۔ جوں جوں دن گزر رہا ہے دھرنے میں اتنی ہی شدت پیدا ہورہی ہے۔ عوامی حمایت میں بھی زبردست اضافہ ہورہاہے۔ سبزی باغ دھرنے میں شامل سابق وارڈ پارشد شہزادی بیگم نے کہاکہ ہم اپنی آئندہ کی نسلوں کو باعزت شہری کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیںاور اسی لئے اس دھرنے میں شامل ہیں، ہم آج اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور آخری دم تک اس لڑائی میں شریک رہیں گے ہمیں کسی کا خوف نہیںہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم دھرنا میں بھی بیٹھتے ہیں اور12 بجے رات تک دھرنا پر رہتے ہیں، اس کے بعد گھروں کو جاتے ہیں اور کچھ کھانا وغیرہ کا انتظام کر کے پھر دھرنے پر لوٹ آتے ہیں، یہی ہماری شب و روز کی کہانی ہے۔ کیا ہمیں اچھا لگ رہا ہے، بالکل نہیں، لیکن یہ ہمارے وجود کی لڑائی ہے اور زندہ قومیں اپنے وجود کیلئے کھڑی ہوتی ہیں اور لڑتی ہیں اس لئے ہم اور ہماری مائیں اور بہنیں سب اس لڑائی میں شریک ہیں اور آخری دم تک لڑیںگے اوراپنے حقوق کو لے کر رہیںگے ہمارے حقوق کو کوئی چھین نہیں سکتا۔ اسٹوڈنٹس بھی دھرنے پر کافی متحرک و فعال نظر آرہے ہیں۔ وہیں گیا میں واقع شانتی باغ محلے کے وسیع میدان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف روزانہ منفرد انداز میں احتجاج کیا جا رہا ہے، یہاں ’سنویدھان بچائومورچہ‘کی طرف سے گزشتہ 29 دسمبر 2019 سے غیرمعینہ احتجاج ودھرنا جاری ہے۔ سی اے اے کی مخالفت میں سیکڑوں خواتین کا روزہ شہریت ترمیمی قانون کو لے کر روزانہ ہزاروں خواتین نہ صرف دھرنے میں موجود ہوتی ہیں، بلکہ وہ اپنے جذبات و احساسات سے غور و فکر کرنے پر مجبور کردیتی ہیں۔ دھرنے کے 19ویں دن خواتین نے روزہ رکھ کر منفرد انداز میں نہ صرف مخالفت درج کرائی، بلکہ خدا سے غیبی امداد اور ملک و ریاست کی خوشحالی وخیرسگالی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور حکومت کے ذریعے لائے گئے کالے قانون کو واپسی کےلئے دعائیں بھی مانگی۔دھرنا میں موجود روزہ دار خاتون فاطمہ خان نے بتایا کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کی مخالفت میں قریب 250خواتین نے اجتماعی طورسے روزہ رکھا۔خواتین روزہ داروں نے دھرنے میں افطار کے وقت دعا کی، جس میں ملک و ریاست کی خوشحالی، خیرسگالی اور امن و امان برقرار رہنے کے ساتھ حکومت اپنے ارادے کوترک کردے، اس کی بھی دعا کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے خلاف ہرطرح کی لڑائی جاری رہے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS