نئی دہلی: عالمی وبا کورونا کے سبب پیدا معاشی بحران کے جلد گزرنے کا امکان کم ہی نظر آ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2022 سے پہلے عالمی معیشت کورونا بحران کے پہلے والی حالت پر نہیں لوٹ پائے گی۔ کورونا وائرس کا اثر عالمی معیشت پر اب صاف نظر آنے لگا ہے اور اس سال زبردست معاشی بحران کا اندیشہ مسلسل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ہر دن کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے مد نظر عالمی معیشت میں رواں سال 5.2 فیصد گراوٹ کا امکان ہے اور یہ دنیا کے ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک کے لیے باعث فکر ہے۔ کورونا کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں تقریباً پوری طرح ٹھپ پڑ چکی ہیں، جس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک میں معاشی امکانات پر دھند چھائی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا معاشی بحران کے جلد گزرنے کا امکان بھی کم ہی نظر آ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2022 سے پہلے عالمی معیشت کورونا بحران کے پہلے والی حالت پر نہیں لوٹ پائے گی۔ اس سلسلے میں 'ڈن اینڈ براڈ اسٹریٹ' نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جس میں 132 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت میں اس سال 5.2 فیصد کی گراوٹ آئے گی اور یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کی سب سے بڑی گراوٹ ہوگی۔ یہ گراوٹ 2009 میں 1.9 فیصد کی گراوٹ کے مقابلے بہت زیادہ بڑی ہے۔ ڈن اینڈ براڈ اسٹریٹ کے اہم ماہر معیشت ارون سنگھ نے اس سلسلے میں کہا کہ کئی ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی دے رہے ہیں، لیکن ترقی اور گراوٹ کی الگ الگ تصویر سامنے آئی ہے۔ ارون سنگھ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا اور دھیمی معاشی سرگرمیوں کے درمیان زبردست بحران کا اندیشہ برقرار ہے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ عالمی معیشت 2022 سے پہلے کسی بھی طرح سے عالمی وبا کے پہلے کی سطح پر نہیں لوٹ پائے گی۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
! اس سال زبردست معاشی بحران کا اندیشہ، عالمی معیشت میں ہوگی 5.2 فیصد گراوٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS