ایپ ڈیولپرس کے خلاف لوگوں میں زبردست ناراضگی،کارروائی کا مطالبہ تیز
نئی دہلی (ایجنسیاں) : آن لائن ایپ پر سیکڑوں مسلم خواتین کی تصویر اَپ لوڈ کرنے کو لے کر لوگوں میں زبردست اشتعال ہے۔ اس معاملے میں دہلی کی خاتون صحافی نے دہلی پولیس میں شکایت درج کروائی ہے۔ وہیں شیوسینا ممبر پارلیمنٹ نے بھی ممبئی پولیس سے اس معاملے کی تحقیقات کے ساتھ مرکزی وزیر اشونی ویشنو سے بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
UPDATE: An FIR has been registered by Cyber Police (South East Delhi) on the basis of my complaint with IPC sections 153A (Promoting enmity on grounds of religion etc), 153B (Imputations prejudicial to national-integration), 354A & 509 for sexual harassment. #BulliDeals pic.twitter.com/dJ1mspyiGI
— Ismat Ara (@IsmatAraa) January 2, 2022
معاملہ بلی بائی ڈاٹ گتھوب ڈاٹ آئی او (bulibai.github.io) پر خواتین کی تصویر اپ لوڈ کرنے کا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال ’سلی بائی ایپ‘ پر ’سلی ڈیلس‘کو لے کر تنازع پیداہوا تھا۔ سلی یا سلا مسلمانوں کیلئے استعمال کئے جانے والا تضحیک آمیز لفظ ہے۔ مانا جارہا ہے کہ بلی اسی کی ایک بدلی ہوئی شکل ہے۔ بلی بائی ایپ سلی ڈیل کا ایک کلون جیسا لگ رہا ہے۔ سلی ڈیل میں
GitHub confirmed blocking the user this morning itself.
CERT and Police authorities are coordinating further action. https://t.co/6yLIZTO5Ce— Ashwini Vaishnaw (@AshwiniVaishnaw) January 1, 2022
خواتین کی تصویر ڈال کر ’ڈیل آف دی ڈے‘لکھا گیا تھا۔ دہلی پولیس میں ایک خاتون صحافی نے ہفتہ کو نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایاہے کہ مسلم خواتین کو شرمندہ کرنے اور ان کی توہین کرنے کے ارادے سے ان کی ایسی تصویر ایک ویب سائٹ پر ڈالی گئی، جس سے چھیڑچھاڑ کی گئی۔ خاتون صحافی نے جنوبی دہلی
But this was done even in case of #SulliDeals too. NOTHING CAME OUT. People who created the app in june last year were bragging on twitter (@sullideals & @sdfrgt4rf) that they created it. Did @DelhiPolice locate them? NO?
Our investigation on #SulliDeals https://t.co/uDKXMShfu5— Mohammed Zubair (@zoo_bear) January 2, 2022
کے سی آر پارک تھانے میں آن لائن شکایت کی، جس کی کاپی اس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی شیئر کی۔ ایک آن لائن نیوز پورٹل کیلئے کام کرنے والی خاتون صحافی نے نامعلوم افراد کے گروپ کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرنے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ میں آج صبح یہ جان کر حیران رہ گئی کہ بلی بائی ڈاٹ گتھوب ڈاٹ آئی او نامی ایک ویب سائٹ اور پورٹل پر میری ایک ناقابل قبول تصویر ہے، جس سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے، کیونکہ اس کا مقصد مجھے اور دیگر آزاد خواتین اور صحافیوں کو ہراساں کرنا ہے۔ دہلی پولیس نے ٹوئٹر پرجواب دیا اور کہا کہ معاملے پر نوٹس لیا گیاہے۔
شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے کہا کہ ہوسٹنگ پلیٹ فارم گٹ ہب کا استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں مسلم خواتین کی تصاویر ایک ایپ پر لوڈ کی گئی ہے۔ چترویدی نے کہاکہ انہوں نے اس معاملے کو پولیس کے سامنے اٹھایا ہے اور مانگ کی ہے کہ قصورواروں کو جلد سے جلد گرفتار کرنا چاہئے۔ انہو ںنے ٹوئٹ کیا کہ میں نے ممبئی پولیس کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس (کرائم) رشمی کرادنکر جی سے بات کی ہے، وہ اس کی جانچ کریں گے۔ میں نے مہاراشٹر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی پی) سے بھی مداخلت کرنے کی بات کی ہے۔ امید ہے کہ اس طرح کی غلط سائٹ کے پیچھے جو بھی لوگ ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
دریں اثنا پرینکا چترویدی کے ٹوئٹ کے بعد آئی ٹی وزیر اشونی ویشنو نے ہفتے کی دیر رات انہیں جواب دیتے ہوئے ایپ بلاک کرنے کی جانکاری دی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس ایپ کے ڈیولپرس کے خلاف تیاری کررہی ہے۔ ویشنو نے کہاکہ سافٹ ویئر شیئرنگ پروگرام گٹ ہب نے بلی بائی کو بلاک کرنے کی جانکاری دی ہے۔ گٹ ہب کا استعمال ایپ کو بنانے اور چلانے کیلئے کیا گیاتھا۔ اب کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم اور پولیس آگے کی کارروائی کیلئے تیاری کررہی ہے۔ اس پر آئی ٹی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پرینکا چترویدی نے کہا کہ سر! ایسی سائٹس بنانے والوں کو سزا دینا بیحد ضروری ہے۔ مجھے امید ہے کہ وزارت داخلہ اور آئی ٹی وزیر مل کر ممبئی پولیس کا تعاون کرے گی، تاکہ گنہگاروں پر شکنجہ کسا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق دہلی اور ممبئی پولیس نے اس معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔