پسماندہ مسلمانوں سے بی جے پی کی ہمدردی!: شاہد زبیری

0

شاہد زبیری

ان دنوں بی جے پی پسماندہ مسلمانوں سے ہمدردی کا ڈھول خوب پیٹ رہی ہے یہ تماشہ 2024کے انتخابات کے پیش نظر کیا جارہا ہے، مسلم ووٹوں کا بٹوارہ کرنا اور بچی کچی مسلم سیاسی طاقت کو مزید کمزور کرنا جس کا مقصد ہے ۔اس بابت اس کالم میںپہلے بھی لکھا جا چکاہے کہ بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے نام پر مسلمانوں میں ذات پات کی جنگ کو تیز کرنا اور اشراف و پسمادہ مسلمانوں کے مابین کم ہو تی کھا ئی کو گہرا کرنا چا ہتی ہے۔ بی جے پی جن سنگھ کا بدلا ہوا نام ہے جن سنگھ جس کا بدلا ہوا نام بی جے پی ہے، اس کاجنم آر ایس ایس کی کوکھ سے ہوا ہے اس کی تاریخ اور آر ایس ایس کی تاریخ مسلم دشمنی سے عبارت ہے، ا ن کاسیاسی قصر مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر کھڑا ہے۔ بی جے پی لیڈر اور وزرائے اعلیٰ صوبائی انتخابات میں ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ بی جے پی اور اپوزیشن کے مابین انتخابی جنگ 80اور 20کی ہے، اصل جنگ80کے درمیان ہے۔ مغربی بنگال کے انتخابات میں بی جے پی کے بڑے لیڈروں کا دو ٹوک بیان ریکارڈ پر ہے کہ مغربی بنگال میں اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان انتخابی جنگ اکثریتی طبقہ کے و وٹوں کو لے کر ہے۔ یہی بات وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی کہہ چکے ہیں یہ80-20 کا مقابلہ ہے۔ایک چینل کی ایک پرانی ڈبیٹ میں بی جے پی کے ترجمان سدھانشو چتر ویدی تو یہاں تک کہہ گئے کہ 2014سے پہلے ہندوستان میں سیکولرا زم کے ساتھ شرعیہ کی حکومت چلتی تھی ۔ ایک سدھانشو کیا پوری بی جے پی نے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کو اسی کام پر لگایا ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سماج میں نفرت کا زہر گھو لتی رہیں اور مسلمانوں و ہندئوو ں کے درمیان فاصلے پیدا کئے جا نے کا فرض نبھا تی رہیں۔ ماب لنچنگ میں ایک سے زائد مرتبہ بجرنگ دل کا نام لیا جا تا رہا ہے، ماب لنچنگ کا شکار اکثر و پیشتر پسماندہ مسلمانوں کو بنا یا جا تا رہے، خواہ ہریانہ یا راجستھان اور یو پی یا کر ناٹک میں ہو ، کرناٹک میں بی جے پی کی سابقہ سرکار کی دشمنی کو ئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی۔ حجاب اور حلالہ پر پابندی، مندروں پر میں لگنے والے میلوں میں مسلمانوں کی دوکانیں لگا نے پر پابندی ابھی کل کی بات ہے۔ کیا حجاب صرف مسلمانوں کے اشرافیہ طبقہ کی خواتین یا لڑکیا ں پہنتی ہیں، پسماندہ مسلمانوں کی بہو بیٹیاں نہیں ،ماب لنچنگ زیادہ تر جن کی کی جا تی رہی ہے یا تو دودھ کا کام کرنے والے پسماندہ مسلمان تھے جو مویشی لے کر آنے جانے والے ہوتے تھے یا بڑے کا گوشت لے جا نے والے ٹرک ڈرائیور جو عام طور پر پسماندہ مسلمان ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے لو جہاد اور لینڈ جہاد کے نام پر کچھ ماہ پہلے اترا کھنڈ میں بی جے پی کے اقلیتی سیل کے ضلع صدر سمیت پہاڑی علاقہ سے مسلمانوں کو جبراًً نکا لا گیا، ان نکالے گئے مسلمانوں میں کون تھے کیا صرف اشرافیہ طبقہ کے تھے یا ان کی اکثریت کا تعلق پسماندہ مسلمانوں سے تھا ۔
یوپی میں یو گی سرکار کی پہلی ٹرم میں سلاٹر ہائوس بند کئے جانے سے کس کا نقصان ہوا کیا قریش برادری کا کیا وہ برادری پسماندہ مسلمانوں کے زمرے میں نہیں آتی؟سلاٹر ہائوس بند کر کے کیا ان پسماندہ مسلمانوں کی معاشی طور پر کمر نہیں توڑی گئی ۔ بی جے پی کی یو گی سرکار میں مسلمان خواہ وہ پسماندہ مسلمان ہیں یا اعظم خاں جیسے اعلیٰ ذات کے مسلمان ان کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور سگے سمنبدھی سب سرکاری عتاب کا شکا ر بنا ئے گئے ہیں، ان کے مکانات اور تعلیمی اداروں پر بلڈوزر چلائے گئے جو ہر یوینورسٹی اس کی مثال ہے اور جن پسماندہ مسلمانو ں کو گینگیسٹر بتا کر جیلوں ڈالا گیا یا جو پولیس حراست میں مارے گئے کیا اسی قبیل کے اکثر یتی طبقے کے دبنگ لوگوں کو بی جے پی اور بی جے پی سرکاروں میں سر پرستی حاصل نہیں ہے؟موجودہ مرکزی وزیرِ مملکت برائے داخلی امور کا سابقہ ریکارڈ کیا کہتا ہے ۔ دہلی کے فساد میں جن مسلمانوں کو لوٹا اور مارا گیا ان کی اکثریت پسماندہ مسلمانوں کی ہے ۔اس فساد میں ملوث آج بھی کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں، جن کی زہریلی تقریروں اور گولی مارو جیسے نعروں کے سبب فساد بھڑ کا تھا وہ وزارت کے مزے لوٹ رہے ہیں اس دلخراش داستان کو دہرانا اچھا نہیں لگتا، لیکن یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ جو نشانہ پر ہیں وہ مسلمان کس طبقہ کے ہیں؟
بنکر سماج (انصاری برادری ) کی کپڑے کی صنعت،قالین ساز ی یا میرٹھ کے کٹلری کی صنعت ، علیگڑھ کے تالہ کی اور مرادآباد کے برتن سازی کی صنعت ،خورجہ کے کراکری کی صنعت، رامپور کے چاقو کی صنعت ، مانجھے اور پتنگ سازی کا کام وغیرہ جن سے مسلم پسماندہ برادیوں کی اکثریت کے گھر کے چو لھے جلتے ہیں ان صنعتوں کی ترقی کیلئے مرکز اور صوبوں کی بی جے پی سرکاروں نے اپنے اقتدار کے ان 9سالوں میں کون سا کارنامہ انجام دیا ہے اور ان صنعتوں سے وابستہ پسماندہ مسلم برادریوں کی معاشی اور تعلیمی ترقی کیلئے کیا گیا؟یوپی سمیت ملک بھر میں صنعتیں لگا نے کیلئے جو غیر ملکی کمپنیوں کو دعوت دی جا رہی ہے خود یو پی سرکارجس کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے وہ غیر ملکی کمپنیاں کس کے پیٹ پر لات ماریں گی اور کون اس کی زد میں آئے گا۔ ظاہر ہے کہ دستکار ہنر مند جو پسماندہ برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے آنے سے پہلے ہی سے معاشی بدحالی کا شکار ہیں، جبکہ ایم جے اکبر، مختار عباس نقوی ، سید شاہنواز حسین اورمحسن رضاجیسے اشرافیہ طبقہ کی شخصیات وزارتوں کی ملا ئی چاٹتے رہے ہیں، اب بی جے پی کو پسماندہ مسلمانوں کی یاد آرہی ہے آخر وہ مسلمان کون سے ہیں جن کو وزیر اعظم نریندر مودی ان کے کپڑوں سے پہچان لیتے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے جالی دار ٹوپی اور تہمد باندھنے والے جن مسلمانوں پر طنز کیا تھا وہ کون ہیں ۔ مسلم اقلیتی سیل،راشٹریہ مسلم منچ،جماعت علماء، راشٹر وادی پسماندہ مسلم محاذجیسے بی جے پی کے مکھوٹے کیوں میدان میںاتارے گئے ہیں۔ گزشتہ ماہ 21 جو ن کو دیو بند میں بی جے پی کے اقلیتی سیل کی کانفرنس میں مسلم پر سنل لا ء بورڈ کو نشانہ بنا یا گیا اور یو نیفارم سول کوڈ کو پسماندہ مسلمانوں کیلئے نسخۂ شفا قرار دیا گیا اور اب 24 جولائی2023کو لکھنؤمیں پسماندہ مسلم محاذ کے کنوینشن ‘یو سی سی اور پسماندہ مسلمان کے نام سے کئے گئے کنوینشن میں مسلم پرسنل بورڈ کو خاص طور پر نشانہ پر رکھا گیا۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق مسلم پسماندہ محاذ کے قومی صدر نے یو سی سی پر مسلم پر سنل لا بورڈ کو ہی دعوتِ مبازرت دے ڈالی اور ڈبیٹ ( مناظرہ ) کر نے کا چیلنج دے ڈالا، چھوٹا منھ بڑی بات کہنے والے ان حضرت کو معلوم ہی نہیں کہ آر ایس ایس کے دوسرے چیف گرو گولوالکر 23اگست 1972کو بی جے پی اور آر ایس ایس ترجمان انگریزی کے آرگنا ئزر کیلئے آر کے ملکانی کو دئے گئے انٹرویو میں یو نیفارم سول کوڈ کی مخالفت کر چکے ہیں۔لکھنؤ کنوینشن میں دعویٰ کیا گیا کہ یو نیفارم سول کوڈ دین میں مداخلت نہیں، لیکن کیا کنوینشن کے منتظمین جا نتے ہیں کہ قرآن کیا کہتا ہے ۔پسماندہ مسلمانوں سے تعلق رکھنے وا لے معروف دانشور اور آل انڈیا مومن کانفرنس یو پی کے سابق نائب صدر اور انسٹی ٹیوٹ آف مسلم لاء کے ڈائریکٹر (جو یونیفارم سول کوڈ پر کا فی کچھ لکھ چکے ہیں) انور علی ایڈو وکیٹ بتا تے ہیں کہ قرآن کی 83 آیات ایسی ہیں جن سے یو نیفارم سول کوڈ براہ راست طور پر متصادم ہو تا ہے ان آیات میں وضح طور پر وراثت، وصیت ،خواتین کے حقوق اور شادی بیاہ شامل ہیں۔ وہ یونیفارم سول کوڈ کو ایک سراب قرار دیتے ہیں ان کے مطابق قرآن کی آیات سے متصادم کوئی بھی قانون مسلمان تسلیم نہیں کر سکتے وہ اشرافیہ طبقہ کے ہوں یا پسماندہ طبقہ کے مسلمان ہوں۔
حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی اپوزیشن کے انڈیا نام سے ڈری ہو ئی ہے اس لئے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ ایک اکیلا سب پر بھاری بتانے والی بی جے پی کو 38جماعتوں کے ساتھ محاذ بنا نا پڑا۔بی جے پی کو اشرافیہ یا پسماندہ مسلمانوں سے نہ پہلے ہمدردی تھی اور نہ آج ہے۔ مسلم پسماندہ برادریوں سے ہمدردی کا یہ سارا ڈرامہ جوبی جے پی کے اقلیتی سیل نے دیو بند اور پسماندہ مسلم محاذ نے لکھنؤ میں کھیلا یہ مزید کھیلا جا ئے گا ۔2024کے انتخابات تک یہ تماشہ چلے گا ؟ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS