راجیہ سبھا الیکشن  میں بی جے پی۔کانگریس کی رسہ کشی جاری

0

گاندھی نگر: گجرات میں راجیہ سبھا کی  چار سیٹوں کے لیے 19 جون کو ہونے والے الیکشن میں ایک سیٹ پر برسر اقتدار بی جے پی اور اپوزیشن پارٹی کانگریس کے درمیان کانٹے کے مقابلےکے درمیان ریاست میں سیاسی ماحول گرم ہے۔ 
اس سے قبل یہ الیکشن 26 مارچ کو ہونا تھا لیکن یہ کورونا بحران کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا اور اب یہ 19 جون کو ہو رہا ہے۔ ووٹوں کی گنتی بھی اسی دن ہوگی۔ چار نشستوں کے لیے حکمراں بی جے پی کے تین اور کانگریس کے دو امیدواروں یعنی پانچ امیدواروں نے پرچہ نامزدگی بھرا ہے۔ عام ریاضی کے لحاظ سے بی جے پی صرف دو سیٹیں جیت سکتی تھی لیکن اب تیسری سیٹ پر بھی س کا پلڑا بھاری پڑتا نظر آرہا ہے۔
ان چار میں سے تین سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں اور ایک کانگریس کے پاس، لیکن گذشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران ایوان میں کانگریس کی سیٹیں بڑھنے کی وجہ سے دونوں پارٹیوں نے شروع میں دو دو امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا لیکن بی جے پی نے آخری دن یعنی 13 مارچ کی صبح تیسرے امیدوار کے نام کے اعلان نے انتخابات کو انتہائی دلچسپ بنا دیا۔ 
بی جے پی نے اس سے پہلے رمیلہ بارا اور ابھے بھاردواج کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ نرہری امین کو اپنا تیسرا امیدوار نامزد کر دیا۔امین کا تعلق پاٹیدار برادری سے ہے اور اس سے پہلے وہ کانگریس میں تھے۔ کانگریس پارٹی نے گاندھی خاندان کے قریبی سمجھے جانے والے سابق مرکزی وزیر بھارت سنگھ سولنکی اور ریاستی وزیر اور پارٹی کے قومی ترجمان شکیت سنگھ گوہیل کو نامزد کیا ہے۔ اس طرح  دونوں پارٹیوں میں ایک نشست پر پھر وقار کی جنگ ہونا طے ہے۔
الیکشن کے اعلان کے بعد سے اب تک کانگریس کے آٹھ اراکین اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ حال ہی میں تین ایم ایل اے اور اس سے قبل مارچ میں پانچ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس سے اسمبلی کا اور الیکشن کے رائے دہندگان یعنی اراکین اسمبلی کے اعداد و شمار بدل سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک دونوں پارٹیاں ابھی اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہ اپنے تمام امیدواروں کو پہلی ترجیحی ووٹوں سے فتح سے ہم کنار کر سکے۔
بی جے پی کے پاس 103 اور کانگریس کے پاس اب 65 اراکین اسمبلی (کل آٹھ استعفوں کے بعد) ہیں۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے پاس ایک ایم ایل اے، کانگریس کے حمایت یافتہ آزاد (جگنیش میوانی) اور اس کے دو اتحادی بھارتیہ ٹرائبل پارٹی (بی ٹی پی) ہے۔ کسی امیدوار کو جیتنے کے لیے پہلی ترجیحی طور پر 35 ووٹوں کی ضرورت ہوگی۔ انتخابی ہنگامے کے درمیان سیاسی مبصرین نے ابھی تک کانگریس کے کچھ مزید اراکین اسمبلی کے استعفیٰ، غیر حاضری یا کراس ووٹنگ کو مسترد نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے پہلے دعوی کیا تھا کہ بی ٹی پی کے ممبران جو پہلے کانگریس کے حلیف تھے وہ بھی اسی کے امیدواروں کی حمایت کریں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS