والدین کیلئے بن جائیں سراپامہربان اور شفیق

0

شیخ عائشہ امتیازعلی

سب سے زیا دہ محنت و مشقت اور تکلیف ماں برداشت کر تی ہے، سورہ احقاف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’اس کی ماں نے تکلیف جھیل کر اسے پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کر کے اسے جنا ‘‘۔ باپ بچہ کی پرورش کے لیے محنت و مشقت برداشت کر تا ہے۔ سردی ہو یا گر می ،صحت ہو یا بیما ری وہ اپنی اولاد کیلئے کما کر لاتا ہے اور ان کے اوپر خرچ کرتا ہے۔ بچہ بیما ر ہوتا ہے تو ماں باپ بے چین ہو جا تے ہیں ، ان کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔ والدین اپنے آرام کو بچوں کی خاطر قربان کر تے ہیں۔اس لئے اللہ تعالی نے جہاں اپنا شکر ادا کر نے کا حکم دیا ہے وہیں والدین کی شکرگزاری کا بھی حکم ارشاد فر مایا ہے کہ’’ میرا شکر یہ ادا کرو اور اپنے والدین کا شکریہ ادا کرو، میری طرف لوٹ کر آنا ہے ‘‘۔حقوق العباد میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے ۔والدین کا حق یہ کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک کیا جائے ان کا مکمل ادب واحترم کیا جائے ۔نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ان کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے اور ہمیشہ ان کے سامنے سرتسلیم خم کیا جائے۔ قرآن وحدیث سے یہ بات بہت واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ والدین سے حسنِ سلوک سے رزق میں فراوانی اور عمر میں اضافہ ہوتاہے۔ جب کہ والدین کی نافرمانی کرنے والا او ران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش نہ آنے والا اللہ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بن جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ والدین سے حسن سلوک نہ کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور یہ ناراضگی اس کی دنیا اور آخرت دونوں کو برباد کردیتی ہے۔
والدین ہمارے محسن ہیں، وہ ہمارے ظاہری وجود کا سبب ہیں۔ ہم والدین کی ہی تربیت ، نگہداشت اور نگرانی میں پلتے بڑھتے اور شعور کی منازل تک پہنچتے ہیں ۔ وہ جس غیر معمولی قربانی اور انتہائی شفقت سے ہماری سرپرستی کرتے ہیں اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارا سینہ ان کی عقیدت ،احسان مندی اور عظمت ومحبت سے سر شار ہو اور ہمارے دل کا ریشہ ریشہ ان کا شکر گذار ہو۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی شکر گذاری کے ساتھ ساتھ ان کی شکر گذاری کی بھی تاکید فرمائی ہے’’ میرا شکر ادا کرو اور ماں باپ کے شکر گذار بنو‘‘۔ سب سے پہلے شکر کا حق اللہ تعالی کا ہے جس نے وجود بخشا اس کے بعد ماں باپ کا جنہوں نے پرورش کے لیے مصیبتیں جھیلیں ہیں جس طرح اللہ کا شکر صرف زبان سے کلمات نکالنے سے ادا نہیں ہوتا بلکہ پوری زندگی میں ظاہر وباطن سے احکام الہٰی کی تعمیل کا نام شکر ہے ،اسی طرح ماں باپ کی شکر گذاری ان کے حق میں صرف اچھے بول بول دینے سے ادا نہیں ہوتی بلکہ ان کی فرماں برداری اور جان ومال سے ان کی خدمت گذاری سے شکر گذاری ہوتی ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کی کتاب و سنت میں بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔اولاد کیلئے والدین کی خدمت و فرمانبرداری کو حصولِ جنت کا زینہ بلکہ خود والدین کو’’ جنت کا دروازہ‘‘ قرار دیا گیا اور اس شخص کو محروم و بدنصیب کہا گیا جو والدین جیسی مقدس ہستیوں کو پاکر ان کی خدمت کرکے جنت کا مستحق نہ بن سکے بلکہ اس معاملے میں غفلت و کوتاہی اور والدین کی نافرمانی کے سبب جہنم اس کا مقدر بن جائے۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک والدین کا مقام و مرتبہ اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی خوشی و رضامندی کو والدین کی رضا مندی و خوشنودی میں اور اپنی ناراضگی کو والدین کی ناراضگی میں مضمر قرار دیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایاپروردگار کی رضا والد کی رضا میں ہے اور پروردگار کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔
والدین کاحق ادانہیں ہوسکتا
جس طرح سے انسان کیلئے نعمات خداوندی کے جواب میں فقط زبان سے شکر ادا کر دینا کافی نہیں ہے بلکہ خدا کا شکر عملی طور پر بجا لانا چاہئے، اسی طرح انسان والدین کیلئے بھی فقط زبان سے شکر بجا نہ لائے یا فقط ان کی تعظیم و اکرام پر ہی اکتفا نہ کرے۔ ان کے مقام و منزلت کو مد نظر رکھتے ہوئے عملاً ان کا شکریہ ادا کرے اور عملاً ان کی تعطیم بجا لائے۔ والدین کا حق اتنا زیادہ ہے کہ تمام انبیاء ہمیشہ والدین کی اطاعت بجا لانے کا حکم دیتے آئے ہیں۔ہمارے لئے ضروری ہے کہ جب بھی خداوند عالم سے دعا کریں تو اپنے والدین کو بھی اپنی دعا میں شامل رکھیں ۔حضرت ابراہیمؑ یوں دعا فرماتے نظر آتے ہیں کہ خدایا جب حساب و کتاب کا دن ہو تو مجھے ،میرے والدین اور تمام ایمان والوں کی مغفرت فرمانااللہ رب العزت کا فرمان ہے’’کہ اپنے والدین کیلئے اپنے کاندھوں کو رحمت سے بھر پور شکل میں جھکا دے‘‘ اگر پورے قرآن میں صرف یہی ایک آیت ہی والدین کے حقوق کیلئے نازل ہوئی ہوتی تو بھی کافی تھی کیونکہ اس آیت مبارکہ نے والدین کی عظمت کو واضح کر دیا ہے کہ ان کیلئے مہربان ہو کر خود کو ان کے سامنے حقیر بنا کر پیش کرو ۔ یہ اس لئے نہیں ہے کہ تم ان کے خوف سے ایسا کرو، نہیں! بوڑھے اور لاچار والدین سے ڈرنا کیسا؟ بلکہ تم ان کیلئے مہربان اور شفیق بن جاؤ اور ان کے سامنے خود کو مٹا کر پیش کرو۔qq

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS