منی پور جنسی تشدد کیس میں متاثرین کا بیان ریکارڈ کرنے پر پابندی

0

نئی دہلی، (یو این آئی) سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو ہدایت دی ہے کہ وہ منگل کو سماعت مکمل ہونے تک منی پور جنسی تشدد کے وائرل ویڈیو معاملے میں عصمت دری کی دو متاثرین سے بات نہ کرے اور نہ ہی ان کے بیانات ریکارڈ کرے۔

عدالت عظمیٰ نے پیر کو اس معاملے میں متاثرہ خواتین کی درخواستوں پر سماعت کی تھی اور معاملے کی مزید سماعت آج (منگل) دوپہر 2 بجے کے لیے مقرر کی تھی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے دو متاثرہ خواتین کی طرف سے اس معاملے میں ‘خصوصی ذکر’ پر زبانی طور پر یہ حکم جاری کیا۔
جسٹس چندر چوڑ نے بنچ کی جانب سے ایک زبانی حکم میں کہا، ”چونکہ سپریم کورٹ منگل کو دوپہر 2 بجے اس معاملے کی سماعت کرنے والی ہے۔ اس وجہ سے بہتر ہو گا کہ سی بی آئی آج منگل کی سماعت سے پہلے ان خواتین کے بیانات ریکارڈ نہ کرے۔

اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے کہا کہ اگر سی بی آئی اس معاملے میں فوری طور پر بیان ریکارڈ نہیں کرتی ہے تو متاثرین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ہم (حکومت) پر بے عملی کا الزام لگائیں گے اور کہیں گے کہ ہم اس معاملے میں اپنا فرض ادا نہیں کر رہے ہیں۔

مسٹر سبل نے پیر کو عدالت عظمیٰ میں حکومت کی مبینہ بے عملی کے خلاف درخواست دائر کرنے میں دو خواتین کی نمائندگی کی تھی۔
سپریم کورٹ نے ریاست میں 4 مئی کو منی پور میں ذات پات کے تشدد کے دوران دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے کی سماعت کے دوران پیر کو کہاتھا کہ اس دلیل کے ساتھ اسے (واقعہ کو) درست قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس طرح کے واقعات دوسری جگہوں (ریاستوں) میں بھی رونما ہوئے ہیں۔
جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے منی پور میں دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں ‘زیرو ایف آئی آر’ (جس میں عام طور پرفوری ایف آئی آر درج کی جاتی ہے ) 18 مئی کو درج کرنے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

بنچ نے ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کئی سوالات پوچھے تھے۔ بنچ نے پوچھا کہ واقعہ کے بعد 14 دنوں تک وہاں کی پولیس کیا کر رہی تھی۔ ایف آئی آر فوری درج کیوں نہیں کی گئی؟ پولیس کو کیا مسئلہ تھا؟

جسٹس چندرچوڑ نے مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ کی خواتین کے جنسی ہراسانی کے معاملات کو بھی منی پور کے ساتھ سماعت کرنے کی وکیل بانسوری سوراج کی دلیل پر بنچ نے اپنا موقف واضح کیا۔ وکیل نے مداخلت کی عرضی دائر کرکے دونوں ریاستوں سے متعلقہ معاملات کی سماعت منی پور کے ساتھ کرنے کی التجا کی تھی۔

جسٹس چندرچوڑ نے وکیل کی دلیل پر کہا تھا، ’’اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مغربی بنگال (اور چھتیس گڑھ) میں بھی خواتین کے خلاف جرائم ہو رہے ہیں، لیکن یہاں (منی پور) معاملہ مختلف ہے۔ یہاں ہم فرقہ وارانہ تشدد اور اس میں خواتین کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے معاملے کی سماعت کررہے ہیں۔ منی پور میں جو کچھ ہوا اسے ہم یہ کہہ کر مناسب نہیں ٹھہرا سکتے کہ اسی طرح کے کچھ واقعات کہیں (مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ) اور ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر سے متعلق بنچ کی طرف سے پوچھے گئے سوالات پر مسٹر مہتا نے ریاستی حکومت کا موقف پیش کیا تھا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ویڈیو وائرل (دو برہنہ خواتین سے متعلق) ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر سات ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اس تھانے میں 20 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ اسی طرح ریاست بھر میں 6000 سے زیادہ کیس درج کیے گئے ہیں۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جولائی 2023 کو منی پور کے قابل اعتراض ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے میں گزشتہ ہفتے از خود نوٹس لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومت کو سخت وارننگ کے ساتھ نوٹس جاری کیا اور جواب طلب کیا تھا۔

مرکزی حکومت نے 27 جولائی کو کہا تھا کہ تشدد اور خواتین کی جنسی ہراسانی سے متعلق معاملے کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو سونپ دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے تشدد سے متعلق تمام معاملات کی سماعت سپریم کورٹ سے کسی اور ریاست میں کرانے کی بھی درخواست کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS