پسماندہ مسلمان ہی بی جے پی کا مارا ہے

0

ڈاکٹر اُدت راج

بھارتیہ جنتا پارٹی کھلے عام پسماندہ کی سیاست کر رہی ہے۔ وہ اصول، وہ نعرہ کہ بی جے پی کسی ذات اور مذہب کی بنیاد پر سیاست نہیں کرتی،کہاں چلا گیا؟ بی جے پی کرتی ہے لیکن قبول بھی نہیں کرتی یا کوئی جواب بھی نہیں دیتی۔ اپوزیشن جب تک جواب مانگے تب تک کوئی نیا ایشو پیدا ہوجاتا ہے۔ جیسے یکساں سول کوڈ کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی کو لوگ بھول جائیں گے۔ دوسری پارٹیاں تو وضاحتیں بھی پیش کرتی پھرتی ہیں۔اترپردیش کے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کو مسلم اکثریتی علاقوں میں کچھ کامیابی ملی ہے، اس سے حوصلہ افزا ہوکر پسماندہ مسلمانوں کی بات کر رہی ہے۔ کل395مسلم امیدواروں کو بھی ٹکٹ دیا گیا۔ جس میں سے61امیدواروں نے کامیابی درج کرائی ہے۔ اس طرح15 فیصد نے کامیابی حاصل کی ہے۔ کیا وہی لوک سبھا انتخابات میں بھی ہوگا، یہ ضروری نہیں ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ پسماندہ مسلمانوں کو کون زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔ پسماندہ مسلمانوں کا سماجی اور فکری سرمایہ نہ کے برابر ہے جیسے ہندوؤں میں دلتوں اور پسماندہ کا ہے۔ اونچی ذات کے مسلمانوں کا فکری اور سماجی سرمایہ اونچی ذات کے ہندوؤں جیسا ہے۔ ان کی پسماندگی کی بنیادی وجہ یہی ہے۔ انہیں وہ سرکاری فوائد حاصل نہیں ہوسکے جو دلتوں اور قبائلیوں کو ملے۔
ماب لنچنگ کس کی ہوتی ہے؟ پسماندہ مسلمان ہی مویشیوں کا کاروبار کرتے ہیں اور گئورکشک کا غضب ان پر ہی تو پڑتا ہے۔مبینہ اونچی ذات کے مسلمان اگر بیف کے کاروبار میں ہیں تو وہ شہروں میں ہول سیلر ہیں، جہاں کوئی عدم تحفظ کی صورتحال نہیں ہے۔ اشرف مسلمان سلاٹر ہاؤس کے مالک مل جائیں گے۔ بڑے سلاٹر ہاؤس ویشیہ سماج کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ پسماندہ مسلمان ہیں جنہیں گاؤں گاؤں اور گلی-کوچے میں جانا پڑتا ہے اور مویشیوں کو اکٹھا کرکے گاڑیوں میں لاد کر فروخت کرتے ہیں۔ راستے میں اگر گئورکشکوں کے ہتھّے چڑھے تو ان کے غضب کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ فرضی پولیس کیس درج ہوتا ہے اور بھتہ خوری اور لاٹھی-ڈنڈے کے شکار ہوتے ہی ہیں۔
اگر پسماندہ مسلمانوں سے بی جے پی کو پیار ہے تو گزشتہ سال اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ کیوں نہیں دیا؟ آبادی کے حساب سے دیکھا جائے تو تقریباً60ٹکٹ دینے چاہیے تھے۔ کیا اس کا کوئی جواب ہے؟ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ایک بھی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔ اس کے علاوہ خودکفیل بنانے کی اور بھی بہت سی جہتیں ہیں، وہاں بھی کچھ نہیں کیا۔ کتنے چیف سکریٹری، ڈی جی پولیس، بورڈ کے چیئرمین اور دیگر فلاحی عہدوں جیسے پروفیسر، وائس چانسلر، مشیر وغیرہ پر تعینات کیا؟ ایسی بات نہیں ہے کہ اہل امیدواروں کی کمی ہو۔ یہی حال دلتوں اور پسماندہ لوگوں کا بھی ہے۔تقریباً1000 یونیورسٹیاں ہیں، ان میں سے کچھ میں تو انہیں وائس چانسلر بنایا جا سکتا ہے۔
بی جے پی کے لیڈر کھلے عام مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں اور کون زیادہ متاثر ہوتا ہے سوائے پسماندہ کے۔ چوڑیاں بیچنے والے کون ہیں؟ ٹھیلہ پر سبزیاں کون فروخت کرتے ہیں؟ ان کے ساتھ مارپیٹ بھی ہوتی ہے۔ بی جے پی کے کچھ سرگرم کارکنوں نے عوامی اپیل کی کہ ان سے سبزیاں نہ خریدیں اور تمام معاشی تعلقات ختم کر دیں۔ اس سے پسماندہ ہی زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
2014کے بعد سے بہت سے حقوق اور سہولیات ختم کر دی گئی ہیں۔ مولانا آزاد اسکالرشپ جو کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ملتی تھی، اسے منسٹری آف سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ نے ختم کردیا۔ جہاں جہاں پرائیویٹائزیشن ہوا، وہاں پسماندہ مسلمانوں اور دلتوں-پسماندوں کو باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ نفرت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ مسلمان جو مخلوط آبادی میں رہتے تھے،بیچ کر اپنے فرقہ میں آباد ہوگئے۔ 2014کے بعد سے ہندوستان میں تیزی سے مخلوط آبادی میںفاصلہ بڑھ گیا اور مسلسل بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اعلیٰ ذات کے مسلمان ایک مخلوط امیر کالونی میں آرام سے رہ رہے ہیں۔
جس بکرے کو ذبح کرنا ہوتا ہے اسے کھلا کر موٹا تازہ کیا جاتا ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کے لیے اب 9برس بعد پسماندہ مسلمان یاد آرہے ہیں۔ مسلمانوں میں اونچ نیچ، پسماندہ اور اونچی ذات پائی جاتی ہے۔جس ملک کا خاص رسم و رواج جیسا ہوتا ہے اس کا اثر اقلیتوں پر بھی پڑتا ہے۔ اسلام میں کوئی ذات نہیں ہے لیکن ہندوستان کے مسلمان ہندو سماج سے متاثر ہیں۔ مان لیتے ہیں کہ بی جے پی کو ان سے محبت ہو بھی گئی ہے تو ابھی کیا بگڑا ہے۔ تو پھر شروع کردیں ان کی ترقی۔ لاکھوں عہدے حکومت میں خالی ہیں ان کو موقع دیں خدمت کرنے کا۔ راجیہ سبھا اور قانون ساز کونسل کو بھیجیں۔ قانون ساز اسمبلی اور لوک سبھا کے انتخابات میں ٹکٹ دیا جائے۔ وزراء کی کونسل میں شامل کیا جائے۔ آئین کے آرٹیکل341میں انہیں شامل کیا جائے تاکہ ریزرویشن کا فائدہ مل سکے۔ اس طرح بہت سے مواقع ہیں جہاں انہیں حصہ داری دی جا سکتی ہے۔ بولنے سے نہیں بلکہ عمل کرنے سے ہی وہ خودکفیل بنائے جاسکتے ہیں۔
(مضمون نگار سابق ممبرپارلیمنٹ ہیں)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS