عوام کی پریشانی پر توجہ ضروری

0

مودی سرکار کی دوسری اننگز میں کابینہ کی پہلی توسیع اوروزارتوں میں بڑے پیمانے پر پھیر بدل کے بعد نہ صرف سرکار کے چہرے بدل گئے بلکہ ترجمان بھی بدل گئے اورفیصلوں پر بھی اثر نظر آرہا ہے ۔کابینہ کی توسیع کے دوسرے ہی دن وزیراعظم نریندرمودی کی سربراہی میں پہلے کابینہ کی میٹنگ ہوئی پھر وزارتی کونسل کی میٹنگ ۔میٹنگ کے بعد فیصلوں کی جانکاری دینے کے لیے جب نئے وزیراطلاعات ونشریات انوراگ ٹھاکر سامنے آئے تو پتہ چلا کہ سرکار کے ترجمان بھی بدل گئے۔ پہلے میڈیا کو کابینہ یا سرکارکے فیصلوں کی جانکاری سابق وزراروی شنکر پرساد اورپرکاش جائوڈیکر دیتے تھے۔یہی نہیں نئی کابینہ میں بڑے بڑے فیصلے کیے گئے اورنئے وپرانے وزرااپنے عزائم کا اظہار کھل کر کررہے ہیں۔جہاں نئے وزیرصحت منسکھ منڈاویانے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے 23ہزار کروڑ کے ایمرجنسی پیکیج کا اعلان کیا ہے جو سال 2020میں 15ہزارکروڑ تھا۔جس میں مرکز 15ہزار کروڑ خرچ کرے گا اورریاستوں کو 8ہزار کروڑ روپے دیے جائیں گے تاکہ دوسری لہر میں جن دقتوں کا سامنا کرنا پڑا پھر سے ویسے حالات نہ پیداہوںتو زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک سے پریشان سرکارنے ایک بار پھر کسانوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے اورمرکزی وزیر زراعت نریندرسنگھ تومر نے کابینہ کے ایک اور فیصلہ کی جانکاری دیتے ہوئے اعلان کیا کہ منڈیوں کے ذریعہ کسانوں تک ایک لاکھ کروڑ روپے پہنچائے جائیں گے۔ ادھر پٹرولیم اشیاکی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ سے عوام کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے نئے وزیرپٹرولیم وقدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ سرکار خام تیل اورقدرتی گیس کی پیداوار پر توجہ دے گی ۔ غرضیکہ ہر وزیرمرکزی کابینہ کے فیصلوں کے تناظر میں کچھ نہ کچھ اعلان کررہا ہے ۔لیکن بنیادی سوال یہی ہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کے فیصلے ہوتے تھے اوراعلانات کیے جاتے تھے ، ان سے عوام کو کتنا فائدہ پہنچا؟جب تک اس سوال پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا جائے گا اورقدم نہیں اٹھائے جائیں گے ۔ مسائل اورعوام کی ناراضگی برقرار رہے گی ۔
سرکار یا وزراکے چہرے بدلیں یا نئے نئے فیصلے کیے جائیں جب تک زمینی حقیقت نہیں بدلے گی ،لوگوں کی ناراضگی دور نہیں ہوگی ۔فیصلوں سے زیادہ عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ورنہ ہر سرکار کابینہ میں توسیع کرتی ہے اورنئے وزرا چارج سنبھالتے ہی جوش وخروش کااظہار کرتے ہیں ۔توجب تک حالات نہیں بدلیں گے، نہ تو کابینہ میں توسیع کو اورنہ نئی کابینہ کے فیصلوں اوران کے اعلانات کو کارگر کہہ سکتے ہیں۔پہلے نوٹ بندی، جی ایس ٹی اوراب کورونا وبا کی وجہ سے ملک کی معیشت اورعوام کا جو حال ہوا ہے، مہنگائی وبے روزگاری میں جس تیزی سے اضافہ ہوا ہے، وہ کسی سے مخفی نہیں ہے ۔لوگوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے ۔
کورونا کی پہلی اوردوسری لہر میں لوگوں کو جن حالات کا سامنا کرنا پڑا، کیاتیسری لہر میں بھی، جس کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے ، ویسے ہی حالات رہیں گے۔ تو فیصلوں اور اعلانات کو زبانی جمع خرچ ہی کہا جائے گا۔ بہرحال نئے وزرا نے چارج سنبھال لیا ہے اوروہ کیا کرنا چاہتے ہیں ، وہ بھی انہوں نے بتادیا۔ان کے کام اورحکومت کے فیصلوں سے حالات کتنے بدلتے ہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔فی الحال لوگ بہت پریشان ہیں اوریہی پریشانی حکومت کو بھی بے چین کررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS