’نیائے یاترا‘ کو روکنے کی کوشش!

0

منی پور سے شروع ہونے والی راہل گاندھی کی ’ بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ اپنے دوسرے ہفتہ میں داخل ہوگئی ہے۔ قانون و انصاف کی بالادستی، محبت، ہم آہنگی، یگانگی اور خیر سگالی کا پیغام لیے ملک کے طول و عرض میں پھرنے کا قصد رکھنے والے راہل گاندھی کو قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یہ نیائے یاترا ابھی ملک کے شمال مشرقی خطہ میں ہی ہے، لیکن حواس باختہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی راہل گاندھی کے قدموں تلے بارودی سرنگ بچھاکر انہیں اس یاترا سے بازرکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اس کے سرپھرے اور بدگو لیڈران ہذیان گوئی پر اتر آئے ہیں۔ کبھی انہیں مقررہ روٹ سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے تو کہیں یاترا پرحملے ہورہے ہیں۔ کہیں راہل گاندھی اوران کے ساتھی کارکنوں پر مقدمہ قائم کیا جارہا ہے تو کہیں مندر میں داخلہ پر روک لگائی جارہی ہے۔
جس وقت وزیراعظم مودی رام مندر کے افتتاح کی تیاری کررہے تھے، ٹھیک اسی وقت آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے راہل گاندھی کو ایک مندر میں جانے سے روک دیا۔حالانکہ راہل گاندھی کے سفر کا روٹ آسام کی انتظامیہ سے منظورشدہ تھا اور آسام کے سماجی مصلح سنت شریمانتا شنکر دیو کی جائے پیدائش گوہاٹی کے بٹ دروا تھان جانے کی پہلے سے ہی اجازت حاصل کر لی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے راہل گاندھی کی یاترا کو گوہاٹی میں ہی داخل ہونے سے روک دیا،جس پر کانگریس کارکنوں نے احتجاج کیا، اس احتجاج کو دبانے کیلئے پولیس نے طاقت کا کھلا استعمال بھی کیا، کانگریس کارکنوں نے رکاوٹیں توڑ دیں اور پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ اس واقعہ پرآسام کی بی جے پی کی حکومت نے راہل گاندھی پر ہجوم کو اکسانے کا الزام لگایا۔ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے راہل گاندھی کو نکسلی اورتشددپسند وغیرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی۔ ہیمنت بسوا شرما نے آسام کو پرامن ریاست بتاتے ہوئے کانگریس کارکنوں کے احتجاج کو نکسلی ہتھکنڈہ قرار دیا اور کہا کہ ایسے نکسلی ہتھکنڈے آسام کی ثقافت کیلئے اجنبی ہیں، اس لیے ڈی جی پی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ راہل کے خلاف ہجوم کو اکسانے کا مقدمہ درج کریں۔
ہیمنت بسوا شرما ایسے موقع پرست سیاست داں ہیں جن پر بدعنوانی کے سنگین الزامات بھی لگے ہوئے ہیں۔ اپنے دامن کے داغ کو صاف کرنے کیلئے انہوں نے عرصہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا دامن تھاما تھا۔سیکولرازم، بھائی چارہ، خیرسگالی، انصاف پروری جیسے اصولوں کوپامال کرتے ہوئے مسلم دشمنی کی بنیاد پرجاری ان کی سیاست ثمرآور ہوئی اور انہیں بھارتیہ جنتاپارٹی نے دوسری بار بھی آسام کا وزیراعلیٰ بنادیا۔ان کے دورا قتدار میں آسام ترقی معکوس کے ریکارڈ قائم کررہاہے مگر ہیمنت بسوا سرما کانگریس اور مسلم دشمنی کی سیاست سے باہر آنے کا نام ہی نہیں لیتے ہیں۔ کبھی مسلمانوں کو درانداز بتا کر ان کی زمینیں چھینتے ہیں تو کبھی کم عمری کی شادی کے نام پر مسلم نوجوانوں کے خلاف مہم چلاتے ہیں تو کبھی مدرسوں پر قبضہ کرکے اسے اسکول بنانے کادعویٰ کرتے ہیں۔ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے خلاف ان کی کارروائی اورراہل گاندھی کے خلاف ان کی ہذیان گوئی ان کی اسی سیاست کا حصہ ہے۔ وہ نیائے یاترا کوآسام میں ایک مسئلہ بنارہے ہیں لیکن وہ جو کچھ کررہے ہیں، اس سے یاترا کوہی فائدہ پہنچ رہاہے۔ان کے الزامات اور کارروائی سے یاترا کی تشہیر ہورہی ہے۔ہیمنت بسوا سرما کے ان اقدامات پر کسی سخت ردعمل کا اظہار کرنے کے بجائے اہل گاندھی نے بھی کہا ہے کہ ہیمنت بسوا سرما کی وجہ سے یاترا کی تشہیر ہورہی ہے اور اس میں نوجوانوں، مزدوروں، خواتین اور کسانوں کی شرکت بڑھتی جارہی ہے۔مندر اور یونیورسٹی میں جانے سے روکنا یاترا کو ڈرانے کا ایک حربہ ہے لیکن وہ (راہل) اس سے خوف زدہ نہیں ہیں۔
راہل گاندھی کا یہی جذبہ بی جے پی کیلئے سوہان روح بناہوا ہے۔ وہ نہیں چاہتی ہے کہ سیکولرازم، بھائی چارہ،محبت، امن و آشتی کاپیغام پھر سے عام ہوا ور ہندوستان کے عوام اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہیں۔ اگر ایسا ہوا تو پھرپولرائزیشن کی سیاست ختم ہوجائے گی اور اس کی حکومت کو سنگین خطرات پیدا ہوجائیں گے۔اسی لیے راہل گاندھی کے خلاف ہر قدم پر رکاوٹ کھڑی کی جارہی ہے، انہیں مشکلات سے دوچار کیا جارہا ہے۔نہ صرف بی جے پی بلکہ مودی کی زبان بولنے والے ملک کے آئینی ادارے بھی کانگریس اور راہل گاندھی کے خلاف کمر بستہ ہیں۔آثار بتارہے ہیں کہ اس دوسری یاترا میں راہل کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، اب دیکھنا یہ ہے کہ راہل اس سے نمٹنے میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں۔
[email protected]

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS