پردہ پوشی اور رازداری کی کوشش!

0

ایوان میں الزام اور جوابی الزام کا جو تسلسل گزشتہ تین دنوں سے نظر آرہاہے، اسے دیکھ کرایسا لگتا ہے کہ رواں مانسون اجلاس بھی ہنگاموں کی نذر ہوجائے گا۔ تعمیری کام کاج کے بجائے ہنگامہ آرائی، شور شرابہ اور پارلیمانی اقدار کی پامالی حاصل جمع ٹھہرے گا۔ مانسون اجلاس کا آغاز ہوئے 5دن گزرچکے ہیں، لیکن اہم اور حساس مسائل پر بحث دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ شمال مشرقی ریاست منی پور میں تین مہینوں سے جاری کشت و خون اور خواتین کی بے حرمتی جیسے انسانیت سوز معاملات پر بھی حکومت بات کرنے کی روادار نظرنہیں آرہی ہے۔ انا اور تکبر کے گھوڑے پر سوار حکومت، اپوزیشن کے مطالبات کو پائے حقارت سے ٹھکرا رہی ہے۔ مطالبہ کرنے والے اپوزیشن لیڈروںکی زبان بند رکھنے کیلئے انہیں معطل کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم سامنے آنے اور بیان دینے سے گریزاں ہیں۔اپوزیشن چاہتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی پارلیمنٹ میں بیان دیں اور دیگر تمام پروگراموں کو ملتوی کرتے ہوئے منی پور کی صورتحال پر پارلیمنٹ میں مکمل بحث کریں، لیکن حکومت تفصیلی بحث نہیں چاہتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں حکومت نہیں چاہتی کہ منی پور کی اصل حالت پارلیمنٹ کے ذریعہ دنیا کے سامنے آئے۔اس شبہ کو اس لیے بھی تقویت مل رہی ہے کہ منی پور میں تین مہینوں سے جاری فسادات کی وزیراعظم نے مذمت نہیں کی اور نہ وہاں کے وزیراعلیٰ کو ہٹایاگیا۔ایوان کے اندر ارکان کے سامنے باقاعدہ بیان دینے کے بجائے وزیراعظم ایوان کے باہر کچھ لمحوں کیلئے آنسو بہاتے ضرور نظرآئے، لیکن پھر وہ اپنے معمولات میں مصروف ہوگئے۔ کہیں ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھا رہے ہیں تو کہیں کسی تقریب کا افتتاح کررہے ہیں۔حالانکہ منی پور کے سنگین حالات کا تقاضا ہے کہ اس پر ایوان میں بحث کی جائے، لیکن اس اہم مسئلہ پر فرارحکومت اور وزیراعظم کی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے یا پھر اس کے درون کوئی اور ہی کہانی ہے جسے اہل ملک سے چھپانے کی کوشش ہورہی ہے۔
نریندر مودی کی ڈبل انجن والی حکومت میں منی پور میں گزشتہ تین ماہ سے جاری بربریت اور سفاکی کے ننگ انسانیت مظاہرکا ایک چھوٹا سانمونہ گزشتہ دنوں پوری دنیا نے اس وقت دیکھاجب خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرائے جانے کا ویڈیو منظرعام پرآیا۔منی پور میں اب تک سیکڑوںافراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔درجنوں کوکی خواتین کی اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آچکا ہے۔الزام ہے کہ کچھ کوکی خواتین کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، کچھ اب بھی لاپتہ ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس عرصے کے دوران تھانے میں درج ایف آئی آرز کی کل تعداد 6 ہزار سے زائد ہے،لیکن منی پور میںہونے والے ناقابل بیان مظالم بالخصوص خواتین کے خلاف شیطانی مظالم سامنے نہیں آئے اور نہ ہی انہیں باہر آنے دیا گیا۔ انٹرنیٹ مکمل طور پربند کر کے پوری ریاست کوبقیہ ہندوستان سے الگ تھلگ رکھا گیا تھا اور ریاست سے باہر کے لوگوں کے ساتھ رابطہ اور سفر کو سختی سے کنٹرول کیا گیا تاکہ وہاں انسانیت کے ساتھ ہونے والے مظالم کسی بھی حالت میں باہر کے لوگوں کے سامنے نہ آپائیں۔ ڈبل انجن والی حکومت اور متعلقہ سرکاری ونیم سرکاری اداروں نے شعوری طور پر منی پور کے بارے میں معلومات جاری نہیں کیں۔ وزیراعلیٰ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے الزامات کی سیاست میں مصروف رہے اورا ستعفیٰ کا ڈرامہ بھی رچا۔مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے فساد کے آغاز میں تین دن منی پور میں گزارے تھے، لیکن انہوں نے منی پور کے مکمل احوال سے اہل وطن کو آگاہ نہیں کیا۔آسام کے وزیراعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈرہیمنت بسواسرما نے بھی کئی بار منی پور کا دورہ کیا لیکن اپنا منہ بند رکھا۔ اپوزیشن کی جانب سے بار بار مطالبات کیے جانے کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی بھی خاموش رہے۔ دوسرے لفظوں میں حکمرانوں نے منی پور کے واقعہ کو پوری طرح سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی۔ راہل گاندھی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں کے منی پور دورے پربھی سخت اعتراض کیاگیا۔قدم قدم پر ان کے دورے کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔حیرت کی بات تو یہ بھی ہے کہ اپوزیشن کی حکمرانی والی ریاستوں میںہر چھوٹی چھوٹی بات پر نوٹس جاری کرنے اور طلبی کا فرمان سامنے لانے والاخواتین کا قومی کمیشن بھی منی پور کے واقعات پر مہر بہ لب رہا۔نام نہاد قومی میڈیا نے بھی ظلم و بربریت کی پردہ پوشی میں اپنا حصہ ڈالا،لیکن خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرائے جانے کا ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد لب کشائی کی مجبوری آن پڑی۔وزیراعلیٰ بیرن سنگھ کو بھی اچانک یادآگیا کہ ان کی ریاست میں ایسے سیکڑوں واقعات ہوچکے ہیں۔خاتون گورنر انوسیایوکے کو احساس ہوا کہ انہوں نے ایسا تشدد کبھی نہیں دیکھا۔ وزیراعظم نے بھی چپی توڑی اور اپنے کرب کا اظہار کرنے پر مجبور ہوگئے۔
مگر اب مودی حکومت پارلیمنٹ میں منی پور پر بحث روکنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے۔یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ منی پور کے معاملے میں حکومت رازداری کیوں برت رہی ہے؟ انسانیت کے خلاف ہونے والے مظالم کی پردہ داری کیوں کی جارہی ہے؟ وزیراعظم ایوان کاسامناکرنے سے کیوں کترا رہے ہیں؟اگر منی پور کے واقعات پر وزیراعظم واقعی غمزدہ ہیں اور کرب محسوس کررہے ہیں تو ایوان کا سامنا کریں اور پورے ملک کو بتائیں کہ منی پور میں ہورہے انسانیت سوز مظالم کے خلا ف ان کی حکومت کیاکررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS