سید عینین علی حق
نئی دہلی:پاکستان میں صوبہ پنجاب کے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر ہوئے پتھرائو کی چہار جانب سے مذمت کی جارہی ہے۔ مشتعل ہجوم کے ذریعہ گرودوارہ پر صرف پتھرائو ہی نہیں
کیا گیا بلکہ منہدم کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پہلے یہاں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے ، اس کے بعد معمولی سی بات پر گرودوارے پر پتھرائو کیا گیا ہے۔ جس پر
لوگوں کے ذریعہ سخت رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی نے کہاکہ جو کچھ ہوا ہے بہت ہی غلط ہوا ہے۔ سی اے اے جو لایا جا
رہا ہے وہ صحیح ہے ، اس واقعہ سے ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں اقلیتی مظالم کا شکار ہیں۔ ان کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ننکانہ صاحب کا معاملہ افسوسناک ہے اور چھوڑ
کر جانے کا مشورہ نہایت ہی افسوس ناک ہے۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ معروف شاعر منور رانا نے کہاکہ یہ حملہ پاکستانی حکومت کی کمزوری ہے۔ابتداءسے پاکستان
کی تاریخ دیکھئے تو اس قدر مضبوط حکومت نہیں رہی ہے، پھر بھی اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں۔ حکومت کو چاہئے غنڈہ گردی اور ملک کو بدنام کرنے والی تنظیموں پر کنٹرول
کریں۔ شاید اسی لیے یہ کہا جاتا ہے کہ بنیاد کی کمزوری کبھی عمارت کو مضبوط ہونے نہیں دیتی ہے۔ اس حرکت پر پاکستانی حکومت کو سخت کاروائی کرنی چاہئے اور پاکستانی قوم کو
پوری دنیا میں سرخرو کرنے کے لیے ،خصوصاً جو بے قصوروں پر ظلم ہوتا ہے، چاہئے وہ ننکانہ صاحب کے نام پر مہمان سکھ بھائیوں کو پریشان کیا جانا ،اپنی اقلیت کو پریشان کرنا ،
مہاجرین کا قتل عام کرنا، شیعوں کاقتل کرنا یہ سب سلسلہ سخت کاروائی کے ساتھ ختم کرنا چاہئے۔بقول جوش ملیح آبادی”بھلا یہ حد بھی ہے کوئی نظام آدمیت کی، بدی کرتا ہے دشمن
اور ہم شرمائے جاتے ہیں“۔ گرودوارہ دہلی سکھ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر اور شرومنی اکالی دل کے قومی ترجمان منجیندر سنگھ سرسا نے کہاکہ یہ پاکستان کی نظم و نسق کی ناکامی
ہے۔ ہم پاکستانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ انہوں نے پاکستانی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا اور انہیں
میمورنڈم دیا۔ میمورنڈم میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی خاموشی پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے کہاکہ گرودوارے پر حملہ
افسوسناک ہے۔ اس کی نا اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی انسانیت اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ اسلام زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا مذہب نہیں ہے،اسلام حقانیت کا مذہب ہے ،
جو اپنی حقانیت کا ادراک خود کراتا ہے اور جس کو ادراک ہو جائے وہ ایمان لائے تو بڑی بات ہے۔ اگر انہیں شکایت تھی تو انہیں قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے پاس جانا چاہئے تھا،
ننکانہ صاحب پر حملہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ ہم حکومت پاکستان سے کہنا چاہئے ہیں کہ گرو نانک کی جائے پیدائش کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وہ جہاں پیدا ہوئے وہ مقام ننکانہ صاحب ہے۔
اور یہ پوری دنیا کے سکھوں کے لیے مقدس جگہ ہے،ننکانہ صاحب پر حملہ سکھوں کے مذہب پر حملہ ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ سکھوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان سے
معافی مانگے۔ پروفیسر رضا اللہ خان نے کہاکہ میں اس قسم کے سبھی واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔ مذہبی منافرت بالکل غلط ہے، کیوں کہ اس قسم کی حرکتیں اسلام کے اصولوں کے
منافی ہے۔ اسلام اس قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتا ، مذاہب پرمظالم کی اسلام اجازت نہیں دیتا ہے۔ ہندوستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر حکومت پاکستان سے
بات کرے۔ اگر اس قسم کی حرکت کی جارہی ہے تو یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات درست ہیں۔پاکستان نے گرو دوارہ کرتار پور
کھولاتھا تو سکھوں اور مسلمانوں کے مابین تعلقات اچھے ہوگئے تھے ، لیکن اس قسم کے معاملوں سے نقصان ہوگا۔ ہندوستان میں سکھ برادران مسلمانوں کا ہمیشہ ساتھ دیتے ہیں۔ جنرل
سکریٹری جاگو پارٹی پرمیندر پال سنگھ نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا ہے وہ غلط ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو توجہ دینا چاہئے تاکہ اقلیتوں پر مظالم نہ ہوں۔اس قسم کے
معاملوں سے لوگوں کو بولنے کا موقع ملتا ہے۔ میں عمران خان صاحب کے خلاف نہیں ہوں بلکہ ان سے اپیل کررہا ہوں۔ کیوں کہ انہوں نے سرکار میں رہتے ہوئے سکھوں کے لیے بہت
کچھ کیا ہے۔چند شرپسند عناصر کے ذریعہ پورے پاکستان کو بدنام نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ننکانہ صاحب پر حملہ قابل مذمت ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS