کیا ہندوستان میں کثیر جماعتی سیاسی نظام کے آخری ایام آگئے ہیں؟ ملک کے تمام جمہوریت پسندوں میں یہ سوا ل آج شدت اختیار کرگیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکزکی مودی حکومت نے لوک سبھا انتخاب سے عین قبل ملک کی قدیم قومی سیاسی جماعت کانگریس کے بینک کھاتوں کو منجمد کردیا ہے۔یہ خبر جیسے ہی سامنے آئی لوگوں کو سکتہ مارگیا کہ جمہوری نظام حکومت میں ملک کی کسی سیاسی جماعت کے بینک کھاتوں کو حکومت کیسے منجمد کرسکتی ہے؟اس کا مقصد کہیںیہ تو نہیں ہے کہ اس لوک سبھا انتخاب کی مہم میں کانگریس اپنے بینک کھاتہ کی رقم استعمال نہ کرسکے۔اس خبرکو اگر الیکٹورل بانڈس پر سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے تناظر میں دیکھاجائے تو صورتحال مزید سنگین ہوجاتی ہے۔ ابھی دو روز قبل ہی مرکزی حکومت کی 6سالہ پرانی الیکٹورل بانڈس اسکیم کو غیرآئینی ٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس سے فائدہ اٹھانے والی تمام سیاسی جماعتوں کے نام شائع کرنے اور نہ بھنائے جانے والے بانڈس کی رقم واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ خبر عام ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی دوسری خبر یہ بھی آئی کہ بینک کھاتوں سے پابندی ہٹالی گئی، تاہم یہ کہاگیا ہے کہ کانگریس کو یہ یقینی بناناہوگا کہ اس کے بینک کھاتہ میں ہمہ 115کروڑ روپے موجودرہیں۔ یعنی115کروڑ یا اس سے کم کی رقم کانگریس کے بینک کھاتہ میں ہے تو وہ اسے استعمال نہیں کرسکتی ہے۔اس سلسلے میں کانگریس کے خزانچی اجے ماکن نے جو اطلاعات فراہم کی ہیں، وہ بھی تشویش ناک ہیں۔اجے ماکن کاکہنا ہے کہ انہیں دو روز قبل یہ اطلاع ملی کہ بینک ان کے جاری کردہ چیک کا احترام نہیں کر رہے ہیں، اس سلسلے میں جب پوچھ گچھ کی گئی تو پتہ چلا کہ بینک کھاتوں پر پابندی مبینہ طور پر محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے 210 کروڑ روپے کی ٹیکس ایڈوائس کی وجہ سے ہے۔انہوںنے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بی جے پی کے بینک کھاتوں کو منجمد کیا جاتاکیونکہ انہوں نے اپنے کھاتوں میں جو غیر آئینی کارپوریٹ بانڈس جمع کرائے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے مطابق بھی غیر آئینی ہیں۔ ہمارے کھاتوں میں کارکنوں کے آن لائن عطیات کے ذریعے جمع کی گئی رقم موجود ہے۔ اس کو انکم ٹیکس اور مودی حکومت نے منجمد کر دیا ہے؟ اس قدم سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں اب جمہوریت نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ ملک میں ’ون پارٹی سسٹم‘ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور سابق صدر راہل گاندھی نے بھی پارٹی کے بینک کھاتوں کو سیل کرنے کی کارروائی کو جمہوریت کیلئے ایک گہرا دھچکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی سڑکوں پر اتر کر ملک میں کثیرالجماعتی نظام کو برقرار رکھنے کیلئے جدوجہد کرے گی۔ ملکارجن کھرگے نے عدلیہ سے بھی اپیل کی کہ وہ ملک میں کثیر جماعتی نظام کو بچائے اور ہندوستان کی جمہوریت کو محفوظ بنائے رکھنے کیلئے آگے آئے۔
حقیقت یہی ہے کہ اب ملک میںجمہوریت کے تحفظ کی ساری امیدیں عدلیہ سے ہی وابستہ ہیں۔ مرکز کی مودی حکومت خود کو آئینی نظام سے بالا تر سمجھتے ہوئے ہر وہ کام کررہی ہے، جس سے جمہوریت کی جڑیںاکھاڑی جاسکیں۔ ایک قوم کا فریب کن نعرہ لگاکرآئینی اداروں کے بال و پر کاٹے جارہے ہیں، الیکشن کمیشن سے لے کر فائنانس کمیشن اور ای ڈی، سی بی آئی سے لے کر یو پی ایس سی تک میں حکومتی مداخلت اس کا کھلا ثبوت ہے۔حیرت تو یہ ہے کہ یہ کام ڈھکے چھپے نہیں بلکہ ڈنکے کی چوٹ پرکیا جارہا ہے۔ اپوزیشن ارکان کو باہر نکال کر پارلیمنٹ میں اپنی مرضی کے قانون بنائے جارہے ہیں تو آمریت کی راہ ہموار کرنے کیلئے ’ایک انتخاب ‘کے فریب پر باقاعدہ کمیشن تک بناکر کام شروع کیاجاچکا ہے۔
کانگریس کے بینک کھاتوں پر پاپندی کا معاملہ بھی کثیر جماعتی سیاسی نظام کو ختم کرکے ’ ایک قوم- ایک سیاسی جماعت‘ کی جانب پہل سمجھا جانا چاہیے۔ الیکٹورل بانڈس غیر آئینی ٹھہرائے جانے سے قبل بھارتیہ جنتاپارٹی نے خود تو 52ہزار کروڑ روپے کی بھاری رقم وصول کر رکھی ہے اور اب اہم اپوزیشن کے بینک کھاتہ کو منجمد کرکے اسے انتخابی مہم کے میدان سے بھی باہر رکھنا چاہتی ہے۔
گربہ کشتن روزاول کے مصداق اگر پہلے ہی مرحلے میں مودی حکومت کی اس کوشش کو ناکام نہیں بنایاگیا تو پھردھیرے دھیرے کرکے ملک کا کثیرجماعتی سیاسی نظام کمزور ہوکر اکثریتی استبداد کی راہ ہموار کرے گا۔ جو آگے چل کر جمہوریت کی جگہ آمریت میں بدل جائے گی۔پھر نہ انتخابات ہوں گے اور نہ شہریوں کو آزادیٔ انتخاب کا بنیادی حق ہوگا۔
[email protected]
کثیر جماعتی نظام پر وار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS