غزوئہ ہند بہانہ دارالعلوم دیوبند پر نشانہ : شاہد زبیری

0

شاہد زبیری
جیسے جیسے لوک سبھا کے انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں ۔ ملک میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری اور نوجوانوں کی بے چینی میں ہور ہے اضا فہ ، عام آدمی میں پنپ رہا غصہ پولیس بھرتی امتحان کا پیپر لیک ہونے پر ہزاروں نوجوان کا لکھنؤ میں سرکار کے خلاف مظا ہرہ، اپوزیشن اتحاد’ انڈیا ‘کے کنبہ کا پھر سے ایک جُٹ ہونا،انڈیا اتحاد کی پارٹیوں میں سیٹوں کا ا یڈ جسمنٹ ۔ سنگھ پریوار اور بی جے پی کیلئے کچھ کم مصیبت تھی کہ اب کسان مزدور سڑکوں پر اتر آئے جو دہلی کوچ کر نے کے اپنے پختہ ارادوں پر اٹل دکھائی دیتے ہیں اور پہلے کی طرح ہر قربانی دینے کیلئے آمادہ نظر آرہے ہیں ۔ 23فروری کو یومِ سیاہ منا چکے ہیں اور 26فروری کو ملک کے دوسرے حصوں کے کسان پنجاب ہریانہ کے کسانوں کی حمایت میں ٹریکٹر مارچ نکالنے والے ہیں، اس پہلے کسان بھارتیہ کسان یونین( ٹکیٹ ) کے بینر تلے مغربی یوپی میں ضلع کے صدرمقامات کا ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ گھیرائو کر چکے ہیں ۔رہی سہی کسر جاٹ لیڈراور کسان کے بیٹے سابق جموں کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کی سرکار کو کھری کھوٹی سنانے کی وجہ جس سے تنگ آکر سرکار کے ذریعہ ان کی حویلی اور دیگر ٹھکانوں پر چھا پے مارنا بھی بی جے پی کے لیے مصیبت بن سکتا ہے ۔ بی جے پی ستیہ ملک سے اس لئے بھی پریشان تھی کہ ستیہ پال ملک نے جب وہ جموں کشمیر کے گورنر تھے تب انہوں نے الزام لگایا تھا کہ سنگھ اور بی جے پی کے لیڈر رام مادھو امبانی کا کام کرانے کیلئے 3500کروڑ کی رشوت کی ان کوپیشکش کی تھی جس کوانہوں نے ٹھکرا دیا تھا ۔اب الٹا ستیہ پال ملک پر ہی جمو ںکشمیر کے گورنر رہتے ہوئے کروڑ کی رشوت کا الزام بی جے پی سرکار لگا رہی ہے ۔چھاپوں کی کارروائی اسی کا نتیجہ ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں پر ای ڈی،سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکموں کا شکنجہ ، اپوزیشن سرکاروں میں توڑ پھوڑ کے علاوہ آسام سرکار اور اترا کھنڈ کی بی جے پی سرکار وں کے ذریعہ بھی جو کچھ بی جے پی کرا رہی ہے وہ کوئی ڈھکاچھپا نہیںہے ۔ حال میں اترا کھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ ، ہلدوانی میںمسجد اور مدرسہ کا انہدام اس کے علاوہ ہلدوانی پو لیس کے ہاتھوں 5افرادکی ہلاکت سینکڑوں مسلمانوں کی گرفتاریا ں اور اب آسام میں مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن کے قانون ختم کرنے کا اعلان یہ سب ایک ہی سلسلہ کی کڑیا ں ہیں۔رام مندر کی تعمیراور رام بھروسے الیکشن کی بھرپور تیاری اب کی بار چارسو پار کے عزائم کے باجود سنگھ پریوار اور بی جے پی کے تھنک ٹینک کو لوک سبھا کے انتخابات میںہار کاڈر ستارہا ہے ۔ بنیادی ایشوز سے عوام کا دھیان ہٹانے کیلئے نت نئی چال چلی جا رہی ہے ۔
اس تناظر میں اگر دیکھیں تو سنگھ پریوار اور بی جے پی کے تھنک ٹینک نے ایک اور چال چلی ہے اس نے عالمی شہرت یافتہ ممتاز اسلامی ادارے دارالعلوم دیو بندکی طرف اپنی توپوں کا رخ موڑ دیا ہے،اس دارالعلوم کی طرف جس کی جنگ آزادی کی ایک تابناک اور روشن تاریخ ہے جس کی چکا چوند سے فرقہ پرستوںاور سامراجی ایجنٹوں کی آنکھیں چو ند ھیا جا تی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر نیشنل کمیشن فار پرو ٹیکشن آف چائلڈ رائٹس ( NCPCR) نے کس کے اشارہ پر ایک پرا نے قضیہ کو ڈھونڈ کر نیا تنازع کھڑا کیا ہے ۔ کمیشن نے غزوئہ ہند سے متعلق دارالعلوم دیو بند کے فتویٰ کو بنیاد بنا کر سہارنپور کے ڈی ایم کو ہدا یت کی ہے کہ وہ دارالعلوم کے خلاف اس معاملہ میں پولیس میں رپورٹ درج کرائے، لیکن ڈی ایم ڈاکٹر دنیش چندر نے ایس پی ڈاکٹر وپن ٹا ڈا کے صلاح مشورہ کے بعدانتہا ئی سمجھداری کا ثبوت دیتے ہوئے ایس ڈی ایم دیو بند اور سی او دیو بند کو اس کی جانچ سونپ دی ہے اور کیس درج نہیں کرایا ۔ ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ۔NCPCR نے پہلے بھی مولانا اشرف علی تھا نویؒ کی مشہور کتاب بہشتی زیور کو دارالعلوم کے نصاب میں شامل بتا کر الزام لگا یا تھا کہ دارالعلوم دیو بند اس کتاب کے ذریعہ بچوں کے اذہان کو پرا گندہ کررہا ہے اس پر بھی جانچ بٹھا ئی گئی تو عقدہ کھلا کہ یہ کتاب دارالعلوم کے نصاب میں شامل ہی نہیں ہے یہ کمیشن کی معلومات کا حال ہے ۔پیدا کئے گئے حالیہ تنازعہ پر حسب عادت گودی میڈیا نے ہائے توبہ مچا رکھی ہے خاص طور پر زی نیوز ، نیوز18،آج تک اور ٹی وی9 تک ہر چھوٹے بڑے نیوز چینل پر دارالعلوم کے خلاف لن ترا نی کیلئے کچھ بی جے پی کے حمایتی مولویوں اور ایسے ہی کچھ نام نہاد مسلم دانشوروں جس میں غیر معروف مسلم خواتین بھی شامل ہیں ان کو اپنے شو میں بلاکر ان سے غزوئہ ہند کے نام پر دارلعلوم دیوبند پر زبان درازی کرا ئی جا رہی ہے ۔ہندو تنظیموں نے اورسابق بی جے پی ممبر اسمبلی سنگیت سوم جیسے کچھ بی جے پی لیڈروں نے بھی اس کو لے کر آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی نژاد کنیڈین شہری کے ذریعہ زی نیوز نے فتح کا فتویٰ کے نام سے اسی گھسے پٹے موضوع پر چائے کی پیالی میں طوفان اٹھا نے کی کوشش کی تھی ۔اب د ارالعلوم دیوبند کے مفتی حبیب الر حمن خیرآبادی سے اسلام میں غزوئہ ہند پر پوچھے گئے سوال پر حدیث کی مشہور کتاب نسائی کے حوالہ سے ویب سائٹ پر 2015 میں جو فتویٰ ڈالا گیا تھا اس کو بنیاد بنا کر NCPCRکی طرف سے اتنے سال بعد پھر سے دارالعلوم دیو بند پر مسلم بچوں کوملک کے خلاف غزوہ ہند کے نام پر جنگ کیلئے تیار کرا ئے جانے کا بیہودہ الزام لگا یاہے ۔اس بابت جب ہم نے دارالعلوم کے میڈیا ترجمان /نائب انچارج محکمہ تنظیم و ترقی اشرف عثمانی سے بات کی تو انہوں نے دارالعلوم کا موقف بتا تے ہوئے کہا کہ علماء کے نزدیک اس حدیث یا پیش گوئی کا اطلاق آج کے ہندوستان پر قطعی نہیں ہوتا، تمام علماء یہ مانتے ہیں اور دارالعلوم دیو بند کا بھی یہی موقف ہے ۔ انہوں کہا کہ ایک پرانے فتویٰ کی آڑ لے کر دارالعلوم دیو بند کو بد نام کر نے کی یہ ایک اور کوشش ہے اس کے سواکچھ اور نہیں ۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ممتاز عالم مولانا خالد سیف اللہ نے بھی ایک طویل مضمون غزوئہ ہند پر تحریر کیاہے جو سوشل میڈیا پر موجود ہے، انہوں نے اس موضوع کے تمام پہلوئوں کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے ان کے مطابق سنگھ پریوار کی طرف سے جو پروپیگنڈہ مسلمانوں کے خلاف کیا جاتا ہے ان میں سے ایک اسلام میں غزوئہ ہند کی پیش گو ئی بھی ہے ،یہ کہ مسلمان آئیں گے اور ہندئووں کا قتل کریں گے ۔وہ کہتے ہیں کہ بھارت میں 20کروڑ مسلمان آباد ہیں یہاں ایک سیکولر حکو مت ہے جس میں مسلمان بھی شریک ہیں۔یہ دعویٰ کہ غزوۃ الہند ہونے والا ہے جس سے یہ پیش گوئی پوری ہوگی یہ ایک بے معنی بات ہے ۔معروف عالم مولا نا کلبِ جواد کا بھی ایک بیان آج آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ یہ حدیث موجودہ زمانہ کیلئے نہیں ہے اس وقت کیلئے ہے جب امام مہدیؑ کا ظہور ہو گا اور حضرت عیسیؑ آئیں گے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ جس غزوئہ ہند کا نام لے کر شور غوغا کیا جا رہا ہے ۔ علماء کے نزدیک غزوہ ہند ہو چکا ہے جب ہندوستان آج کا ہندوستان نہیں تھا اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش اس میں شامل تھا اور جس ہندوستان پر 710-13عیسوی کے درمیان محمد بن قاسم نے فوج کشی کی تھی وہ سندھ تھا جہاں راجہ داہر کی حکومت تھی وہ اب پاکستان کا صوبہ سندھ ہے ۔ اس فوج کشی کی بھی ایک تاریخ ہے کہ فوج کشی کیوں کی گئی تھی یہاں اس بحث کا وقت نہیں ہے۔ سچائی یہی ہے کہ اس پیش گوئی یا حدیث کا اطلاق آج کے ہندوستان پر ہر گز نہیں ہو تا ۔ جیسا کہ دارالعلوم کا دیوبند کاموقف ہے۔ یہ تازہ فتنہ دار دارالعلوم کے خلاف بیہودہ پرو پیگنڈہ ہے اور کچھ نہیں ۔واضح رہے کہ اس پیش گوئی یا حدیث کو لے کر بھی ایک طویل بحث ہے لیکن تمام ہندوستانی علماء بشمول دارالعلوم دیو بند ہر گز یہ نہیں مانتے کہ مذکورہ حدیث یا پیش گوئی کی رو شنی میں پھر غزوئہ ہند کے نام سے موجودہ ہندوستان پر کوئی فوجی کشی کرے گا یہ مسلمانوں کی حب الوطنی کو مشکوک کرنے کی ایک اور مذموم کوشش ہے ۔لوک سبھا کے انتخا بات سر پر ہیں ۔ نیشنل کمیشن فارپرو ٹیکشن آف چائلڈ رائٹ کو معلوم نہیں کہ دارالعلوم دیو بند جیسے اداروں میں بچے نہیں نو عمر لڑکے اور نوجوان پڑھتے ہیںکیا یہ چائلڈ (بچہ ) کی تعریف میں آتے ہیں؟ آخر کمیشن کو اس تنازع کو ہوا دینے کی کیا ضرورت آن پڑی بظاہر تو اس کا مقصد سیاسی لگتا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS