انتخابی مہم کے دوران بی جے پی رہنما پر حملہ، مدرسے میں پہنچ کر بچائی جان

0

رائے پور: چھتیس گڑھ کی دارالحکومت رائے پور میں بی جے پی کے سینئررکن اسمبلی اور سابق وزیر برج موہن اگروال نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کی شام جب وہ انتخابی مہم  میں تھے کہ کچھ نامعلوم لوگوں نے ان پر حملہ کیا۔ جس کے بعد وہ قریب کے مدرسہ میں پہنچ کر جان بچائی۔

اس واقعہ کے بعد بی جے پی کے سینکڑوں کارکن رائے پور کے سی ٹی کوتوالی پہنچے اور احتجاج شروع کردیا۔
برج موہن اگروال نے کہا کہ میں انتخابی مہم کے لیے مولانا عبدالرؤف کے وارڈ میں گیا تھا۔ اسی دوران کچھ لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ حملہ آور کہہ رہے تھے کہ مجھے اس علاقے میں داخل ہونے کی ہمت کیسے ہوئی؟ میرے پی ایس او نے مجھے کسی طرح بچایا اور میں مدرسے میں داخل ہوا تو میری جان بچ گئی۔

برج موہن اگروال نے کہا کہ ہر بار انتخابی مہم کے دوران وہ مدرسہ جاتے ہیں اور وہاں کے مولوی سے بھی ملتے ہیں۔ یہ حملہ مجھے مارنے کے لیے کیا گیا۔ اگر وہ عام آدمی ہوتا تو آج قتل ہو چکا ہوتا۔

دوسری جانب ریاست کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے اس حملے کو ناٹک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی برج موہن اگروال پر حملہ کر سکتا ہے؟

مزید پڑھیں: کسی فلسطینی شہری کو ماروگے تو یقینا آپ حماس کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہو: ایلن مسک

بھوپیش بگھیل نے دسمبر 2000 میں ریاست کی تشکیل کے بعد اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے دوران بی جے پی کے دفتر میں ہوئے تشدد کے واقعہ کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ 2000 میں نریندر مودی جی ایک سپروائزر کے طور پر آئے تھے۔ ایکٹم کمپلیکس میں برج موہن اگروال کی غنڈہ گردی کی وجہ سے نریندر مودی جی کو میز کے نیچے چھپنا پڑا۔ برج موہن اگروال کے خلاف غنڈہ گردی کون کرے گا؟ برج موہن اگروان سے ہر کوئی ڈرتا ہے۔ یہ سب اسپانسرڈ ہے۔”

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS