نئی دہلی(ایجنسیاں) : وارانسی کی گیان واپی مسجد میں4 گھنٹے کے سروے کے بعد دعویٰ کیا گیا کہ وہاں جو کچھ ملا وہ اندازے سے بھی زیادہ ہے۔ ادھر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سروے کو تماشا بتا کر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے گجرات کے احمد آباد حکومت کو خبردار کیا کہ مسلم کمیونٹی بابری مسجد کے بعد کسی اور مسجد کو ہرگزنہیں کھو سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کو 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کی حفاظت کرناچاہئے۔ انہوں نے اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔اویسی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ گیان واپی مسجد کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ذریعہ تحفظ حاصل ہے۔ انہوںنے سوالیہ لہجے میں پوچھاکہ کیا گیان واپی مسجد اے ایس آئی کی طرف سے محفوظ یادگار نہیں ہے؟ اے ایس آئی کا ذمہ دار کون ہے۔وزیراعظم۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وزیراعظم کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور کہیں کہ ان کی حکومت 1991 کے ایکٹ پر قائم ہے اور کوئی تماشا نہیں ہونے دے گی۔
اویسی کی میڈیا سے بات چیت میں بابری مسجد کیس کا بھی ذکر آیا۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کولے کربھی اسی طرح کی شروعات ہوئی تھی اور آخرکار اسے دھوکے سے مسلمانوں سے چھین لیا گیا۔ اویسی نے دعویٰ کیا کہ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قانون کی حکمرانی کمزور ہوئی ہے، ہندوستان بحیثیت ملک بھی کمزور ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ہم نے ان ہی ہتھکنڈوں اوردھوکے سے بابری مسجد کو کھو یاتھا۔ہوا کیا ، ہندوستان کمزور ہو ا۔ قانون کی حکمرانی کمزور ہو ئی۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS