دنیا کی آبادی 8ارب سے متجاوز، چین، ہندوستان، پاکستان اور برازیل جیسے ممالک کا اہم حصہ

0

نئی دہلی/ واشنگٹن، (ایجنسیاں):دنیا کی آبادی منگل کو8 ارب تک پہنچ جائے گی اور ہندوستان 2023 میں دنیا کی سب سے بڑی آبادی کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔یہ اطلاع اقوام متحدہ کی ’ورلڈ پاپولیشن پراسپکٹس 2022‘کی رپورٹ میں دی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کے تازہ ترین تخمینے بتاتے ہیں کہ 2030 میں دنیا کی آبادی بڑھ کر 8.5 بلین، 2050 میں 9.7 بلین اور 2100 میں 10.4 بلین ہو جائے گی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہاکہ اس سال آبادی کا عالمی دن ایک سنگ میل ثابت ہوگا کیونکہ ہم زمین کے 8اربویں باشندے کی پیدائش کے منتظر ہیں۔ یہ ہمارے تنوع کا جشن منانے ، ہماری مشترکہ انسانیت کو پہچاننے اور صحت میں ہونے والی ترقی پر حیران ہونے کا موقع ہے، جس نے عمر میں اضافہ کیا ہے اور زچگی اور بچوں کی اموات میں ڈرامائی طور پر کمی کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ہی یہ ہمارے سیارے کی دیکھ بھال کرنے کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دہانی ہے اور اس بات پر غور کرنے کا ایک لمحہ ہے کہ ہم نے اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ اپنے وعدوں کو کہاں چھوڑا ہے۔عالمی یوم آبادی کے موقع پر پیر کو جاری ہونے والی سالانہ ورلڈ پاپولیشن پراسپکٹس 2022 رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی آبادی 1950کے بعد سب سے سست رفتار سے بڑھ رہی ہے، جو 2020میں ایک فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے ۔ عالمی آبادی کو سات سے 8 ارب تک پہنچنے میں جہاں 12سال لگے ، وہیں 2037تک اسے نو ارب تک پہنچنے میں تقریباً 15سال لگیں گے ۔ یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ عالمی آبادی کی مجموعی شرح نمو سست ہو رہی ہے۔
دنیا میں انسانی آبادی اب 8 ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ دنیا جس میں 1950 میں انسانوں کی تعداد صرف 2.5 بلین تھی، اب 3 گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ یہی نہیں، اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ یہ تعداد 2086 تک 10.6 بلین تک جاسکتی ہے۔ اس وقت دنیا کی آبادی میں چین، ہندوستان، پاکستان اور برازیل جیسے ممالک کا اہم حصہ ہے۔ لیکن یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ اتنی بڑی آبادی کو بہتر زندگی کیسے ملے گی اور آبادی پر فوری بریک لگنے سے بھی عدم توازن کا خطرہ ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اگلی چند دہائیوں میں دنیا کی بزرگ آبادی بہت زیادہ ہو جائے گی اور افرادی قوت میں بڑی کمی واقع ہو گی۔
دنیا میں ایک طرف آبادی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف عدم مساوات بھی بڑھ رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے 10 فیصد امیر لوگ 76 فیصد دولت کے مالک ہیں۔ ان لوگوں کے پاس دنیا کی کل آمدنی کا 52 فیصد حصہ ہے۔ ایک ہی وقت میں دنیا کے 50 فیصد لوگوں کے پاس صرف 8.5 فیصد دولت ہے، جبکہ امیر ترین 10 فیصد لوگ 48 فیصد کاربن خارج کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غریبوں کو نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اوسط امریکی افریقیوں کے مقابلے 16 گنا زیادہ کماتا ہے۔ آج دنیا کی 71 فیصد آبادی، ان ممالک میں رہتی ہے، جہاں عدم مساوات زیادہ ہے۔ ان ممالک میں ہندوستان بھی شامل ہے۔آج بھی دنیا کے 82 کروڑ لوگوں کو 2 وقت کی روٹی میسر نہیں۔ یوکرین میں جنگ نے خوراک اور توانائی کے بحران میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ترقی پذیر ممالک پر پڑ رہا ہے۔ 1.4 کروڑ بچے ایسے ہیں، جو شدید غذائیت کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں مرنے والے بچوں میں سے 45 فیصد وہ ہیں، جو بھوک اور دیگر وجوہات سے مرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2019 سے 2022 کے دوران 150 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہوئے۔ بھوک کا براہ راست تعلق غربت سے ہے۔ 2021 کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 690 ملین افراد یعنی 9 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔کچھ عرصہ سے قدرتی آفات میں اضافہ ہوا ہے۔ کاربن کے اخراج میں اضافہ اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سیلاب، طوفان اور خشک سالی جیسے بحران آ رہے ہیں۔ دنیا بھر میں ان آفات کی وجہ سے روزانہ 115 افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں، تاہم وارننگ سسٹم کی مضبوطی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے بہتر ہونے کی وجہ سے اموات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔دنیا بھر میں شہر کاری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ، چین، ہندوستان جیسے ممالک تیزی سے شہرکاری کی جانب گامزن ہیں۔ دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 56 فیصد یعنی 4.4 بلین لوگ آج شہروں میں رہتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 میں ہر 10 میں سے 7 لوگ شہروں میں رہیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ 8 ارب میں سے تقریباً 6 ارب لوگ شہروں میں آباد ہوں گے۔ یہ بھی ایک مشکل ہے اور لوگوں کو صحت، خوراک، روزگار جیسی چیزیں فراہم کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگلے 25 سال اس معاملے میں بہت چیلنجنگ ہوں گے۔
ہندوستان، چین سمیت دنیا کے کئی ممالک آبادی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس دوران ایک مسئلہ یہ ہے کہ آنے والے وقتوں میں بوڑھے لوگوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوگا۔ 2050 تک نوجوانوں سے زیادہ عمر رسیدہ افراد ہوں گے۔ 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد 5 سال سے کم عمر کے بچوں سے زیادہ ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ان کی تعداد 12 سال کی آبادی میں نوجوانوں کے برابر ہوگی۔ اگرچہ ایک اچھا پہلو یہ ہوگا کہ 2050 تک انسان کی اوسط عمر 77.2 سال ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS