شہزادہ فلپ کا 99برس کی عمر میں انتقال

0

لندن )یو این آئی): ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے شوہر، طویل عمر شاہی جوڑا شہزادہ فلپ 99 برس کی عمر میں ونڈسر کے شاہی محل میں انتقال کرگئے ۔ بکنگھم پیلس نے یہ اطلاع دی۔بکنگھم پیلس نے اعلان کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کا 99 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے ۔بکنگھم پیلس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’انتہائی افسوس کے ساتھ ملکہ برطانیہ کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ ان کے ہردلعزیز شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ وفات پا گئے ہیں‘۔بیان کے مطابق شہزادہ فلپ کی وفات جمعہ کی صبح ونڈزر کاسل میں ہوئی۔شہزادہ فلپ برطانیہ کی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک رائل کونسورٹ کے عہدے پر رہنے والے شہزادہ تھے -شہزادہ فلپ کی موت کا اعلان شاہی خاندان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ٹوئٹ میں کیا گیا۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’انتہائی دکھ کے ساتھ ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ملکہ برطانیہ کے شوہر، شہزاد فلپ، ڈیوک آف ایڈن برگ اب نہیں رہے‘۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ فلپ نے شہزادی الزبتھ سے 1947میں ان کے ملکہ بننے سے 5 برس قبل شادی کی تھی اور یہ برطانیہ کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیر تک قائم رہنے والا شاہی جوڑا تھا۔
شہزادہ فلپ اور ملکہ برطانیہ کے چار بچے ، آٹھ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں اور 10 پڑپوتے پڑپوتیاں، پڑنواسے اور پڑنواسیاں تھے ۔


شہزادہ فلپ نے شہزادی الزبتھ سے سنہ 1947 میں ان کے ملکہ بننے سے پانچ برس قبل شادی کی تھی اور یہ برطانیہ کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیر تک قائم رہنے والا شاہی جوڑا تھا-ان کے پہلے بیٹے شہزادہ چارلس سنہ 1948 میں پیدا ہوئے جس کے بعد ان کی بہن شہزادی این سنہ 1950 میں، شہزادہ اینڈریو سنہ 1960 میں جبکہ شہزادہ ایڈورڈ سنہ 1964 میں پیدا ہوئے ۔شہزادہ فلپ 10 جون 1921 میں یونانی جزیرہ کورفو میں پیدا ہوئے تھے ۔ ان کے والد شہزادہ اینڈریو بادشاہ جارج اول کے چھوٹے صاحبزادے تھے ۔ان کی والدہ شہزاد ایلس لارڈ لوئس ماؤنٹبیٹن کی بیٹی تھیں اور ملکہ وکٹوریا کے پڑنواسی تھیں۔
دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ فلپ کے انتقال کے بعد برطانیہ کی اہم عمارتوں پر موجود پرچم کو سرنگوں کردیا گیا۔علاوہ ازیں شہزادہ فلپ کے انتقال کے باعث برطانوی شاہی خاندان سے منسلک تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ہیڈر اور پروفائل فوٹو بھی تبدیل کردی گئی ہیں۔شہزادہ فلپ نے شہزادی الزبتھ سے ، ان کے ملکہ بننے سے 5 برس قبل 1947 میں شادی کی تھی اور دونوں کا ساتھ برطانوی شاہی تاریخ میں طویل ترین تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے ان کی طبیعت خراب تھی اور رواں برس فروری میں انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔یاد رہے کہ مارچ میں ڈیوک آف ایڈنبرا کو ایک ماہ تک علاج کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا۔ وہ لندن کے ہسپتال میں دل کو لاحق عارضے کے علاج کے لیے داخل تھے ۔تاہم ان کی طبیعت میں کوئی بہتری نہ آنے اور قبل از وقت دل کے عارضے کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے انہیں لندن کے دوسرے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ شہزادہ فلپس معمول کے چیک اپ کے لیے کار پر سوار ہوکر ہسپتال گئے تھے مگر انہیں معالج نے ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔بیان میں تصدیق کی گئی تھی کہ زائد العمری کی وجہ سے شہزادہ فلپس کو احتیاطی تدابیر کے تحت ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
شہزادہ فلپس اور ان کی اہلیہ 94 سالہ ملکہ برطانیہ پہلے ہی کورونا کی وبا کے باعث بیکنگھم پیلس سے نکل کر ونڈسر کے شاہی محل میں مقیم تھے اور انہوں نے احتیاطی تدابیر کے تحت کورونا ویکسین بھی لگوا رکھی تھی۔شہزادہ فلپس کو پہلے بھی متعدد مرتبہ طبیعت میں ناخوشگواری کے باعث ہسپتال منتقل کیا جاتا رہا تھا۔
شہزادہ فلپس نے رواں برس جون میں اپنی 100 ویں سالگرہ منانی تھی اور وہ زائد العمری کی وجہ سے ہی 2017 سے شاہی ذمہ داریوں سے ریٹائرڈ ہوگئے تھے ۔خیال رہے کہ 99 برس کی زندگی میں وہ کبھی بھی بادشاہ نہیں بنے ، ان کے بیٹے شہزادہ چارلس بھی 72 برس کے ہو چکے ہیں اور وہ بھی تاحال بادشاہ نہیں بنے ۔شہزادہ فلپس کی اہلیہ 94 سالہ ملکہ برطانیہ نصف صدی سے زائد عرصے سے ملکہ بنی ہوئی ہیں، ان کے بعد شہزادہ چارلس کے بادشاہ بننے کا نمبر ہے تاہم خیال کیا جاتا رہا ہے کہ وہ زائد العمری کی وجہ سے خود بادشاہ بننے کے بجائے بڑے صاحبزادے ولیم کو تخت دیں گے ۔
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہزادہ فلپ لاتعداد نوجوانوں کے لیے ایک مثال تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے شاہی خاندان اور شہنشاہیت کو چلانے میں مدد دی تاکہ وہ ایک ایسا ادارہ بنا رہے جو کہ ہماری قومی زندگی کے توازن اور خوشی کے لیے بلاشک و شبہ کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS