مظاہروں پر آرمی چیف کے ’سیاسی‘بیان پر تنازع

0

نئی دہلی(ایجنسیاں)ہندوستان کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں پر بیان سامنے آیا ہے، جس پر حزب اختلاف کی جماعتیں اسے سیاسی بیان قرار دے رہی ہیں۔ جنرل بپن راوت نے جمعرات کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیڈر وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو درست سمت پر چلاتے ہیں۔ لیڈر وہ نہیں ہوتے جو لوگوں کو نامناسب سمت دکھاتے ہیں، جس طرح ہم نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں جامعات اور کالجز کے طلبا باہر نکلے۔ آرمی چیف نے مظاہرین کی قیادت کرنے والے رہنماو¿ں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہنما وہ ہوتا ہے جو قیادت کرتا ہے۔ جب آپ آگے بڑھتے ہیں تو لوگ آپ کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلتے ہیں۔ ا±ن کے بقول جس طرح لوگوں کے ہجوم اسلحہ لے کر نکلے اور مختلف شہروں اور قصبوں میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے یہ لیڈر شپ نہیں ہوتی۔ جنرل بپن راوت کے بیان کو حزب اختلاف کی جماعتیں سیاسی بیان قرار دے رہی ہیں۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور ایوان زیریں کے رکن اسد الدین اویسی اور کانگریس کے سینئر رہنما دگوجے سنگھ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ قیادت اپنی حدود کو جانتی ہے۔ انہوں نے آرمی چیف کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ سویلین بالادستی کے خیال کو سمجھنے اور اس ادارہ کی سالمیت کے تحفظ کے بارے میں ہے، جس کی سربراہی آپ کرتے ہیں۔یاد رہے کہ ہندوستان میں 11 دسمبر 2019 کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک 20 افراد سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 1500 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ہندوستان میں منظور ہونے والے اس قانون کے تحت ہندوستان کے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ شہری جو مسلمان نہیں اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، ا±نہیں ہندوستان میں شہریت دی جا سکتی ہے۔
 ہندوستان کے مسلمان نئے قانون کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں، جبکہ وزیرِ اعظم نریندر مودی وضاحت کر چکے ہیں کہ نیا قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS