ریاستوں سے ویٹ کم کرنے کی اپیل

0

کورونا وائرس کی تیسری لہر ہندوستان میں بھلے ہی کوئی خاص تباہی مچائے بغیر گزرگئی ہو لیکن اب چوتھی لہر کے خطرات منڈ لا رہے ہیں اور انفیکشن کے معاملات میں بھی اضافہ ہورہاہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لہر کے روکنے کا سامان نہیں کیاگیا تو یہ دوسری لہر جیسی ہی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ گزشتہ سال ان ہی ایام میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک میں ماتم بپاکردیا تھا۔ دوسری لہر کے قاتلانہ حملہ کو آکسیجن کی کمی سے بھی مہمیز ملی اور سیکڑوں افراد صرف حکومت و انتظامیہ کی غیر ذمہ داری کی بھینٹ چڑھ گئے تھے۔اس کے بعد آنے والی تیسری لہر نے خوف کا ماحول بنادیاتھا لیکن خداخداکرکے وہ لہر بغیر کوئی خاص نقصان پہنچائے گزرگئی، اب چوتھی لہر کی وجہ سے ملک میں خوف و ہراس کا ماحو ل ہے۔
اس ماحول میں ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ مرکزی حکومت نے ابھی سے ہی اس کے توڑ کی کوششیں شروع کردی ہیں۔لیکن اس بار مرکزی حکومت پہلی اوردوسری لہر کے دوران لگائے جانے والے اچانک لاک ڈائون جیسے ظالمانہ فیصلہ کا اعادہ نہیں کرنا چاہتی ہے کیوں کہ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک میں مہنگائی،بے روزگاری اورغربت میں سنگین اضافہ ہوا ہے۔اس لیے ملک کو چوتھی لہر سے بچائو کیلئے وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ملک میں کووڈ-19 کی صورتحال پر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ساتھ جائزہ میٹنگ کی۔ کورونا کے آغاز سے اب تک یہ وزیراعظم کی 24 ویں میٹنگ تھی جس میں انہوں نے کورونا واریئرس کی تعریف کرتے ہوئے واضح کیا کہ کوروناوائرس کا چیلنج ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے۔ گزشتہ 2 ہفتوں سے بڑھتے ہوئے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے ویکسی نیشن،ا سپتالوں میں صحت کی سہولیات اور کورونا سے بچاؤ کیلئے اپنائے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے تمام ریاستوں سے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہوکر اس بحران سے نمٹنے کی اپیل بھی کی۔لیکن اس کے فوراًبعد ہی وزیراعظم نریندر مودی نے غیر بھارتیہ جنتاپارٹی ریاستوں پر الزام عائد کردیا کہ ویلیوایڈیڈ ٹیکس(ویٹ)میںکمی نہیں کررہی ہیں جس کی وجہ سے پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے مرکزی حکومت نے گزشتہ نومبر میں ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ریاستوں سے بھی ٹیکس کم کرنے کی اپیل کی گئی تھی جس کے بعد کچھ ریاستوں نے ویٹ میں کمی کی ہے لیکن کچھ ریاستوں نے ابھی تک ٹیکس کم نہیں کیا ہے۔ ان ریاستوں میں مہاراشٹر، مغربی بنگال، تلنگانہ، آندھرا پردیش، کیرالہ، جھار کھنڈ اور تمل ناڈو ریاستیں شامل ہیں۔ یہ تمام ریاستیں غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں ہیں۔
سیاسی مصلحت سے بالاتر ہوکر بحران سے نمٹنے کی اپیل کرنے والے وزیراعظم نریندر مودی نے پٹرول ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے غیر بی جے پی ریاستوں پرا لزام لگاکر خود ہی اس کی نفی کردی ا ور یہ بتادیا کہ ان کے نزدیک سیاسی مصلحت اور سیاسی مفاد سے بالاتر دوسری کوئی چیز نہیں ہے۔اس وقت پورا ملک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے پریشان ہے لیکن اس کیلئے صرف غیربی جے پی پارٹیوں کی حکمرانی والی سات ریاستوں کا نام لے کر پتہ نہیں وزیراعظم کیا جتانا یا بتانا چاہتے تھے۔کیا مہنگائی صرف ان ہی ریاستوں میں ہے اور دوسری ریاست کیلئے راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے ؟ جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں ہیں کیا وہاں مہنگائی، بے روزگار ی نہیں ہے؟ کیا ان ریاستو ںمیں پٹرو ل پانی کے بھائو مل رہاہے ؟ ایسا نہیں ہے، مہنگائی نے پورے ملک کے لوگوںکو اپنا شکار بناکر رکھا ہے۔ ہر طرف ایک ہی صورتحال ہے۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات تک پٹرول ڈیزل کی قیمت بڑھائے جانے پر پابندی لگادی گئی تھی لیکن انتخابی نتائج آنے کے فوراً بعد سے قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہوگیا۔22مارچ سے 6اپریل تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں14بار اضافہ کیاجاچکا ہے۔اس اضافہ کا ذمہ دار وزیراعظم مودی ریاستی حکومتوں کے ویٹ کو ٹھہرارہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ مرکزی وزارت پٹرولیم کی ملکیت والی کمپنیاں کرتی ہیں،جس میں ریاستیں اپنا ٹیکس وصول کرتی ہیں۔اسے ستم ظریفی ہی کہاجائے گا کہ وزیراعظم تیل کمپنیوں کو قیمتیں کم کرنے کاحکم دینے کے بجائے ریاستوں سے ویٹ کم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل پر ہونے والی آمدنی کا 75فیصد حصہ مرکز کو جاتا ہے۔ گزشتہ 8برسوں میں ان کی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر آبکاری محصول سے 26لاکھ کروڑروپے کمائے ہیں۔وزیراعظم کی ویٹ کم کرنے کی اپیل پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے بجا طور پر کہاہے کہ مرکزی حکومت خود لوٹ مار کررہی ہے اوروزیراعظم ہمیں اپنی آمدنی میں کٹوتی کرنے کی نصیحت کررہے ہیں۔سیاسی مصلحت اور سیاسی مفاد سے بالاتر ہوکر کام کرنے کی اپیل اسی وقت معنی خیز ہوسکتی ہے جب خود اپیل کرنے والا اس پرعمل درآمد کرے ورنہ بے معنی لفظوں اورنری جملہ بازی سے نہ تو مہنگائی کم ہوسکتی ہے اور نہ ہی کورونا کی چوتھی لہر پر قابوپایاجاسکتا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS