نئی دہلی (ایجنسی):ملک میں جہاد کا لفظ مختلف مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اب مارکس کے تناظر میں اس لفظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ کروڑی مل کالج، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر نے ایسا گھٹیا ریمارکس دیا ہے، جس پر این ایس یو آئی کے طلبا نے احتجاج کیا ہے۔
آر ایس ایس نظریہ کو فروغ دینے والےپروفیسر راکیش پانڈے نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پوسٹ میں کیرالہ کے طلبا کے ذریعہ 100 فیصد نمبر حاصل کیے جانے پر اسے’مارکس جہاد‘قرار دیا تھا۔ انھوں نے کیرالہ کے طلبا کے دہلی یونیورسٹی میں زیادہ درخواست دینے پر اسے سازش بتایا تھا۔ پروفیسر پانڈے کے ایسے تبصرے سے این ایس یو آئی کے ناراض طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور کالج کے پرنسپل سے مل کر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور عرض داشت بھی پیش کی ہے۔
واضح رہے کہ این ایس یو آئی کارکنان نے پروفیسر راکیش پانڈے کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ان کی تصویر کو نذرِ آتش بھی کیا۔ اس موقع پر این ایس یو آئی کے قومی سکریٹری اور دہلی انچارج نتیش گوڑ، قومی سکریٹری لوکیش چگ، قومی سکریٹری ونود جھاکر وغیرہ بھی موجود تھے۔ این ایس یو آئی ریاستی صدر کنال سہراوت نے اس موقع پر کہا کہ ’’ہم نے آج احتجاجی مظاہرہ کے ذریعہ دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کو سخت تنبیہ دی ہے، اور فوراً آر ایس ایس نظریہ کے حامل پروفیسر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر راکیش پانڈے اپنے تبصرہ کے لیے پورے ملک سے معافی مانگیں۔‘‘واضح رہے کہ گذشہ برس جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے یوپی ایس میں شان دار کامیابی پر بھی ایک ٹیوی اینکر ایسا نا زیبا تبصرہ کیا تھا، جس پر اس نے معافی مانگی تھی۔
ہندستان میں ایک اور جہاد، جانیں اس جہاد کا نام، تعلیمی تناظر میں ایک پروفیسر کا قابل افسوس بیان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS