کسی بھی ملک کے لوگوں کے لیے جمہوری نظام کی بڑی اہمیت ہوتی ہے اور اس نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ضرورت اس بات کی بھی ہوتی ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوتے رہیں، لوگوں کو ووٹنگ کا موقع ملتا رہے، کیونکہ ووٹنگ کا موقع ملتے رہنے سے ہی جمہوری نظام کی اس تعریف کی اہمیت رہتی ہے کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں لوگوں کی حکومت، لوگوں کے لیے اور لوگوںکے ذریعے چلائی جا رہی ہے، اس لیے جمہوری نظام کی بقا کے لیے ضمنی انتخابات کی بھی اہمیت ہے۔ آج الیکشن کمیشن آف انڈیا نے جن ریاستوں کے لیے ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا ہے، ان کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ نتیش کمار کی پارٹی، جنتادل (یونائٹیڈ) کی این ڈی اے سے علیحدگی اور راشٹریہ جنتادل کے ساتھ حکومت بنا لینے سے نہ صرف بہار میں سیاسی حالات بدل گئے ہیں بلکہ بحث و مباحثے کا ایک سلسلہ سا شروع ہو گیا ہے کہ بہار کی یہ سیاسی تبدیلی 2024 میں ہونے والے عام انتخابات پر کس حد تک اثرانداز ہوگی۔
ضمنی انتخابات بہار کی دوسیٹوں، موکاما اور گوپال گنج، پر ہوں گے۔ اس کے علاوہ ضمنی انتخابات مہاراشٹر میں اندھیری ایسٹ، ہریانہ میں آدم پور، تلنگانہ میں مونوگوڈ، اترپردیش میں گولا گوکرن ناتھ اور اوڈیشہ میں دھام نگر سیٹوں پر بھی ہوںگے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ان انتخابات سے متذکرہ ریاستوں کی سیاسی ہوا کی سمت جاننے میں مدد ملے گی، بی جے پی کی سربراہی والے این ڈی اے اور اپوزیشن پارٹیوں کو یہ جاننے کا موقع ملے گا کہ 2024 کے عام انتخابات کے لیے انہیں کتنی جدوجہد کرنی ہوگی، کیونکہ گزشتہ چند مہینوں کی سیاسی ہلچل سے یہ بات ناقابل فہم نہیں رہ گئی ہے کہ پارٹیوں نے 2024 کی تیاری ابھی سے شروع کر دی ہے۔ بہار کے پچھلے اسمبلی الیکشن میں آر جے ڈی کو 23.11 فیصد، بی جے پی کو 19.46 فیصد، جے ڈی (یو) کو 15.39 فیصد ووٹ ملے تھے۔ بی جے پی اورجے ڈی (یو) دونوں کے ووٹوں میں بالترتیب4.96 فیصد اور1.44 فیصد کمی ہوئی تھی۔ آر جے ڈی کا ووٹ 4.79 فیصد بڑھا تھا، اس لیے ضمنی انتخابات کسی حد تک یہ اندازہ لگانے کا موقع فراہم کریں گے کہ نتیش کمار کے بی جے پی کا ساتھ چھوڑنے اور آر جے ڈے کے ساتھ آنے سے سیاسی حالات میں کیا تبدیلی آئی ہے۔ گوپال گنج سیٹ سے بی جے پی کے سبھاش سنگھ جیتے تھے، جن کا اسی سال اگست میں انتقال ہو گیا، اور موکاما سیٹ سے آر جے ڈی کے اننت کمار سنگھ جیتے تھے یعنی بہار میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں زیادہ امتحان بی جے پی اور آر جے ڈی کا ہے کہ وہ اپنی سیٹوں کو بچا پاتی ہیں یا نہیں۔ یہ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہیے کہ ان ضمنی انتخابات کے بعد بہار کے اصل سیاسی موسم کا پتہ چلے گا اور قیاس اس بات کا لگانا آسان ہوگا کہ اس کے اثرات قومی سیاست پر کیسے پڑیں گے۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی طرح تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ بھی اپوزیشن اتحاد کے لیے کوشاں نظر آتے ہیں۔ اگلے برس تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، چنانچہ ان کے لیے اس ضمنی انتخاب کی بڑی اہمیت ہے۔ تلنگانہ کی مونوگوڈ سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر کوماٹی ریڈی راج گوپال ریڈی نے جیت حاصل کی تھی مگر اسی سال انہوں نے بی جے پی سے وابستگی اختیار کرلی یعنی بی جے پی کے لیے یہ سیٹ بہت اہم ہے تو دوسری طرف کانگریس بھی اپنے سیاسی استحکام کا احساس دلانے کی کوشش کرے گی۔ ضمنی انتخاب مہاراشٹر کے اندھیری ایسٹ میں بھی ہوگا۔ گزشتہ انتخاب میں اس سیٹ سے شیو سینا کے رمیش لٹکے جیتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد یہ ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ ایکناتھ شندے کے بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے بعد شیو سینا کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ طاقت کا بھرپور اظہار کرے، کیونکہ ابھی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے بھی انتخابات ہونے ہیں اور اس ضمنی انتخاب سے شیوسینا کو لوگوںکا موڈ سمجھنے میں آسانی ہوگی تو دوسری طرف بی جے پی کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ سیاسی طاقت کا احساس دلائے۔ اترپردیش میں گولا گوکرن ناتھ سیٹ کے لیے ضمنی انتخاب ہوگا،کیونکہ اس سیٹ سے پچھلے اسمبلی انتخابات میں جیتنے والے بی جے پی کے اروند گری کا اسی سال ستمبر میں انتقال ہوگیا۔ ہریانہ میں آدم پور اور اڈیشہ میں دھام نگر سیٹوں کے لیے بھی ضمنی انتخابات ہوں گے۔ آدم پور کے ایم ایل اے کلدیپ بشنوئی اسی سال کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تو پچھلے الیکشن میں دھام نگر سے جیتنے والے بی جے پی کے بشنو سیٹھی کا اسی سال ستمبر میں انتقال ہو گیا تھا۔ ضمنی انتخابات 3 نومبر کو ہوں گے اور ان کے نتائج کا اعلان 6 نومبر کو ہوگا یعنی 6 ریاستوں کی سیاسی ہلچل جاننے کے لیے 6نومبر کا دن ایک اہم دن ہوگا۔
[email protected]
ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS