محبت کی خاطر دس برس تک ایک کمرے میں’قید‘رہنے والی انڈین لڑکی

0
image:bbc.com/

سن کر حیرانی ہوتی ہے کہ کوئی انسان برسوں تک ایک کمرے میں بند ہو کر رہتا رہے اور خوش بھی ہو وہ بھی ایک ایسے گھر میں جہاں دوسرے افراد بھی موجود تھے لیکن انھیں دس سال معلوم ہی نہیں ہوا کہ چھونے سے گھر کے اس ایک کمرے میں ایک نہیں دو افراد رہ رہے ہیں۔

آپ آگے کسی قسم کے اندازے لگانے سے پہلے یہ جان لیجیے کہ وہ لڑکی پاگل نہیں، ہاں، کسی کے پیار میں پاگل ضرور کہہ سکتے ہیں۔

نینمارا نامی گاؤں کی پولیس رحمان اور سجیتا کی کہانی سن کر اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔

رحمان اب 32 برس کے ہیں اور سجیتا کی عمر 28 سال ہے۔

مقامی پولیس اہلکار دیپک کمار نے بی بی سی کو بتایا ’ہم نے دونوں سے الگ الگ تحقیقات کی ہیں۔ دونوں کے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے جس کی بنیاد پر شک کیا جائے۔‘

محبت کی خاطر دس برس تک ایک کمرے میں قید رہنے والی لڑکی
یہ کہانی دنیا کے سامنے کیسے آئی؟
تین ماہ قبل رحمان اپنے والدین کے گھر سے غائب ہو گئے تھے۔

چند دن پہلے رحمان اور سجیتا کی لو سٹوری سے اس وقت پردہ اٹھا جب رحمان کے بھائی نے انہیں ایک نزدیکی گاؤں میں گاڑی میں دیکھ لیا۔ انہوں نے فوراً ٹریفک پولیس کو مطلع کیا اور بتایا کہ ان کے والدین نے بھائی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ہوئی ہے۔

جس گاؤں میں ان کے بھائی نے انہیں دیکھا تھا وہ ان کے والدین کے گاؤں سے محض آٹھ کلومیٹر دور تھا۔

پولیس رحمان کو تھانے لے آئی، جہاں انہوں نے اپنی محبت کی داستان سنائی۔

رحمان اور سجیتا ہمسائے تھے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہوگئی۔

سجیتا دو فروری 2010 کو رحمان کے والدین کے گھر رہنے آ گئیں۔ اس وقت سجیتا کے گھر والوں نے ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی لیکن ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا تھا۔ لیکن سجیتا رحمان کے گھر کے اس کمرے میں ہی رہنے لگی تھیں۔

پولیس نے اس وقت کئی لوگوں سے تفتیش کی تھی جس میں رحمان بھی شامل تھے۔ رحمان الیکٹرک میکینک ہیں اور پینٹ کا کام بھی کرتے ہیں۔ وہ کام کے سلسلے میں گھر سے باہر بھی رہتے تھے لیکن بہت زیادہ نہیں۔ ان کے والدین کام کے لیے ہر روز گھر سے باہر جاتے ہیں۔

سنجیتا نے دس برس کن حالات میں گزارے؟

پولیس اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ’رحمان ہر روز کچن سے کھانا لے کر سنجیتا کے پاس کمرے میں چلے جاتے تھے اور خود کو اندر سے بند کر لیتے تھے۔ رحمان اسے طرح سجیتا کے کھانے پینے کا خیال رکھا کرتے تھے۔‘

پولیس رپورٹ کے مطابق جب کوئی رحمان کے کمرے کی جانب جاتا تھا تو وہ ناراض ہو جاتے تھے۔ کمرہ ہمیشہ بند رہتا تھا، اس وقت بھی جب رحمان کمرے کے اندر ہوتے تھے۔

دیپک کمار نے بتایا ’سنجیتا ٹائلیٹ بھی اسی وقت جاتی تھیں جب رحمان کے والدین سونے چلے جاتے تھے۔ حالانکہ ان کا گھر بہت بڑا نہیں ہے۔ تین کمروں والا کچا مکان ہے۔ جب کوئی نہیں ہوتا تھا تو تھوڑی دیر کے لیے وہ لوگ کمرے سے نکل کر باہر بھی بیٹھتے تھے۔‘
کیرالہ کا پالککاڑ ضلع

تاہم دیپک اس بات پر بھی حیرانی کا اظہار کرتے ہیں کہ ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے دس برسوں تک رحمان کے والدین کو اس کا پتا کیسے نہیں چل سکا۔

مارچ کے آغاز میں گھر والوں کو لگا کہ رحمان کہیں غائب ہو گئے ہیں۔ دیپک کمار نے بتایا ’رحمان پینٹنگ کے کام کے لیے گیا ہوا تھا۔ گزشتہ دو ماہ سے وہ روزانہ کام کے لیے باہر جاتا تھا۔ جب انہوں نے کچھ پیسے جوڑ لیے تو وہ دونوں گھر چھوڑ کر چلے گئے۔‘

رحمان نے والدین کا گھر چھوڑ کر الگ رہنے کا فیصلہ کر لیا اور اس کی انہیں کوئی خاص وجہ نہیں بتائی۔ لیکن انہوں نے پولیس کو یہ ضرور بتایا کہ سجیتا اور انہوں نے دس برس ایک دوسرے کے ساتھ ان حالات مٰیں رہنے کا فیصلہ کیوں کیا تھا۔

کمرے میں بند رہنے کی وجہ کیا تھی؟

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ دونوں خوفزدہ تھے کہ ان کے گھر والے ان کی شادی کی اجازت کبھی نہیں دیں گے کیوں کہ دونوں کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔

اب پولیس نے دونوں کو عدالت میں پیش کیا ہے کیوں کہ دونوں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ دونوں کی کہانی سننے کے بعد عدالت نے انہیں رہا کر دیا ہے۔

رحمان اور سجیتا نے میڈیا سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS