Amarinder Singh
نئی دہلی (اظہارالحسن/ ایس این بی) : کانگریس کا پنجاب سے شروع ہوا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے۔ چند روز قبل پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے اپنی توہین کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دے دیاتھا۔ تاہم انہوں نے یہ بات کہی تھی کہ وہ کانگریس میں بنے رہیں گے۔ لیکن گزشتہ روز جب وہ دہلی آئے تو قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیا۔کہا جانے لگا کہ کیپٹن امریندراب بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس خبر کو اس وقت مزید تقویت مل گئی، جب امریندر سنگھ اچانک بی جے پی کے سینئر لیڈر امت شاہ سے ملاقات کرنے پہنچے۔ اب خبر یہ آرہی ہے کہ وہ جی23- کے لیڈروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ غور طلب ہے کہ جی23- کانگریس کے ان سینئر لیڈروں کا گروپ ہے، جو پارٹی قیادت سے ناراض چل رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کیپٹن سنگھ منگل کو چنڈی گڑھ سے ذاتی دورے پر یہاں آئے تھے اور انہوں نے اپنا سامان کپورتھلہ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے ہٹا کر نئے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کے لیے خالی کر دیا تھا۔دن بھر یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ کیپٹن سنگھ مسٹر شاہ اور بی جے پی صدر جگت پرکاش نڈا سے ملنے جارہے ہیں ، لیکن انہوں نے اس کی تردید کی اور کہا کہ جب کسی سے ملنا ہوگا تو وہ کھلے عام جائیں گے نہ کہ چھپ کر۔سمجھا جاتا ہے کہ کل پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ مسٹر چنی کے وزراء کو محکمہ/ قلمدان کے اعلان کے بعد پنجاب ریاستی کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو کے اچانک استعفیٰ سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال کی وجہ سے یہ میٹنگ نہیں ہوئی تھی۔لیکن آج شام ، جیسے ہی کیپٹن کے مسٹر شاہ کے گھر جانے کی اطلاع ملی ، کانگریس میں ایک سیاسی طوفان اٹھنے لگا۔ تاہم ملاقات کے بعد امریندرسنگھ نے کہاکہ امت شاہ سے بات چیت کے دوران انہوں نے زرعی قوانین اور کسانوں کی تحریک سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے شاہ پر زور دیا ہے کہ وہ زرعی قوانین کی منسوخی اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی گارنٹی کے ساتھ بحران کو فوری طور پر حل کریں ، علاوہ ازیں فصلوں کی تنوع میں پنجاب کی مدد کریں۔
اس درمیان پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے کہا کہ کانگریس کا داخلی تنازع جلد ختم ہوجائے گا۔ نوجوت سنگھ سدھو کو جو بھی شکایات ہیں ، وہ آج یا کل مل کر حل کی جائیں گی۔مسٹر چنی نے کابینہ کے اجلاس کے بعد آج یہاں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسٹر سدھو سے آج صبح فون پر بات کی ہے اور جو بھی شکایات ہیں یا جو بھی مسائل انہوں نے اٹھائے ہیں وہ مل بیٹھ کر حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی سب سے پہلے ہے اور پارٹی کا ریاستی صدر ہونے کے ناطے سدھو کا سربراہ کا کردار ہے۔ سربراہ کو خاندان میں بیٹھ کر بات کرنی ہوتی ہے۔اس کے ساتھ ہی مسٹر سدھو نے میڈیا چینلز کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ وہ صرف وہی مسائل اٹھا رہے ہیں، جن پر وعدے کرکے کانگریس ریاست میں اقتدار میں آئی تھی۔ یہ مسائل عوام کی امیدوں کے مطابق حل ہونا لازمی ہیں اور وہ اپنے نقطہ نظر پر قائم ہیں۔ میں نے کبھی بھی پارٹی ہائی کمان کو گمراہ نہیں کیا اور نہ ہی اب ہونے دوں گا۔
کہا جاتا ہے کہ سدھو ریاست کے نئے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی تقرری ، برہم موہندرا کو محکمہ بلدیات کا الاٹمنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر اے پی ایس دیول کی تقرری جیسے مسائل سے ناراض ہیں۔
مسٹر دیول ریاست کے سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس سُمید سنگھ سینی کے وکیل بھی رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسٹر پرگٹ سنگھ سمیت کئی کابینہ کے وزراء مسٹر سدھو سے ملنے اور انہیں منانے کیلئے پٹیالہ گئے تھے ۔ مسٹر سدھو کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی صدر کے عہدے سے ان کے استعفیٰ سے پارٹی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے ۔ وہ یقینی طور پر ان سے بات کریں گے اور ان کا مقصد پارٹی اور حکومت کو ریاست کے عوام کی توقعات اور امنگوں کے مطابق ثابت کرنا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد انہوں نے لوگوں کے مسائل جاننے اور ان کے حل کیلئے ریاست کے کئی علاقوں کے فوری دورے کیے ہیں اور اس دوران انہوں نے کانگریس کے تئیں ایک مثبت ماحول محسوس کیا ہے ۔دریں اثنا ، ذرائع کے مطابق ، کانگریس ہائی کمان نے ریاستی صدر کے عہدے سے سدھو اور محترمہ رضیہ سلطانہ کے کابینہ وزیر کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ریاستی کانگریس میں پیدا ہونے والی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے تمام مسائل کو ریاستی سطح پر حل کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔ مسٹر چنی کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہائی کمان نے غیر مطمئن لوگوں کو پیغام بھیجنے کا کام بھی کیا ہے ۔