سامراجی طاقتوں کے عزائم اور قدرتی وسائل

0

افریقہ جغرافیائی اور آبادی کے اعتبار سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا براعظم ہے۔ 1.4بلین کی آبادی والے اس خطہ ارض میںدنیا کی18فیصد آبادی رہتی ہے اور اس براعظم پر نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی رہتی ہے۔ ہرقسم کے معدنی، قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال خطہ میں 55ممالک ہیں۔ سب سے بڑی آبادی عیسائیوں کی ہے جو مجموعی آبادی کا 49فیصد اور دوسرے نمبر پر مسلمان42فیصد میںہیں۔اس پورے خطے کو یوروپ کے 6ممالک فرانس، برطانیہ، بلجیم ،اٹلی،پرتگال اور اسپین نے غلام بناکر رکھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اس خطے سے ان ممالک نے نکلنا شروع کیا۔ مگر آج تک ان ممالک کو حقیقی آزادی نہیں مل پائی ہے اور تمام ممالک پر مذکورہ کئی ممالک اور سابق سامراجی ممالک کا اثر ورسوخ برقرار ہے۔ اکثر ممالک میں سیاسی عدم استحکام، کرپشن، خانہ جنگی، قبائلی رقابتیں، لسانی تنازعات ہیں اور زیادہ تر ممالک میں صدارتی راج اور فوجی ڈکٹیٹرشپ اپنی من مانی کرتے ہیں۔ یہ ممالک جمہوریت سے محروم ہیں۔ نظام کوئی بھی ہو، جمہوری یا غیرجمہوری مگر ان پر فرانس برطانیہ ار امریکہ وغیرہ کا تسلط ہے۔ افریقہ کے زیادہ ترممالک فرانس کی کالونی رہے ہیں اور مغربی ممالک بطور خاص برطانیہ، فرانس مختلف حربوں اور ہتھکنڈوں سے ان ممالک کی معیشت، سیاست اور وسائل پر کنٹرول رکھتے ہیں۔ پچھلے دنوں اس نے ان ممالک جہاں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے یا سماجی زندگی پرفرانسیسی اثرات ہیں، ان کی ایک کانفرنس بلائی تھی۔
دراصل یہ کانفرنس فرانس کی روایتی، فوجی مداخلت کی پالیسی سے انحراف کی طرف واضح اشارہ ہے۔ افریقہ میں جس طرح فرانس کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے اس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے۔ فرانس نہیں چاہتا کہ مالے، برکینافاسو اور اب نائیجیریا کی طرح اس کے خلاف پرتشدد عوامی مظاہرے ہوں اور اس کو اپنا بوریابستر لپیٹنے پرمجبورہوناپڑے۔ اب وہ اپنی ’سافٹ پاور‘ کی امیج کو فروغ دیناچاہتاہے جس میں تہذیب، ثقافت اور غیرفوجی حربوں کو بطور خاص استعمال کیاجائے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS