مفتی محمد ارشد فاروقی
رمضان کے آخری جمعہ کو جمعۃ الوداع کہتے ہیں ۔کیا اس کی کچھ فضیلت ہے، اس پر کچھ اس طرح غور کریں ہر چیز کے آغاز و انجام یا ابتداء اور انتہا کا بڑا اعتبار ہوتا ہے بلکہ اسلام میں تو حسن خاتمہ ہی معتبر مانا گیا ہے۔ اگر مرنے سے پہلے عالم برزخ کے احوال منکشف ہونے سے پہلے کلمہ توحید پڑھ لیا، اسی پر خاتمہ ہو گیا تو وہ کامیاب ہو گیا ،آخرت اس کی سدھر گئی اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے انسان کو نیک اعمال کرتے ہوئے بھی لرزتے رہنا چاہیے اور حسن خاتمہ کی دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اسی لیے نماز جنازہ کی دعا کا آخری جملہ کہ ہم میں سے آپ جسے اٹھائیں تو ایمان پر اٹھائیں ۔کسی عرصہ کی آخری گھڑیوں کی اہمیت کا اندازہ آپ لگا سکتے ہیں ، جیسے طلبا کے لیے امتحانات کی تیاریوں کے آخری لمحات کس قدر اہم اور قیمتی ہوتے ہیں، ایک ایک لمحہ بھی ضائع ہونے سے بچایا جاتا ہے کیا پتہ ان لمحات میں پڑھے ہوئے حصہ سے سوال آجائے۔ اسی طرح جب امتحان گاہ میں متعینہ وقت کے آخری لمحات ہوتے ہیں تو طالب علم ان کی بڑی قدر کرتا ہے۔
اب آپ انسانی زندگی کو لے لیجیے یہ برف کی طرح پگھل رہی ہے، یہ چند نفس کا مجموعہ ہے، دانشمند وہ ہے جو اس کا صحیح استعمال کرے، لمحے، ثانیہ ،منٹ ،گھنٹے گھنٹے، دن دن، ہفتے ہفتے، مہینے مہینے ،سال میں تبدیل ہوتے ہیں اور زندگی یوں ہی مکمل ہو جاتی ہے۔ ہر سال ،ماہ رمضان آتا ہے رمضان کا دورانیہ اللہ تعالیٰ نے بڑا قیمتی بنایا ہے ،رمضان کے جمعہ بھی اس لحاظ سے غیر رمضان کے جمعہ سے افضل ہیں رمضان کے مبارک مہینے کا آخری جمعہ جمعۃ الوداع، الوداعی جمعہ کہلاتا ہے۔ اس اعتبار سے اب اس مہینے میں جمعہ نہیں آئے گا لوگ اس سے الوداعی جمعہ کہنے لگے ورنہ شریعت نے یہ نام تجویز نہیں کیا، اگر انجام کے فلسفہ کو سامنے رکھا جائے تو اس جمعہ کو یوں غنیمت سمجھنا چاہیے کہ اب اس مہینے میں جمعہ نہیں ملے گا، اس لیے پہلے پچھلے جمعہ میں جو غفلت اورقصور ہوا ہے، اس آخری الوداعی جمعہ میں اس کی تلافی کی کوشش کی جائے اور زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت میں اس کے لمحات کو مشغول رکھا جائے کہ پھر یہ ساعت ملے کہ نہ ملے صحیح ہے کیسے جمعۃ الوداع کا تجزیہ کیا جائے تو قرآن و سنت صحابہ و تابعین، ائمہ مجتہدین کے نزدیک اس جمعہ کی الگ سے کوئی فضیلت یا اہمیت یا اس کے اجر و ثواب کو بیان نہیں کیا گیا ہے، اس لیے الوداعی جمعہ کو کسی خاص عبادت، کسی خاص نماز، کسی خاص وظیفے کے لیے مخصوص کرنا اور اس کی اہمیت کو بڑھانا یا اس دن کے اجر و ثواب کو کسی خاص مقدار میں بیان کرنا خلاف شریعت ہوگا ویسے جمعہ کو تمام دنوں کا سردار کہا گیا ہے جمعہ ہفتے کی عید کہلاتی ہے اور رمضان کے جمعہ کی حیثیت فراواں ہو جاتی ہے لیکن آخری جمعہ کی جداگانہ کوئی فضیلت ثابت نہیں ہے۔
رمضان کریم کے دن بڑی سرعت سے گزر رہے ہیں، ان کی قدر بڑی جاں فشانی سے کرنی چاہیے رمضان کا آخری جمعہ ہے اس لحاظ سے کہ اوقات کو غنیمت سمجھ کر حسنات و نیکیوں سے مزین کرنا چاہیے اور یہ مزاج بنانا ضروری ہے کہ شریعت کی اتباع، شریعت کے حکم کے مطابق کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ رمضان کے ہر خیر سے نوازے ،شیطان و نفس کے شر سے بچائے۔
جمعۃ الوداع
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS