حلب شام کا ایک تاریخی شہر ہے۔ اس کا شمار دنیا کے ان گنے چنے چند شہروں میں ہوتا ہے جو ہمیشہ سے آباد رہے ہیں اور آج بھی آباد ہیں۔ حلب 6 ہزار سال ق-م- سے آباد رہا ہے مگر پچھلے 8 ہزار سال میں شاید پہلی بار حلب اس حد تک تباہ کیا جا چکا ہے کہ کھنڈروں میں پرانے حلب کی رونقوں کو تلاش کرنا مشکل ہے۔ اقوام متحدہ کے سیٹیلائٹ تجزیے کے حوالے سے آنے والی رپورٹ کے مطابق، 2016 میں حکومت کے قبضے میں آنے سے پہلے تک حلب میں 35 ہزار سے زیادہ مکانات مسمار ہو گئے تھے۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ جب تشدد کا دور شروع ہونے کے بعد کے ابتدائی 5 سال میں ایک شہر کی یہ حالت ہو گئی تھی تو ان علاقوں میں صورت حال کیا ہوگی جہاں پچھلے 10 سال میں پرتشدد واقعات کا تسلسل کبھی مستقل طور پر ختم ہی نہیں ہوا۔ ’مڈل ایسٹ مانیٹر‘ نے یکم جون، 2018 کو ’دی سیرین نیٹ ورک فور ہیومن رائٹس‘ کے حوالے سے یہ رپورٹ دی تھی کہ شام میں تقریباً 30 لاکھ مکانات یا تو پوری طرح مسمار ہو چکے ہیں یا ان کا بیشتر حصہ مسمار کیا جا چکا ہے، اس لیے شام میں اگر جلد امن بحال بھی ہو جاتا ہے تو اسے نئے سرے سے بسانے میں برسوں لگ جائیں گے اور دلوں سے تباہی کا خوف نکلنے میں کتنی دہائیاں لگیں گی، اس کی پیش گوئی تو بے حد مشکل ہے۔ زین العابدین بن علی کی طرح اگر بشارالاسد نے بھی اقتدار کی باگ ڈور آسانی سے چھوڑ دی ہوتی توشاید شام کی یہ حالت نہیں ہوتی جو ہوئی مگر بشار نے اقتدار کے تحفظ کے لیے شام کو تباہ کر دینے کو کیوں ترجیح دی، یہ بھی ایک سوال ہے۔ اس کے جواب کی تلاش بہت سی حقیقتوں سے روبرو کرا دے گی۔
حلب: شام کی تباہی کی ایک دردناک مثال !
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS