جنیوا (ایجنسیاں) : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی انسانی صحت کیلئے سب سے بڑے ماحولیاتی خطرات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے سالانہ 70 لاکھ افراد قبل از وقت ہلاک ہو جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ تمباکو نوشی اور غیر صحت بخش کھانے کی وجہ سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے ہوا کے معیار سے متعلق گائیڈ لائن کو مزید سخت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ گائیڈ لائنز سے تجاوز کرنا صحت کیلئے اہم خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان گائیڈ لائنز پر عمل کرکے لاکھوں جانیں بچ سکتی ہیں، گائیڈ لائنز کا مقصد لوگوں کو فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچانا ہے اور حکومتوں کو ان معیارات کی تکمیل کیلئے قانونی طور پر پابند کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی صحت کی ایجنسی نے آخری مرتبہ 2005 میں ہوا کا معیار (اے کیو جی) پر مبنی رپورٹ جاری کی، جس سے دنیا بھر میں آلودگی کم کرنے کی پالیسیوں پر نمایاں اثر پڑا۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ جمع شدہ ثبوت نہ صرف مخصوص ممالک یا خطوں میں بلکہ عالمی سطح پر فضائی آلودگی کا باعث بننے والے اہم عناصر کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ ڈیلیو ایچ او کی جانب سے نئی گائیڈلائنز گلاسگو میں 31اکتوبر سے 12 نومبر تک منعقد ہونے والی سی او پی 26 گلوبل کلائمٹ سمٹ کے سربراہی اجلاس کے قبل پیش کی گئی ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ فضائی آلودگی انسانی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیاتی تبدیلی کی سربراہ ماریا نیرا نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او گلاسگو میں پیش کرنے کیلئے ایک بڑی رپورٹ تیار کر رہا ہے، تاکہ فضائی آلودگی کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے پر زور دے سکے، جس سے صحت پر انتہائی منفی اثرات پڑرہے ہیں۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ہم کتنی جانیں بچائیں گے۔ڈبلیو ایچ او کی نئی گائیڈ لائنز میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار کو ہوا میں کم کرنے پر زور دیا گیا۔
فضائی آلودگی سے ہر سال70 لاکھ افراد ہلاک :ڈبلیو ایچ او
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS